اپنی عام تصویروں کو دیں ماڈل لُک وہ بھی ایک ٹچ سے

اپنی تصویروں کو خوبصورت بنانے کے لیے سبھی مختلف ایپلی کیشنز استعمال کرتے ہیں ،جن میں موجود فلٹرز ان کو خوبصورت بنا دیتے ہیں۔ اگر تصویر بناتے ہوئے کوئی کمی رہ گئی ہو، جیسے کہ آنکھوں کے نیچے حلقے نظر آرہے ہوں، چہرہ بہت موٹا نظر آرہا ہو یا آنکھیں چھوٹی ہو گئی ہوں، ان سب کو آج کل ایک ٹچ سے بدلا جا سکتا ہے۔ ویسے تو اس حوالے سے کئی ایپلی کیشنز موجود ہیں لیکن چینی ایپلی کیشن ’’میتو‘‘ (Meitu) کا کوئی جواب نہیں۔

 

میتو ایپلی کیشن ویسے تو کئی سالوں سے ایشیا میں دستیاب تھی لیکن اسے اصل شہرت اب جا کر حاصل ہوئی ہے جب اسے یورپ کے لیے ریلیز کیا گیا ہے۔ اس ایپلی کیشن نے مارکیٹ میں آتے انتہائی تیزی سے مقبولیت حاصل کی ہے اور ٹاپ ٹین ایپس میں جا کر شامل ہو گئی ہے۔

میتو ایپلی کیشن کا پورا نام ’’میتو شیو شیو‘‘ ہے جس کا مطلب ہے ’’خوبصورت تصویر مزید خوبصورت‘‘۔ یہ ایپلی کیشن اینڈروئیڈ اور آئی او ایس دونوں کے لیے بالکل مفت دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ اس کا ویب اور ڈیسک ٹاپ ورژن بھی موجود ہے لیکن وہ صرف چینی زبان میں ہے جبکہ ایپلی کیشن انگلش زبان میں بھی موجود ہے۔ اس میں اوپر ذکر کیے گئے تمام فیچرز موجود ہیں جن کو استعمال کرتے ہوئے آپ اپنی عام تصویر کو بھی ماڈل لُک دے سکتے ہیں۔

یہ ایپلی کیشن چہرے کو خوبصورت بنانے میں اس لیے کامیاب رہتی ہے کیونکہ اس میں بہترین فیشل ریکگنیشن ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے جو کہ 171 پوزیشننگ پوائنس سے چہرے کو بالکل درست انداز میں سمجھ کر فلٹرز استعمال کرتی ہے، یعنی یہ جانتی ہے کہ آنکھیں کہاں ہیں اس لیے اگر آپ آنکھیں بڑی یا چھوٹی کرنا چاہیں گے تو چہرہ بالکل بھی بدنما نہیں ہو گا۔ اسی طرح اگر آپ جِلد کو خوبصورت بنانا چاہیں گے تو یہ چہرے پر موجود داغ دھبے غائب کر دیتی ہے، بالوں کو بھی درست کر سکتی ہے۔ غرض ہر طرح کی سہولت اس میں موجود ہے جس سے عام تصویر کو خاص بنایا جا سکتا ہے۔

اس جادوئی ایپلی کیشن سے تصویروں کو کس قدر خوبصورت بنایا جا سکتا ہے یہ حیران کُن نتائج اس وڈیو میں دیکھنا مت بھولیں:

اکثر سکیوریٹی ماہرین نے اس ایپ کو استعمال کرنے سے منع بھی کیا کہ آپ کی ذاتی معلومات جیسے مقام، فون نمبر اور EMIE نمبر وغیرہ نوٹ کر کے واپس چین بھیجتی ہے اور یہ ڈیٹا فروخت کیا جاتا ہے۔ جبکہ دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے دیگر ایپس بھی ایسا کرتی ہیں۔ یہی بھی کہا جا رہا ہے کہ دراصل یہ صرف ایپلی کیشن کا ٹریکنگ مسئلہ ہے جاسوسی نہیں۔ تاہم میتو انتظامیہ نے اس الزام کو رد کیا ہے کہ ہم کسی کا ڈیٹا فروخت نہیں کرتے۔

ڈاؤن لوڈ کریں

نوٹ: یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ 125 میں شائع ہوئی

Comments are closed.