اپنی سِم کو سِم لاک کے ذریعے محفوظ بنائیں
نوٹ: یہ ٹپ صرف ماہرین کے لیے ہے اگر آپ کا فون کسی اور کے ہاتھ میں اَن لاک صورت میں ہو تو وہ اس سے نہ صرف کالز ملا سکتا ہے، پیغامات بھیج سکتا ہے بلکہ آپ کا انٹرنیٹ بھی استعمال کر سکتا ہے۔ اپنے فون کے غیر ضروری استعمال سے بچنے کے لیے ہم اسے پاس ورڈ وغیرہ کے ذریعے لاک کر کے رکھتے ہیں لیکن اگر کوئی اس لاک کو کھولنے میں کامیاب ہو جائے تو وہ آپ کے نمبر سے کالز وغیرہ بھی ملا سکتا ہے۔ ایسی صورت میں ’’سِم لاک‘‘ کا آپشن آپ کی سکیوریٹی کے لیے ایک اضافی تہہ ثابت ہوتا ہے۔
اینڈروئیڈ اور آئی فون دونوں میں سِم کو لاک کرنے کا آپشن پہلے سے موجود ہوتا ہے۔ اس آپشن کے تحت آپ سِم پر بھی ایک کوڈ سیٹ کر سکتے ہیں اور جب بھی سِم کو استعمال کیا جائے گا وہ کوڈ فراہم کرنا ضروری ہو گا چاہے کوئی کال کی جائے، ایس ایم ایس کیا جائے یا پھر سِم کا انٹرنیٹ یعنی موبائل ڈیٹا استعمال کیا جائے۔
یہ فیچر کوئی نیا نہیں ہے بلکہ ایک عرصے سے تقریباً تمام فونز میں موجود ہے بس اس کا استعمال انتہائی احتیاط کا متقاضی ہے۔ اگر آپ اس حوالے سے مطمئن نہ ہوں تو اس فیچر کو بالکل بھی مت استعمال کریں کیونکہ اس کے نتیجے میں آپ کی سِم بلاک بھی ہو سکتی ہے اور پھر اسے دوبارہ استعمال کے قابل بنانے کے لیے آپ کو اپنی سِم کمپنی کے دفتر بھی جانا پڑ سکتا ہے۔
سِم کو لاک ایک PIN کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ سِم پر یہ پِن پہلے سے موجود ہوتا ہے چونکہ صارفین کو اس کا پتا نہیں ہوتا اس لیے وہ اسے نہ استعمال کرتے ہیں اور نہ انھیں اپنا موجودہ پن پتا ہوتا ہے۔ سِم پر پِن لگاتے وقت آپ کو اپنا موجودہ پن معلوم ہونا چاہیے جو کہ عموماً 0000 یا 1111 یا پھر 1234ہوتا ہے لیکن ہیلپ لائن پر کال کر کے اس کی تصدیق ضرور کر لیں ورنہ بار بار کی غلط کوشش آپ کی سِم کو بلاک بھی کر سکتی ہے اور پھر اسے اَن بلاک کرنے کے لیے PUK کوڈ کی ضرورت ہو گی۔
اینڈروئیڈ فون میں سِم لاک کرنے کا آپشن سیٹنگز میں سکیوریٹی کے ذیل میں موجود ہوتا ہے
جبکہ آئی فون میں سیٹنگز کے اندر فون کے ذیل میں یہ آپشن فعال کیا جا سکتا ہے۔
سِم لاک اگرچہ ایک جھنجٹ والا آپشن ہے کہ بار بار سِم کے استعمال کرنے پر پن فراہم کرنا پڑتا ہے لیکن اگر آپ اپنی پرائیویسی اور فون کی سکیوریٹی کے حوالے سے پریشان ہیں تو یہ فیچر ایک نعمت ثابت ہو گا۔ سِم پر ایک دفعہ لاک لگا دینے سے اسے آپ کی اجازت کے بغیر استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے چاہے سِم نکال کر کسی دوسرے فون میں بھی کیوں نہ لگا دی جائے۔ اس طرح اگر خدانخواستہ آپ کا فون چوری ہو جائے تو فون کا نقصان تو ہو گا لیکن کم از کم کوئی آپ کی سِم کو استعمال نہیں کر پائے گا۔
(یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ اگست 2016 میں شائع ہوئی)
Comments are closed.