صرف پانچ منٹ میں چارج کرنے والی بیٹریاں تیار
اگر لیتھیئم بیٹریوں میں اسفالٹ کی آمیزش ہو تو یہ عام استعمال کی لیتھیئم آیون بیٹریوں سے 20 گنا تک زیادہ تیزی سے چارج کر سکتی ہیں۔ یہ انکشاف ایک تازہ ترین تحقیق میں ہوا ہے جو امریکی ریاست ٹیکساس میں واقع رائس یونیورسٹی نے کیا ہے، جس کے مطابق بیٹریوں کو گھنٹوں کے بجائے صرف پانچ منٹ میں مکمل چارج کیا جا سکے گا۔
سائنس دانوں نے اسفالٹ نے سے تیار کیے گئے مسام دار کاربن کے اینوڈ تخلیق کیے جو 500 مرتبہ چارج-ڈسچارج کرنے کے باوجود غیر معمولی طور پر مضبوط و مستحکم دکھائی دیے۔ ویسے تو لیتھیئم آیون بیٹریاں اس وقت دنیا پر چھائی ہوئی ہیں لیکن سائنس دان اس کے متبادل پر بھی غور کر رہے ہیں اور یہ تجربہ اسی سلسلے کی کڑی تھا۔
اس تجربے کے دوران سائنس دانوں نے اسفالٹ کی ایک قسم جلسونائٹ تیار کی، اس پر لیتھیئم دھات کی تہہ چڑھائی اور سلفر زدہ کاربن کا کیتھوڈ شامل کیا۔ اس اسفالٹ اور لیتھیئم اینوڈ میں سائنس دانوں نے 20 ملی ایمپیئر فی مربع سینٹی میٹر کی زبردست کرنٹ کثافت پائی۔ یعنی یہ عام لیتھیئم آیون بیٹریوں سے کہیں زیادہ تیزی سے چارج کر سکتی ہے۔ اس میں 1322 واٹس فی کلو کی زبردست طاقت بھی ہے اور 943 واٹ آورز فی کلو کی توانائی کثافت بھی ۔ ان بیٹریوں کی گنجائش ناقابلِ یقین ہے لیکن جو سب سے نمایاں ہے، وہ ہے صرف پانچ منٹ میں مکمل چارجنگ کرنے کی صلاحیت۔
تحقیق میں شامل ایک سائنس دان جیمز ٹور نے کہا کہ تجربات کے دوران معلوم ہوا کہ اس طرح کی بیٹریوں میں لیتھیئم ڈینڈرائٹس بھی نہیں بن رہے۔ یہ بیٹری کے الیکٹرولائٹ میں داخل ہونے والے وہ ذرّات ہیں جو بہت زیادہ ہو جائیں تو اینوڈ اور کیتھوڈ میں شارٹ سرکٹ کا سبب بنتے ہیں اور بیٹری کے نہ چلنے، آگ لگنے یا پھٹنے کی بھی وجہ ہیں، لیکن اسفالٹ کاربن ایسے ذرّات کی تشکیل کو روکتا ہے ۔
ان بیٹریوں کی عام دستیابی کے حوالے سے ابھی کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا، لیکن یہ حقیقت ہے کہ جب بھی یہ عام ہوئیں، زندگیاں آسان بنا دیں گی۔
Comments are closed.