کچھ ذکر خیر کمپیوٹر ٹیبلٹس کا

قارئین آج کل مشہوری کا دور ہے۔ آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل والا معاملہ ہے۔ صارفین، ناظرین، قارئین کو ہر قدم پر یاد کروانا پڑتا ہے کہ ’’میں بھی ہوں‘‘۔ ورنہ صارف بھول جاتا ہے، ’’صارف ازم ‘‘ (کنزیومر ازم)  سرمایہ کارانہ نظام کی رگوں  کے لیے خون جیسی اہمیت کا حامل ہے۔ اگر صارف خریدے گا نہیں تو سرمایہ دار کی فیکٹری نہیں چلے گی اور وہ پیسے نہیں کما پائے گا۔ اس لیے مشہوری اور ایڈورٹائزنگ کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔
آج کل ویب کے دور، ٹیکنالوجی کے عروج اور دورانِ سفر انٹرنیٹ سے منسلک ہونے کی خواہش نے جنون کی سی کیفیت اختیار کر لی ہے۔ اس جنون کو نت نئے آلات نے کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ ہم ہر روز ایک نئے گیجٹ (Gadget) کی آمد کا ڈھنڈورا سنتے ہیں۔ ایک سے بڑھ کر ایک، نت نئی نسل کے آلات، جن میں پرانوں کے بہتر شدہ نسخوں لے کر نئی اور دوغلی نسلوں کے آلات تک شامل ہیں۔
اس ساری تمہید کا مقصد یہ تھا کہ آج ٹیبلٹس پر کچھ بات کی جائے۔ آپ میں سے اکثر احباب آئی پیڈ کے بارے میں تو سن ہی چکے ہوں گے، ٹیبلٹ کا کچھ آئیڈیا بھی ہو گا اور اندر ہی اندر دل بھی کرتا ہو گا کہ میرے پاس بھی ایک ہوتا تو…!!  تو ہم نے سوچا اس بارے میں کچھ بات کرتے ہیں۔ چند ابتدائی سی باتیں کہ ٹیبلٹ کیا ہے، اور کیوں ہے، اور آپ کی زندگی میں اس کی ضرورت ہے یا نہیں۔ تو آئیں بسم اللہ کرتے ہیں۔
ٹیبلٹ ایک تختی نما کمپیوٹر کو کہتے ہیں، جو اسمارٹ فون کا بڑا بھائی ہے اور اس کے لیے اِن پٹ ایک ٹچ اسکرین سے دی جاتی ہے۔ ٹیبلٹ کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ آپ انٹرنیٹ سے جُڑے رہ سکیں۔ چناچہ ضروری نہیں ہے کہ ٹیبلٹ میں موبائل فون والی کال اور ایس ایم ایس کی سہولت میسر ہو۔ ایسا عموماً دوغلی نسل کے فیبلٹ (فون جمع ٹیبلٹ) میں ہوتا ہے جیسا کہ سام سنگ کا گلیکسی نوٹ۔ ٹیبلٹ کی بڑی اسکرین اسے کئی مقاصد کے لیے فون سے بہتر انتخاب بنا دیتی ہے۔ مثلاً ٹیبلٹ پر بہتر طریقے سے پی ڈی ایف فائل پڑھی جا سکتی ہے، آفس فائلوں کی چھوٹی موٹی تدوین وغیرہ کی جا سکتی ہے، گیمز کھیلی جا سکتی ہیں، انٹرنیٹ براؤز کیا جا سکتا ہے اور ہاں فلم دیکھی جا سکتی ہے۔
ٹیبلٹ کچھ کاموں کے لیے لیپ ٹاپ کے مقابلے میں بھی ایک بہتر انتخاب بن جاتا ہے۔ مثلاً صرف ای میل چیک کرنے کے لیے لیپ ٹاپ کو بوٹ کرنا ذرا مشکل کام لگتا ہے، ٹیبلٹ کی پانچ گھنٹے یا زیادہ کی بیٹری لائف اسے زیادہ پسندیدہ بنا دیتی ہے اور اسے اٹھا کر لے جانا تو لیپ ٹاپ سے کئی گنا آسان ہے۔ تو ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ ٹیبلٹ کے تو فائدے ہی فائدے ہیں اور اسے خریدنا ہر اس بندے کے لیے ضروری ہے جس کا واسطہ انٹرنیٹ سے رہتا ہے، یا جسے ای میل وغیرہ چیک کرنا پڑتی ہے۔ لیکن ٹھہریں اتنی جلدی بھی کیا ہے، ذرا کچھ اور باتیں بھی زیرِ بحث لاتے چلیں، پھر تسلی سے فیصلہ کرتے ہیں۔
میرے ہاتھ میں نیکسس 7 نامی ٹیبلٹ دیکھ کر اکثر لوگ بڑے متاثر ہوتے ہیں اور قیمت وغیرہ کا تقاضا کرتے ہیں۔ ایک ٹچ اسکرین والے آلے کی شان ہی نرالی ہوتی ہے، لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا ہر ایک کو واقعی اس کی ضرورت ہے؟ میرا ہر استفسار کرنے والے کو جوابی سوال یہ ہوتا ہے کہ آپ نے کس مقصد کے لیے استعمال کرنا ہے؟ اور اکثر لوگ کہتے ہیں کہ جی اسائنمنٹ بنانا، انٹرنیٹ وغیرہ۔ چونکہ میری فیلڈ کے لوگ اکثر تعلیم و تدریس سے متعلق ہیں تو میں انہیں بتاتا ہوں کہ  ٹیبلٹ لیپ ٹاپ کا متبادل انتہائی کھینچ تان کر ہی بن سکے تو بن سکے ورنہ یہ تو پڑھنے، نیٹ سرف کرنے یا فلم میوزک دیکھنے سننے کی چیز ہے۔ اس پر آپ مائیکروسافٹ آفس نہیں چلا سکتے، نہ ہی اس کے ساتھ حقیقی کی بورڈ ہے کہ آپ تیزی سے ٹائپنگ کر لیں۔ اس پر تو مجازی (سافٹ ویئر) کی بورڈ ہوتا ہے جو اگر اچھانہ ہو تو بعض اوقات سر کے بال نوچنے کی نوبت آ جاتی ہے۔ مزید برآں اکثر ٹیبلٹس براہِ راست پرنٹنگ کو سپورٹ نہیں کرتے۔ چناچہ اگر ان حوالوں سے دیکھا جائے تو ٹیبلٹ ہر ایک کی ضرورت نہیں بنتا۔
چند ایک اور وجوہات بھی دیکھ لیتے ہیں۔ جیسے کہ عرض کیا گیا کہ ٹیبلٹ کی بیٹری کئی گھنٹے چل سکتی ہے (سستا سا ٹیبلٹ بھی چار پانچ گھنٹے نکال جاتا ہے) چناچہ یہ  ان لوگوں کے لیے بہترین ساتھی ہے جو لمبے سفر میں رہتے ہیں، دورانِ سفر انٹرنیٹ سے منسلک رہنا چاہتے ہیں (تاہم سم ورژن والا ٹیبلٹ ضروری ہے )۔ اس کے علاوہ بستر کی گرمی میں بیٹھ کر یا لیٹ کر انٹرنیٹ پر سرفنگ، کوئی پی ڈی ایف کتاب پڑھنا یا فلم دیکھ لینا جیسے کام ہیں جو میرے جیسے لوگ اس پر سر انجام دیتے ہیں۔
ای میل چیک کرنے کا ذکر بھی کیا گیا۔ چناچہ اگر آپ سفر میں رہتے ہیں، لمبی بیٹری لائف والی کوئی ڈیوائس چاہتے ہیں، اسمارٹ فون کی چھوٹی اسکرین کو پسند نہیں کرتے، انٹرنیٹ سے منسلک رہنا چاہتے ہیں، پی سی یا لیپ ٹاپ کو ڈیسک پر رکھ کر ہی استعمال کرنا چاہتے ہیں ، گیم کھیلنے کے شوقین ہیں اور باقی غیر رسمی مقاصد کے لیے ایک ڈیوائس چاہتے ہیں تو ٹیبلٹ آپ کے لیے ہی ہے۔
ٹیبلٹ تو آپ کے لیے ہے لیکن کونسا ٹیبلٹ؟ مارکیٹ میں چلے جائیں تو ایسے ایسے برانڈز سامنے آتے ہیں کہ زندگی میں وہ نام کبھی نہیں سنا ہوتا۔ انٹرنیٹ پر تلاش کر لیں تو ہر کوئی ایپل کے گن گاتا ہے، کوئی نیکسس کا راگ الاپتا ہے، کوئی گلیکسی نامی کوئی چیز لیے بیٹھا ہوتا ہے اور کہیں لینووو، ایچ پی، ایل جی، توشیبا نہ جانے کس کس کمپنی کے ٹیبلٹس نظر آتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ہمیں کونسا ٹیبلٹ چننا چاہیے؟ اس کے لیے ہمیں چند ایک چیزیں ذہن میں رکھنا ہوں گی۔ جو میں نقاط کی شکل میں بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
ٹیبلٹ کے انتخاب کے سلسلے میں ٹیکنالوجی گْرو سب سے پہلے برانڈ کو اہمیت دیتے ہیں۔ ایپل، گوگل ،ایسس ، مائیکروسافٹ وغیرہ وغیرہ۔ عموماً ہر برانڈ کا اپنا آپریٹنگ سسٹم بھی ہے۔ اس وقت تین آپریٹنگ سسٹم ٹیبلٹ دنیا میں نمایاں ہیں : ایپل آئی او ایس (جو آئی پیڈ، آئی پیڈ منی اور آئی فون کا سافٹ ویئر ہے)، گوگل کا اینڈرائیڈ (جو گوگل کے نیکسس نسل کے ٹیبلٹسنیکسس 7، 4، 10 کا سافٹ ویئر ہے جبکہ سام سنگ جیسے ہارڈوئیر پارٹنر بھی اسے استعمال کر کے گلیکسی ٹیب جیسے آلات بناتے ہیں) اور مائیکروسافٹ ونڈوز 8 (جو ایم ایس کے دوغلے ٹیبلٹس سرفیس آر ٹی اور سرفیس پرو کا سافٹ ویئر ہے جبکہ دوسری کمپنیاں بھی اسی آپریٹنگ سسٹم والے ٹیبلٹ یا دوغلے آلات تیار کر رہی ہیں)۔ اب سوال یہ ہے کہ کون سا برانڈ اور آپریٹنگ سسٹم چنا جائے۔ ہم فرداً فرداً سب کے کچھ نقاط جو ہمیں متعلقہ لگے ان کا ذکر کیے لیتے ہیں۔

ایپل (Apple)

ایپل کا نام آئے تو پہلا تاثر یہی ہوتا ہے کہ پروڈکٹکمال کی بناتے ہیں۔ بے شک کہ وہ چیز اعلیٰ نسل کی تیار کرتے ہیں اور اس کے پیسے بھی پھر اُتنے ہی لیتے ہیں۔ ایپل آئی پیڈ ٹیبلٹ نسل کے آلات نے (2000 ء کے آس پاس مائیکروسافٹ ونڈوز ایکس پی پر مشتمل پین والے ٹیبلٹس کی ناکامی کے بعد) 2009-10 میں کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ انہیں رجحان ساز بھی کہا جا سکتا ہے جس کے بعد ٹیبلٹس کی گویا دوڑ لگ گئی۔ آئی پیڈ اور اب آئی پیڈ منی کا ہارڈوئیر بہترین ہوتا ہے۔ اور بیٹری لائف لا جواب۔ ہماری نظر میں ٹیبلٹ کے انتخاب کے سلسلے میں بیٹری لائف ایک اہم وجہ شمار ہوتی ہے۔ مثلاً آئی پیڈ منی کی بیٹری لائف بعض اندازوں کے مطابق 12 گھنٹے کے قریب ہوتی ہے، تو صاحب اگر ٹیبلٹ بارہ گھنٹے نکال جائے تو زندگی سے اور کیا لینا۔ پھر اس میں ایپس (ننھے ایپلی کیشن پروگرام) بھی لاکھوں اور مفت بھی بہت بڑی تعداد میں دستیاب ہیں۔ مزید برآں آئی پیڈ کو دوبارہ بیچنا ہو تو لوگ بسم اللہ کر کے قبول کرتے ہیں کہ ایپل کا ایک معیار سمجھا جاتا ہے۔

گوگل (Google)

گوگل کا نام لیں تو سرچ انجن ہی ذہن میں آتا ہے، لیکن گوگل پچھلے پانچ چھ برس سے اسمارٹ فون اور بعد میں ٹیبلٹس کے حوالے سے بھی پہچانا جاتا ہے۔ اس کا  آپریٹنگ سسٹم اینڈرائیڈ نہ صرف یہ خود استعمال کرتا ہے بلکہ دوسری کمپنیاں بھی اس پر مشتمل آلات بناتی ہیں۔ ہارڈوئیر پارٹنرز (مثلاً ایسس، سام سنگ، ایل جی) کے ساتھ مل کر تیار کردہ گوگل کے اپنے آلات نیکسس (Nexus) کہلاتے ہیں جن میں فون، ٹیبلٹ دونوں شامل ہیں۔ جبکہ سام سنگ، ایچ پی، لینووو، ایسس، ایل جی، موٹرولا ، ایچ ٹی سی جیسی بے شمار کمپنیاں اس کے سافٹ ویئر کو استعمال کرکے اپنے ذاتی آلات بھی ڈیزائن کرتی ہیں۔ اینڈرائیڈ پر مشتمل بعض آلات ایپل کے آئی پیڈ  وغیرہ کی ٹکر کے ہوتے ہیں۔ بلکہ بعض تو بڑھ کے بھی ہوتے ہیں (مثلاً کچھ آلات میں دو جی بی ریم آ رہی ہے جبکہ آئی پیڈ میں ریم ابھی تک کم ہی ہے)۔ اینڈرائیڈ سافٹ ویئر آزاد مصدر ہے یعنی اوپن سورس۔ ایپل کا سافٹ ویئر ملکیتی ہے۔ اینڈرائیڈ پر بھی ایپس کی بہت بڑی تعداد موجود ہے۔ ہرقسم کی گیمز وغیرہ دستیاب ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ آزاد ہونے کی وجہ سے اس سافٹ ویئر کے کئی اَن آفیشل ورژنز دستیاب ہیں۔ چناچہ ہیکر قسم کے صارفین اسے بڑا پسند کرتے ہیں۔ اینڈرائیڈ آلات کی روٹنگ (آئی پیڈ کی جیل بریکنگ کی طرح) نسبتاً آسان ہے جس کے ذریعے نیا آپریٹنگ سسٹم انسٹال کیا جا سکتا ہے۔ اتنی ساری تکنیکی باتوں کے علاوہ، اینڈرائیڈ آلات نسبتاً سستے ہوتے ہیں۔ مثلاً نیکسس 7 اپنے مدِمقابل آئی پیڈ منی کے مقابلے میں بہت سستا ہے، لیکن اس کی بیٹری لائف بھی کم ہے۔ اگرچہ حال ہی میں متعارف ہونے والے گلیکسی نوٹ 8 انچ جیسے ایلیٹ آلات بھی اینڈرائیڈ پر ہی مشتمل ہیں۔

تحریر جاری ہے۔ یہ بھی پڑھیں

مائیکرو سافٹ (Microsoft)

تیسرا بڑا برانڈ اور سافٹ ویئر اس وقت مائیکروسافٹ اور ونڈوز 8 ہیں۔ مائیکروسافٹ ٹیبلٹ مارکیٹ میں ذرا دیر سے داخل ہوا ہے۔ لیکن ونڈوز 8 ایک اچھا آپریٹنگ سسٹم ہے۔ مائیکرو سافٹ نے ایپل اور گوگل کی طرح اپنے آلات تخلیق کیے ہیں چناچہ سرفیس نسل کے دوغلے ٹیبلٹ آلات پچھلے کچھ عرصے سے دستیاب ہیں۔ یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ سرفیس آر ٹی (جو ونڈوز آر ٹی پر مشتمل ہے) میں ونڈوز والے سارے پروگرام نہیں چل سکتے کیونکہ اس کا پروسیسر اے آر ایم ہوتا ہے اور ونڈوز کا ورژن مختلف۔ سرفیس پرو (جس میں ونڈوز 8 پروفیشنل ہے) میں ونڈوز کے پچھلے ورژنز کے سارے سافٹ ویئر چل سکتے ہیں۔ دوسرے ہارڈوئیر ساز ادارے بھی ونڈوز 8 والے آلات بنا رہے ہیں۔ تاہم مائیکروسافٹ کے نئے آپریٹنگ سسٹم پر مشتمل آلات زیادہ تر دوغلی نسل کے ہیں ، یعنی ٹیبلٹ اور لیپ ٹاپ کے درمیان کی کوئی چیز جن میں بعض اوقات ٹچ اسکرین والے لیپ ٹاپ ہوتے ہیں، اور کبھی کی بورڈ  کے ساتھ سیٹ ہونے والے ٹیبلٹ۔ خود مائیکروسافٹ کا اپنا سرفیس ٹیبلٹ بھی ایک دوغلی نسل کا آلہ ہے جو لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹ کی خصوصیات اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔
ونڈوز کے آلات ابھی مارکیٹ میں آ رہے ہیںاور صارفین ان کے بارے میں ملے جلے تاثرات رکھتے ہیں، تاہم ونڈوز کے سافٹ ویئر ٹچ اسکرین پر دستیاب ہونا اپنے اندر انتہائی اپیل رکھنے والا آئیڈیا ہے اور میرے جیسے ونڈوز کے عادی لوگ غالباً آئندہ کچھ عرصے میں ان آلات کو ترجیح دیں گے۔

تین بڑے برانڈز اور سافٹ ویئر کے علاوہ (جیسا کہ ذکر کیا گیا) کئی دوسری کمپنیاں موجود ہیں مثلاً سام سنگ کے گلیکسی نسل کے ٹیبلٹس کی ایک لمبی فہرست ہے، بلیک بیری کاایک ٹیبلٹ ہے، لینووو، ایچ ٹی سی، موٹرولا، ایل جی، توشیبا جیسے نام موجود ہیں۔ تاہم ہم یہاں  اس تذکرے کو سمیٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔
قارئین! کسی بھی آلے کا انتخاب اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ آپ اسے کس لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ پھر آپ کی اپنی پسند بھی اس میں ملوث ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ قیمت اور ڈیوائس کی ہارڈوئیر تفصیلات بھی مدِ نظر رکھی جاتی ہیں مثلا ً ریم، پروسیسر، بیٹری لائف، اسکرین سائز، اسٹوریج وغیرہ۔
جب آپ ایک ٹیبلٹ (یا اسمارٹ فون) خریدتے ہیں تو آپ ایک ایکو سسٹم کا حصہ بن جاتے ہیں۔ یہاں ایکو سسٹم سے مراد وہ ماحول ہے جو اس ڈیوائس کی مادر کمپنی نے ایپس، سپورٹ، آن لائن خدمات کی شکل میں تخلیق کیا ہے۔ ایپل کا اپنا ایک ایکو سسٹم ہے جس میں آن لائن کلاؤڈ خدمات (اسٹوریج وغیرہ کی سہولت) سے لے کر سافٹ ویئر، سپورٹ وغیرہ شامل ہیں۔ اسی طرح گوگل کا اپنا ایک ایکو سسٹم ہے اور اینڈرائیڈ گوگل کی سروسز کے ساتھ جیسے بندھا ہوا ہے (گوگل ڈاکس، جی میل، یو ٹیوب، گوگل پلس، گوگل میپس وغیرہ وغیرہ)۔
اسی طرح کی صورتحال اب مائیکروسافٹ بھی تخلیق کر رہا ہے کلاؤ سروس اسکائی ڈرائیو، اس میں ایم ایس آفس کی آنلائن (گوگل ڈاکس کی طرح) دستیابی، اور پھر ونڈوز پر مشتمل سافٹ ویئر بھی آپ کا ایکو سسٹم ہیں جو آپ کئی برسوں سے استعمال کر رہے ہیں مثلاً ایڈوبی فوٹو شاپ، یا کوئی اور صرف ونڈوز والا سافٹ ویئر۔ چناچہ جب آپ ایک ٹیبلٹ آلہ منتخب کرتے ہیں تو آپ کو یہ بات مدِنظر رکھنا ہوتی ہے کہ کیا آپ کا موجودہ ماحول اس نئے آلے کو اپنے ساتھ ایڈجسٹ کر سکے گا؟ مثلاً میں نے نیکسس 7 خریدا، اگرچہ آئی پیڈ ہر لحاظ سے ایک اچھا ٹیبلٹ تھا لیکن میں زیادہ تر گوگل کی سروسز استعمال کرتا ہوں۔ اگرچہ متعلقہ سروسز کی ایپس آئی پیڈ پر بھی دستیاب ہو جاتیں تاہم میں نے بہتر محسوس کیا کہ گوگل کا سافٹ ویئر ہی چنا جائے۔ ایک اور مقصد یہ تھا کہ میں اینڈرائیڈ سے چھیڑ چھاڑ کی خواہش بھی رکھتا تھا جو آزاد ہونے کی وجہ سے ایپل کے مقابلے میں آسان ہے۔ چناچہ آپ جب کوئی ٹیبلٹ آلہ منتخب کریں تو ایکو سسٹم کو لازماً ذہن میں رکھیں۔
ہارڈوئیر کی تفصیلات کو دیکھیں تو ہر روز نت نئے آلات آ رہے ہیں، خوب سے خوب تر کی جستجو کو ہوس کا تڑکا لگتے دیر نہیں لگتی، اس لیے جس وقت آپ نے ٹیبلٹ خریدنا ہے اس وقت دستیاب آلات کا ایک موازنہ کر لیں اور جو آپ کو بھائے (جس کی قیمت بجٹ کی حد میں ہو) اسے خرید لیں۔ تاہم بیٹری لائف کے حوالے سے مشورہ دوں گا کہ ری ویوز پڑھتے ہوئے یقین کر لیں کہ پانچ چھ گھنٹے تو ہے۔ ورنہ ٹیبلٹ میری نظر میں بے کار چیز ہے۔
ٹیبلٹ کے انتخاب کے سلسلے میں ایک اور اہم بات متعلقہ ملک میں سپورٹ اور وارنٹی وغیرہ کی فراہمی بھی ہے۔ مثلاً اس وقت پاکستان میں سام سنگ کے آلات دستیاب ہیں، سام سنگ پہلے ہی وارنٹی وغیرہ کی خدمات فراہم کرتا ہے تو ٹیبلٹ کی وارنٹی کلیم کے امکانات بہتر ہو جاتے ہیں۔ گوگل کے نیکسس آلات پاکستان میں باضابطہ طور پر دستیاب نہیں، چناچہ میرے جیسے جو باہر سے کسی دوست سے یہ منگوا لیتے ہیں وہ وارنٹی کلیم نہیں کر سکتے۔ کچھ یہی صورتحال غالباً ایپل کی ہے۔ البتہ ونڈوز 8 کے آلات کے وارنٹی کلیم کی امید بھی کی جا سکتی ہے چونکہ ایچ پی، لینووو جیسے اکثر ہارڈوئیر ساز کئی برسوں سے پاکستان میں کام کر رہے ہیں۔
اور آخر میں کچھ ذکر ’’بجٹ ٹیبلٹس‘‘ کا۔ آئیں یہ بات مان لیں کہ ٹیبلٹ کی ضرورت ہو یا نہ ہو، ہر ایک کا دل کھیلنے کو، چاند (ٹیبلٹ) مانگنے کو کرتا ہے۔ اور سچ بتاؤں تو میرا اپنا دل کیا کرتا تھا کہ رات کو اکثر  نیکسس سیون خرید چکا ہوتا، لیکن برا ہو صبح کو جب میں پھر خالی ہاتھ رہ جاتا۔ خیر یہ تو بات سے بات تھی، سوال یہ ہے کہ آئی پیڈ ہر کوئی نہیں خرید سکتا، سام سنگ اور نیکسس نسل کے آلات بھی مہنگے ہیں  (سام سنگ کے اکثر پینتیس چالیس ہزار سے شروع ہوتے ہیںاور نیکسس بیس ہزار اگر باہر سے کوئی لانے والا ہو تو، ورنہ  پاکستان سے لینا ہو تو نیکسس کی آفیشل قیمت میں قریباً دس ہزار کا اضافہ کر لیں)۔ اس کا حل ہے کہ ایک بجٹ ٹیبلٹ خرید لیا جائے۔ کچھ چیزوں پر سمجھوتہ کر لیا جائے، لیکن کوشش کی جائے کہ ذرا مناسب ہی ہو اتنا پرانا مال بھی نہ خرید لیں۔
تو سمجھوتے کا شکار سب سے پہلے جو چیز ہوتی ہے وہ ’’برانڈ‘‘ ہے۔ بجائے کہ نیکسس، گلیکسی، آئی پیڈ خریدیں ، آئیں چین کو چلتے ہیں ہمارا  عظیم دوست جو آج کل ہمیں سوئی سے لے کر موٹر سائیکل، اور جوتے سے بیٹری اور موبائل آلات تک  ہر ضرورت کی چیز ایکسپورٹ کر رہا ہے۔ کراچی کے احباب تو چائنہ ٹیبلٹ کی اصطلاح سے ہم سے زیادہ واقف ہیں۔ دوسرے شہروں میں بھی چائنہ ٹیبلٹ مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ کس پر بھروسہ کیا جائے کہ ’’چائنہ‘‘ نام  ہے (ذرا کم) اعتماد کا۔ پچھلے سال بھر میں ہم نے جو ویب کی خاک چھانی ہے اس میں (پاکستان کے حوالے سے خصوصاً) ہم نے اینول نووو (Ainol Novo) کانا م بہت سنا ہے۔ اس کے ٹیبلٹ آلات آٹھ ہزار سے لے کر تیس ہزار کی حد میں دستیاب ہیں، اور انتہائی مناسب ہارڈوئیر کے ساتھ۔ ان کی بیٹری لائف بھی (آفیشل دعوؤں اور) ان کا استعمال کرنے والے دوستوں کے بقول پانچ چھ گھنٹے ہوتی ہے جو بہت مناسب ہے۔ اکثر ٹیبلٹس اینڈرائیڈ کے تازہ ترین نسخوں پر مشتمل ہیں جو ہمارے خیال میں ایک اور پلس پوائنٹ ہے۔ ان کی اسٹوریج 8 یا 16 جی بی ہے جبکہ مائیکرو ایس ڈی کارڈ کی 32 جی بی تک سپورٹ انہیں نیکسس 7 سے تو ممتاز کرتی ہے جو اسٹوریج میں اضافے کی سہولت نہیں دیتا۔ ایک اور اہم بات حال ہی میں اینول پاکستان کی جانب سے وارنٹی کلیم کی سہولت کی فراہمی ہے۔ جو آج کے دور میں کسی بھی ایسی پروڈکٹ کی خریداری کی اہم ترین شرط ہے۔
چناچہ اگر آپ بجٹ ٹیبلٹ لینا چاہتے ہیں اور چائنہ پر اتنی بے اعتباری بھی نہیں تو اینول کو ضرور آزمائیں۔ اس کے آلات عموماً بڑی کمپیوٹر مارکیٹس میں دستیاب ہیں، ورنہ اینول کی ویب سائٹ پر کوئی ٹیبلٹ پسند کریں اور کراچی میں رہنے والے کسی دوست سے بذریعہ کوریئر وغیرہ منگوا لیں۔
بجٹ ٹیبلٹس میں گوگل نیکسس 7 اور 10 کا نام بھی آتا ہے۔ تاہم یہ چائنہ ٹیبلٹس سے کوئی دس ہزار زیادہ قیمت سے شروع ہوتے ہیں اور پاکستان میں ان کی وارنٹی بھی دستیاب نہیں۔ اگر آپ گوگل کے فین ہیں، تازہ ترین سافٹ ویئر اپڈیٹ کے شوقین ہیں تو نیکسس آپ ہی کے لیے ہے۔ بجٹ کے ضمن میں ایسر کا آئیکونیا A110 بھی سات انچ اسکرین کے زمرے میں ایک مناسب ٹیبلٹ ہے، اگرچہ اب یہ کچھ پرانا ہو چکا ہے۔
اس سلسلے میں ایچ پی کا تازہ ترین ایچ پی سلیٹ 7 نہ صرف گوگل نیکسس 7 کا مدمقابل بلکہ بجٹ دوست بھی ہے (169 ڈالر میں )۔ اور اس میں کیمرہ، 1.6 گیگا ہرٹز ڈوئل کور پروسیسر، 1 جی بی ریم اور 8 جی بی فلیش میموری (32 جی بی کارڈ کی سپورٹ کے ساتھ) بری چیز نہیں ہے۔ اس میں مزے کی بات ایچ پی کا ایک خصوصی سافٹ ویئر ہے جو ٹیبلٹ سے پرنٹنگ کی سہولت دیتا ہے ، ایک ایسا فیچر جو اکثر ٹیبلٹ آلات میں موجود ہی نہیں ہوتا یا اتنی آسانی سے پرنٹنگ کی سہولت نہیں دیتا۔
گفتگو کو سمیٹنے سے پہلے کنکٹویٹی کا ذکر کرتے چلیں۔ عموماً سستے ٹیبلٹس میں صرف وائی فائی کی سہولت ہوتی ہے۔ سام سنگ گلیکسی نسل کے آلات اور آئی پیڈ وغیرہ میں سم کی سہولت بھی ملتی ہے (لیکن وہ صرف وائی فائی ورژن سے مہنگے ہوتے ہیں) جو ہمارے جی ایس ایم نیٹ ورکس پر چل جاتی ہے۔ یہی صورتحال نیکسس 7  کے سم ورژن کی ہے جو تھری جی (اور ٹو جی ) پر کام کرتا ہے۔ چائنہ یا دوسرے بجٹ ٹیبلٹس میں موبائل نیٹ ورکس سے منسلک ہونے کی سہولت نہیں ہوتی۔ اس کا حل پی ٹی سی ایل ایوو تھری جی یو ایس بی یا کوئی دوسرا یو ایس بی ڈونگل (ورلڈ کال وائرلیس) لگا کر نکالا جا سکتا ہے۔ انٹرنیٹ پر اس سلسلے میں گائیڈز وغیرہ بھی دستیاب ہیں۔ اگرچہ تھری جی ڈونگل موٹر وے یا دور دراز علاقے میں دورانِ سفر آپ کو منسلک ہونے کی سہولت نہیں دیں گے۔
لیں جناب، یہ تھا ٹیبلٹس کے بارے ہمارا کچھ اظہارِ خیال۔ امید ہے ٹیبلٹس کے بارے آپ کی معلومات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہو گا اور یہ تحریر آپ کو پسند آئی ہو گی، اپنی رائے سے ضرور نوازئیے گا۔

(یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ مارچ 2013 میں شائع ہوئی)

اس سے پہلے ہم کمپیوٹنگ پر مضمون شائع کر چکے ہیں جس میں چینی ٹیبلٹس خریدنے کے بارے میں رہنمائی کی گئی تھی۔
(سستے چینی ٹیبلٹس خریدیں یا نہیں؟)

2 تبصرے
  1. Ammar IbneZia says

    بہترین اور بہت معلوماتی تحریر۔ زبردست۔

  2. حامد شہزاد says

    کبھی کبھی ہم کسی فورم پر جاتے ہیں اور گھنٹوں کی سرچ کہ بعد کچھ "کام” کی انفارمیشن ملتی ہے۔ کمپیوٹنگ اب لگتا ہے بہت ترقی کرے گی۔ کیوں کہ یہ پرموشنز پر بھی بہت کام کر رہی ہے۔ مجھے زاتی طور پر (اپنے ملک سے باہر انے کہ بعد) اردو "معیاری” آرٹیکل کی بہت کمی محسوس ہوتی تھی۔ مگر اب اسکا حل یہ نکالا ہے کہکمپیوٹنگ کو پڑھا جائے۔ بہت اچھی انفارمیشن ہوتی ہے۔ اللہ آپ کواجر دے۔ آمین

Comments are closed.