فون کی بیٹری میں برقی اُتار چڑھاؤ پر کیسے نظر رکھیں؟
اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ ان کے فون کی بیٹری ایک نہ صرف ایک ہی رفتار سے چارج ہوتی ہے بلکہ ایک ہی رفتار سے استعمال بھی ہوتی ہے۔ حالانکہ یہ درست نہیں، کرنٹ کے بہاؤ کے اعتبار سے بیٹری نہ صرف کم یا زیادہ وقت میں چارج ہو سکتی ہے اور اسی طرح زیادہ وسائل استعمال کرنے والی ایپلی کیشنز بیٹری کو تیزی سے کھاتی بھی ہیں۔
مثال کے طور پر اگر آپ فون کو دن بھر زیادہ استعمال نہ کریں اور نیٹ ورکس جیسے کہ بلوٹوتھ، وائی فائی اور موبائل ڈیٹا کو بھی بند رکھیں تو بیٹری زیادہ تر تک چلے گی۔ اسی طرح آپ نے یہ بھی محسوس کیا ہو گا کہ مختلف چارجرز سے بیٹری کو چارج کرتے ہوئے مختلف نتائج بھی برآمد ہوتے ہیں۔ اسی طرح چارجنگ کا ذریعہ بھی اہمیت کا حامل ہے مثلاً براہِ راست پلگ سے چارج کرتے ہوئے بیٹری کمپیوٹر کے مقابلے میں تیزی سے چارج ہو جاتی ہے۔
بیٹری ٹرمنلز میں کرنٹ کس رفتار سے داخل ہو رہا ہے اور کس رفتار سے خارج ہو جا رہا ہے اس کا مطالعہ کرنا انتہائی دلچسپ عمل ہے۔ لیکن یہ تکنیکی معلومات کیسے حاصل کی جائے؟
اس کے لیے ایک انتہائی مددگار اور آسان ایپلی کیشن ’’الیکٹرون‘‘ (Electron) کے نام سے گوگل پلے اسٹور پر آپ کے لیے بالکل مفت دستیاب ہے۔
یہ ایپلی کیشن بنیادی طور پر آپ کے اینڈروئیڈ فون کی بیٹری کے لیے ’’امیٹر‘‘ (ammeter) یعنی برقی بہاؤ کو ماپنے والا آلہ (A current measuring device) ہے۔
اس ایپلی کیشن سے آپ کسی بھی وقت جان سکتے ہیں کہ بیٹری میں برقی بہاؤ کی کیا صورت حال ہے۔ اس کی اچھی بات یہ کہ یہ برقی بہاؤ کو گراف کی صورت میں دِکھاتی ہے جس سے اسے سمجھنا مزید آسان ہو جاتا ہے۔
الیکٹرون ایپلی کیشن کو استعمال کرنا بھی بہت آسان ہے، بس اسے انسٹال کریں اور کام شروع کرنے کے لیے اس میں اسٹارٹ کا بٹن سامنے ہی موجود ہو گا۔ جس کے ذریعے یہ ایپ اپنا کام خودکار طریقے سے شروع کر دیتی ہے۔
یہ ایپ کرنٹ کو ملی ایمپیئر کی ویلیو میں دِکھاتی ہے۔ ایپلی کیشن کی درستگی جانچنے کے لیے آپ کوئی گیم یا یوٹیوب کی ایپ استعمال کر کے دیکھیں۔ یہ ایپلی کیشن فوراً بتا دے گی کہ بیٹری کس رفتار سے استعمال ہو رہی ہے۔
بیٹری کو اس طرح سے جانچنا صرف ماہرین کے لیے مخصوص سمجھا جاتا ہے لیکن یہ ایسی بات ہے جس کا تجربہ عام صارفین کو خاص طور پر طلبہ کو کرنا چاہیے اور اس ایپ کی موجودگی سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ اس آسان سے تجربے کو جانچنے کے لیے آپ کو کسی قسم کے مہنگے آلات کی بھی ضرورت نہیں۔
یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ نمبر 122 میں شائع ہوئی
Comments are closed.