سونی کی سپر بیٹری

اسمارٹ فونز کے ڈیزائن اور ٹیکنالوجی تو ہر سال ہی تبدیل ہوجاتی ہے ، اگر کچھ تبدیل نہیں ہوتا تو وہ ہے بیٹری ۔ بیٹری کی ٹائمنگ بڑھانے کے حوالے سے بہت سی کمپنیاں کام کر رہی ہیں مگر اس حوالے سے انہیں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ جن ٹیکنالوجیز کے بارے میں خیال ہے کہ وہ بیٹری میں ڈرامائی تبدیلی لاسکتی ہیں، انہیں پختہ ہونے میں ابھی کافی وقت چاہئے۔ ایسی ہی ایک ٹیکنالوجی کا اعلان سونی نے بھی کیا ہے۔ سونی کے مطابق وہ ایسی بیٹری بنائے گا جو لیتھیم آئیون کی روایتی بیٹریوں سے 40 فیصد زیادہ چلے گی۔سونی کا کہنا ہے کہ یہ سُپر بیٹری سال 2020 ء میں فروخت کے لیے پیش کر دی جائے گی اور اس بیٹری کو بنانے کی ترکیب دوسری بیٹری بنانے والی کمپنیوں کو بھی دی جائے گی تاکہ وہ بھی انہیں بنا کر فروخت کرسکیں۔
سونی کا کہنا ہے کہ وہ جو بیٹری بنا رہا ہے اس میں مثبت برقیرے (الیکٹروڈ) کے لیے سلفر کا ایک مرکب استعمال کررہا ہے جبکہ منفی برقیرے کے لیے وہی پرانےعنصر لیتھیم کا استعمال کر رہا ہے ۔ اس تبدیلی کی وجہ سے بیٹری کی توانائی محفوظ کرنے کی گنجائش روایتی لیتھیم آئیون بیٹریوں کے مقابلےمیں کافی بڑھ گئی۔
1990ء کی دہائی میں لیتھیم آئیون بیٹری بنانے میں سونی کا کلیدی کردار تھا۔ اب سونی ہی لیتھیم سلفر(Li-S) اور میگنیشیم سلفر(Mg-S) بیٹری بنا رہا ہے۔2020ء میں جب یہ بیٹریاں مارکیٹ میں آئیں گی تو ان کا سب سے پہلا ممکنہ استعمال اسمارٹ فونزمیں ہی ہوگا اوراس کے بعدکسی دوسرے برقی آلے مثلاً لیپ ٹاپ، روبوٹس وغیرہ کی باری آئے گی۔اور آخر ایسا کیوں نہ ہو کہ بیٹریوں کی سب سے بڑی کھپت ہی اسمارٹ فونز میں ہوتی ہے۔
اگرچہ لیتھیم سلفر بیٹری سیل میں توانائی محفوظ کرنے کی گنجائش زیادہ ہوتی ہے لیکن سلفر ان بیٹریوں میں زیادہ پائیدار ثابت نہیں ہوئی جس کی وجہ سے بیٹری بنانے والے اداروں نے ماضی میں لیتھیم سلفر بیٹریوں کو رد کردیا تھا۔
لیکن سونی کو یقین ہے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرنے کے قریب ہیں کیونکہ وہ سلفر کا ایک خاص مرکب استعمال کررہے ہیں۔ ایک خاص بات ان بیٹریوں کی یہ بھی ہے کہ ان میں دھاتی لیتھیم استعمال کیا جارہا ہے۔ دھاتی لیتھیم کے استعمال پر خاصی تحقیق کی گئی ہے لیکن اب تک اسے کسی ری چارج ایبل بیٹری میں محفوظ طریقے سے استعمال کرنا ممکن نہیں ہوسکا۔ دھاتی لیتھیم کے استعمال سے بیٹریاں انتہائی گرم ہوسکتی ہیں یا ان میں آگ بھی لگ سکتی ہے۔ سونی کا خیال ہے کہ اس کے ماہرین اس مسئلے پر قابو پالیں گے۔ دوسری جانب میگنیشیم پر مبنی بیٹریاں بھی نظر انداز نہیں کی جاسکتیں کیونکہ میگنیشیم ایک عام دستیاب عنصر ہے جو زیادہ مہنگا بھی نہیں، اسلئے اس کا بیٹریوں میں استعمال زیادہ آسان اور کم خرچ ثابت ہوگا۔
دوسری اسمارٹ فونز بنانے والی کمپنیاں بھی بیٹری بچانے اور بیٹری کو لمبے عرصے تک چلانے کے طریقوں پر غور کر رہی ہیں۔پچھلے ماہ چینی کمپنی ہوواوے نے ایک ایسی بیٹری پیش کی جو 5 منٹ چارج کئے جانے پر 50 فیصد تک چارج ہوجاتی ہے۔یعنی جتنی دیر میں آپ کا چائے یا کافی کا کپ ختم ہوگا، اسمارٹ فون پورے دن تک چلنے کےلیے تیار ہوگا۔
سونی کی بیٹری دیوانے کا خواب تو نہیں لیکن ابھی اسے مارکیٹ میں آنے کے لئے پانچ سال کا عرصہ درکار ہے۔ یہ بھی اس صورت میں جب سونی وہ مسئلے حل کرلے جنہوں نے دوسری کمپنیوں کو لیتھیم سلفر یا میگنیشیم سلفر بیٹریاں بنانے سے روک رکھا ہے۔
(یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ جنوری 2016 میں شائع ہوئی)

Comments are closed.