لیمبورگینی نے رواں ہفتے اپنا نیا لگژری اینڈرائیڈ اسمارٹ فون، ’الفا-ون‘ پیش کردیا ہے جس کی قیمت 1900 برطانوی پاؤنڈ (2450 امریکی ڈالر) ہے۔ ڈھائی لاکھ پاکستانی روپے سے زائد مالیت کے اس موبائل میں کوئی ہیرے موتے نہیں جڑے ہیں۔ بلکہ یہ فون ہاتھ سے تیار کردہ اطالوی چمڑے (اٹالین لیدر) اور ٹائٹینیم سے زیادہ مضبوط مائع دھات کے فریم سے تیار کردہ ہے۔
لیکن کیا اس فون میں ایسا کچھ بھی ہے جس کے لیے اسے اتنے مہنگے داموں خریدا جاسکے؟ ماہرین کو تو اس بات سے بالکل اتفاق نہیں ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ فون اپنی اسکرین، اسٹوریج، اور کیمرے کے اعتبار سے سب سے بہترین فون ہرگز نہیں۔ اگرچہ لیمبورگینی نے اسے ’سب سے لگژری ٹیکنالوجی سے لیس‘ فون قرار دیا ہے، لیکن مارکیٹ میں موجود دوسرے مہنگے فونوں سے مقابلہ کیا جائے تو یکساں صلاحیت کے حامل فون اس کی ایک تہائی قیمت سے بھی کم میں دستیاب ہیں۔
ساڑھے پانچ انچ اسکرین کا حامل الفا-ون چار جی بی ریم، 64 جی بی روم، پشت پر 20 میگا پکسل کیمرے اور سامنے 8 میگا پکسل کیمرے سے لیس ہے۔ قریب قریب یہی سب چیزیں اس سال ریلیز ہونے والے سام سنگ گلیکسی ایس 8 میں بھی موجود ہیں۔ اور توقع کی جارہی ہے کہ کچھ ہی عرصے میں ریلیز ہونے والا ایپل کا آئی فون 8 بھی تقریباً ان ہی خصوصیات کا حامل ہوگا۔
قیمت کا تقابل کیا جائے تو ڈھائی ہزار ڈالر کے الفا-ون کے مقابلے میں آئی فون 8 کی متوقع قیمت ہزار ڈالر ہوگی جبکہ گلیکسی ایس 8 تقریباً 900 ڈالر میں دستیاب ہے۔ دوسری طرف الفا-ون میں نہ چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی ہے اور نہ ہی وائرلیس چارجنگ کی سہولت۔
الفا-ون کا فریم مائع دھات سے تیار کردہ ہے جس کے بارے میں لیمبورگینی کا دعویٰ ہے کہ وہ ٹائٹینیم سے زیادہ مضبوط ہے اور زنگ لگنے یا خراش پڑنے کے اعتبار سے ٹائٹینیم والے فونز سے زیادہ محفوظ ہے۔
اس فون میں اینڈرائیڈ نوگٹ اور کوالکوم اسنیپ ڈریگن 820 پروسیسر نصب ہے۔ لیمبورگینی کا کہنا ہے کہ الفا-ون موبائل فونز کی ایک نئی قسم سے تعلق رکھتا ہے جو ٹیکنالوجی اور خالص لگژری کا امتزاج ہے۔
Comments are closed.