یوٹیوب پر پابندی ختم کی جائے، سینیٹ کی کمیٹی میں متفقہ قرارداد منظور
پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینٹ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ایک متفقہ قرار داد منظور کی ہے جس کہ مطابق یوٹیوب پر پابندی کا عملی طور پر کوئی فائدہ نہیں اس لئے ویڈیو شیئرنگ کی مقبول ترین ویب سائٹ یوٹیوب کو پاکستان کو بحال کردیا جائے۔
اس کمیٹی کی صدارت عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر افراسیاب خٹک کررہے تھے۔ یاد رہے کہ مسلم لیگ نون کی حکومت نے، پاکستان پیپلز پارٹی کی اس قرار داد کی مخالفت کی تھی جس میں یوٹیوب سے پابندی ہٹانے کا کہا گیا تھا۔ یہ قرار داد شازیہ مری نے قومی اسمبلی میں پیش کی تھی۔
پاکستان میں یوٹیوب پر گزشتہ کئی سالوں سے پابندی ہے اور حکومت کی جانب سے اس کی بحالی متنازعہ فلم Innocence of Islam کا یوٹیوب سے ہٹائے جانے سے مشروط ہے۔ اس فلم کا ٹریلر جولائی201ء میں یوٹیوب پر پیش کیا گیا۔ فلم کے منظر عام پر آتے ہیں 2012ء میں پاکستان میں اس کے خلاف مظاہروں کے دوران درجنوں پرتشدد واقعات پیش آئے جن میں تقریباً سترہ لوگ جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔ ساتھ ہی ملک کے مختلف شہروں میں سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ مجموعی طور پر ملک میں کئی ہڑتالیں کی گئیں جس سے معیشت کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ باقی دنیا میں ہونے والا نقصان بھی کسی طرح سے کم نہیں۔ ایران، بھارت،بنگلہ دیش سمیت کئی عرب ممالک میں اس حوالے سے شدید احتجاج کیا گیا اور ان مظاہروں کے دوران بھی املاک کو نقصان پہنچا اور لوگ زخمی ہوئے۔ کئی سخت گیر مذہبی تنظیموں نے فلمساز اور اس کے فنکاروں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں یا انہیں جان سے مارنے پر انعام کا اعلان کیا۔ گوگل شدید احتجاج کے باوجود اس ویڈیو کو ہٹانے سے منکر رہا ہے تاہم چھ ممالک جن میں سعودی عرب اور بھارت بھی شامل ہیں، میں اس ویڈیو تک رسائی گوگل کی جانب سے بند کردی گئی تھی یعنی ان ممالک کے انٹرنیٹ صارفین اس ویڈیو کو نہیں دیکھ سکتے۔
utube or musharaf case bohat important hai baqi sab problems ki kher chahay sara mulk aho ho jaye…