کیا آئی پیڈ پرسنل کمپیوٹر کی جگہ لے سکتا ہے؟
ایپل نے 2016ء میں دعویٰ کیا تھا کہ اس کا پروفیشنل گریڈ ٹیبلٹ "آئی پیڈ پرو” ایک بہت بڑا قدم اٹھانے کے لیے تیار ہے۔ فل شیلر نے تو اسے "پرسنل کمپیوٹر کا حقیقی متبادل” قرار دیا تھا۔ اشتہارات میں بھی یہ دعوے دہرائے گئے کہ یہ ٹیبلٹ وہ سب کچھ کر سکتا ہے جو ایک ڈیسک ٹاپ یا لیپ ٹاپ کر سکتا ہے؟ لیکن حقیقت یہ ہے کہ رواں سال آئی او ایس 11 کے اجراء تک اس دعوے میں اتنا دم نظر نہیں آیا۔
آئی او ایس 11 ایپل کے تمام آپریٹنگ سسٹمز سے زیادہ ملٹی ٹاسکنگ کر سکتا ہے۔ نئے آپریٹنگ سسٹم کی اہم ترین خصوصیات میں سے ایک ‘ڈوک’ (dock) بھی ہے، جسے میک او ایس کا مرکز کہا جاتا ہے۔ جب کسی ٹیبلٹ میں ڈوک آ جائے تو اس کا مطلب ہے اسے کمپیوٹر کا متبادل سمجھا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چند دن یہ تجربہ کرنے کی ٹھانی کہ پرسنل کمپیوٹر کی جگہ آئی پیڈ کا استعمال کیا جائے اور جانچا جائے کہ یہ دعویٰ درست ہے یا نہیں؟
تجربے کے دوران ساڑھے 10 انچ کا آئی پیڈ پرو استعمال کیا گیا، جس کے ساتھ اسمارٹ کی بورڈ اور پینسل بھی تھی۔ تقابل کے لیے ایک 12.9 انچ کا آئی پیڈ پرو بھی ساتھ رکھا گیا تھا۔ ہمارا ہدف معمولی سا تھا آئی پیڈ پر تحاریر لکھنے، ایڈٹ کرنے اور تصاویر اپلوڈ کرنے کے وہ تمام کام کرنا، جو کمپیوٹنگ میں ہمارا معمول ہیں۔
آئی پیڈ پر کام کرتے ہوئے سب سے ہوتا ہے آپ کی کام کرنے کی صلاحیت کا امتحان۔ صرف ساڑھے 10 انچ، یا 12.9 انچ، کی اسکرین پر کام کرنا ایسا ہی ہے جیسے "گنجی نہائے گی کیا، نچوڑے گی کیا”۔ کہاں پرسنل کمپیوٹر پر لاتعداد ایپس کھولنا اور براؤزرزمیں درجنوں ٹیبس کھول کر کام کرنا اور کہاں یہ عالم کہ ہمہ وقت یہ پریشانی لاحق ہو کہ کتنی اسکرینز یا پروگرامز کھولنے ہیں۔
بہرحال، ٹچ اسکرین کے حامل ونڈوز لیپ ٹاپ پر کام کرتے ہوئے ماؤس ہمیشہ ساتھ رہتا تھا کیونکہ اسکرین کو ٹچ کرتے ہوئے توجہ بٹتی تھی اور اسکرین بھی خراب ہوتی تھی۔ ایپل نے اس مسئلے کو کسی حد تک حل کیا ہے، کیونکہ اس کے اشارے (gestures) زيادہ فطری ہیں۔ ایپ بند کرنے کے لیے انگلیوں کو بند کرنے کا اشارہ، ایپس کے درمیان سوئچ کرنے کے لیے بائیں یا دائیں گھمانا اور کوئی چیز ہائی لائٹ کرنا ہو تو اسکرین پر ٹیپ کرنا، بہت اچھا لگا۔ اس طرح کی بورڈ کے استعمال اور ٹچ اسکرین کو چھونے کے درمیان عام طور پر جو ربط ٹوٹ سا جاتا ہے، وہ محسوس نہیں ہوا۔ البتہ اسکرین کو صاف کرنے کے لیے ایک کپڑے کی ضرورت پھر بھی رہی۔ جب اس تجربے کے بعد واپس ڈیسک ٹاپ استعمال کیا تو ڈسپلے اسکرین کے ساتھ ربط کا وہ احساس نہیں پایا جو آئی او ایس میں قائم ہوا تھا۔
آئی پیڈ پرو کا اسمارٹ کی بورڈ دیکھ کر تو پریشانی لاحق ہوگئی تھی کیونکہ اس پر ایک ہفتے سے زیادہ کام کرنا تھا۔ بظاہر ربڑ کا، سخت اور تکلیف دہ کی بورڈ لگ رہا تھا لیکن حقیقت میں یہ کسی بھی لیپ ٹاپ کی بورڈ کی طرح آرام دہ تھا۔ پروفیشنل گریڈ کی بورڈ تو نہیں لیکن کافی دیر تک استعمال کرنے کے لیے آرام دہ چیز تھی۔
یہ بات تو بہرحال طے شدہ تھی کہ کمپیوٹنگ پر کام کرنے والے زیادہ تر افراد کے لیے پرسنل کمپیوٹر چھوڑ کر آئی پیڈ پر منتقل ہونا بہت مشکل ہے۔ ہمارا پلیٹ فارم اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ اس میں کی بورڈ اور ماؤس کا استعمال ہی چلے گا، اسے انگلیوں یا ہاتھ کے اشارے سے چلانا ناممکن نہیں تو بہت مشکل ضرور ہے۔ پھر بہت ساری ایپس جو ہم استعمال کرتے ہیں وہ ان آپریٹنگ سسٹمز میں موجود نہیں جو ٹیبلٹس پر استعمال ہوتے ہیں۔ باقی زیادہ تر مسائل وہ ہیں جو ایپل اور آئی او ایس کے ہیں۔ آئی فون اور آئی پیڈ کو "کلوزڈ” ڈیوائس سمجھا جاتا ہے۔ جو کچھ آپ ڈیسک ٹاپ یا لیپ ٹاپ پر باآسانی کر سکتے ہیں، یہاں آپ کو اتنی کھلی آزادی نہیں ملتی۔
ٹیبلٹ کے ہلکے ہونے کا فائدہ اپنی جگہ لیکن ڈیسک ٹاپ پر کام کرتے ہوئے چیزوں پر گرفت رکھنے کا جو احساس تھا وہ یہاں محسوس نہیں ہوا۔ بلاشبہ اپنے 90 فیصد کام آئی پیڈ پرو پر کرنے میں کامیاب ہوئے لیکن عدم تحفظ کا ایک احساس ہمیشہ غالب رہا۔ شاید یہی وجہ تھی کہ ہمہ وقت ایک لیپ ٹاپ ساتھ رکھا کہ کہیں ہنگامی ضرورت پڑ گئی تو استعمال کرنا پڑے گا۔
آئی پیڈ پرو کی سب سے بڑی خامی تھی اس کی قیمت۔ ایک تو اسمارٹ کی بورڈ کے بغیر اسے یوں استعمال کرنا ناممکن ہے۔ اگر 12.9 انچ کا آئی پیڈ خریدیں تو کی بورڈ کے ساتھ اس کی قیمت 968 ڈالرز بنتی ہے۔ یہ بہت زیادہ قیمت ہے، خاص طور پر ایک ایسی ڈیوائس کے لیے جسے استعمال کرتے ہوئے آپ خود کو قدم قدم پر محدود پائیں۔ اس لیے اگر کوئی ہم سے یہ سوال پوچھے کہ آئی پیڈ پرسنل کمپیوٹر کی جگہ لے سکتا ہے؟ تو ہمارا سادہ سا جواب ہوگا "نہیں، کم از کم اس وقت تو بالکل بھی نہیں۔”
لیکن یہاں سے ایک اور سوال پیدا ہوتا ہے ہے کہ کیا آپ کو اپنے روزمرّہ کاموں کے لیے پرسنل کمپیوٹر درکار بھی ہے؟ اس لیے جواب یہ ہوگا کہ یہ آپ کے کام پر منحصر ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آئی پیڈ پرو آپ کے تمام کام کرلے؟
Comments are closed.