کیا رات بھر موبائل چارج کرنے سے بیٹری خراب ہو جاتی ہے؟

عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ موبائل کو چارج پر لگا کر رات بھر کے لیے چھوڑ دیا جائے تو "اوورچارجنگ” بیٹری خراب کر دیتی ہے۔ ہو سکتا ہے ماضی میں یہ بات درست ہو، لیکن نئے فونز اور ان کی بیٹریاں جدید ٹیکنالوجی کا شاہکار ہیں، انہیں اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔

گزشتہ دہائیوں میں فون کی بیٹریاں کافی تبدیل ہو چکی ہیں بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ فون کے ساتھ وہ بھی اسمارٹ ہو چکی ہیں۔ اس لیے اگر یہ سوال کیا جائے کہ کیا موبائل کو رات کو سوتے ہوئے چارج پر لگایا جا سکتا ہے اور صبح نکالا جا سکتا ہے؟ تو مختصر جواب یہی ہے، جی ہاں!

لیکن کیسے؟ اس کے لیے ہمیں فون میں استعمال ہونے والی بیٹریوں کے بارے میں کچھ معلومات لینا ہوں گی۔ دور جدید کے زیادہ تر گیجٹس میں لیتھیئم آیون بیٹریاں استعمال ہوتی ہیں۔ اس میں ہمارے اسمارٹ فونز بھی شامل ہیں، لیپ ٹاپ اور بلوٹوتھ ہیڈفونز بھی۔ ان بیٹریوں کو میدان عمل میں کم از کم دو دہائیاں ہو چکی ہیں۔

یہ بیٹریاں الیکٹرون کو ایک سرے سے دوسرےحصے تک حرکت دے کر توانائی کو محفوظ اور خارج کرتی ہیں۔ بیٹری کے ان سروں کو الیکٹروڈز کہا جاتا ہے، جن میں سے ایک اینوڈ (anode) اور دوسرا کیتھوڈ (cathode) کہلاتا ہے۔ الیکٹروڈز کے درمیان میٹیریل کو الیکٹرولائٹ (electrolyte) کہا جاتا ہے۔

تمام لیتھیئم آیون بیٹریاں ایک ہی طریقے سے کام کرتی ہیں۔ جب بیٹری چارج ہوتی ہے تو مثبت الیکٹروڈز اپنے کچھ لیتھیئم آیونز کو چھوڑتے ہیں جو الیکٹرولائٹ میں سفر کرتے ہوئے منفی الیکٹروڈ کی طرف جاتے ہیں اور پھر وہیں قیام کرتے ہیں یہاں تک کہ بیٹری ڈس چارج ہونا شروع ہو جائے۔ تب یہ واپس مثبت الیکٹروڈ کی طرف آتے ہیں اور توانائی پیدا کرتے ہیں، جو بیٹری کو طاقت دیتی ہے۔

چارج سائیکل کو بھی سمجھنا ضروری ہے، سادہ الفاظ میں ایک بیٹری کے مکمل خالی ہونے کا دورانیہ ایک چارج سائیکل کہلاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ایک بیٹری مکمل طور پر چارج ہو اور اس کے بعد اسے مکمل طور پر خالی کرلیا جائے۔ اگر آپ ایک روز اپنی بیٹری کا 75 فیصد استعمال کرلیں اور پھر رات کو دوبارہ چارج کریں۔ اگلے روز جیسے ہی آپ 25 فیصد حصہ استعمال کرلیں گے، 100 فیصد مکمل ہوگا اور یوں ایک چارج سائیکل بھی پورا ہوگیا۔

ایک عام بیٹری کی زندگی انہی سائیکلز یعنی چکروں سے ناپی جاتی ہے۔ 300 سے 500 چکروں کے بعد عام طور پر بیٹری کی گنجائش 70 فیصد رہ جاتی ہے۔ یہ تقریباً دو سال کے عرصے میں ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ فون کو رات بھر کے لیے چارجنگ کے لیے چھوڑ دینا ان چکروں پر اثر انداز نہیں ہوتا۔ چارج سائیکل کا مکمل طور پر تعلق فون کی بیٹری استعمال کرنے پر ہے۔

تو کیا اوور چارجنگ بیٹری لائف پر اثر انداز نہیں ہوتی؟ گزشتہ دو دہائیوں میں ہم نے بیٹریوں میں کچھ خاص تبدیلی تو نہیں دیکھی، لیکن اس عرصے میں بیٹری سے چلنے والی ڈیوائسز بہت تبدیل ہو چکی ہیں۔ جدید اسمارٹ فونز ایسے تیار کیے گئے ہیں کہ چارج ہونے کے بعد ضرورت سے زيادہ کرنٹ بچا لیتے ہیں۔ یعنی جب بیٹری اپنی گنجائش کے مطابق مکمل طور پر بھر جاتی ہے تو یہ چارجنگ کرنا بند کر دیتے ہیں اور پاور سورس کے لیے چارجر کا استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم رات کو موبائل کو چارج پر لگاتے ہیں تو صبح اٹھ کر ہمیں 100 فیصد بیٹری ملتی ہے حالانکہ رات بھر فون چلتا بھی رہا۔

ہاں! ایک مسئلہ گرم موسم کا ہے۔ اگر درجہ حرارت 40 درجے سینٹی گریڈ تک پہنچنے لگے تو یہ بیٹری پر اثر انداز ہوتا ہے اور ان کی کارکردگی خراب ہونے لگتی ہے۔ عام طور پر چارجنگ کے دوران بھی فون گرم ہو جاتا ہے، اس لیے احتیاط لازم ہے کہ چارجنگ کے دوران نسبتاً ٹھنڈے ماحول میں رکھا جائے تاکہ گرمی سے بیٹری کی صحت پر اثر نہ پڑے۔

اکر آپ کو فون کی بیٹری تیزی سے ختم ہونے کا مسئلہ درپیش ہے، تو اس رفتار کو کم کرنے کے لیے بھی یہ اقدامات ضرور اٹھائیں:

1۔ فون کے لیے ہر بار فاسٹ چارج سے گریز کریں۔ تیز یا فوری چارج کرنے والے بیشتر سسٹمز بیٹری کو گرم کرتے ہیں، جو بیٹری کے لیے اچھا نہیں۔

2۔ وائی فائی اور بلوٹوتھ اتنی زیادہ بیٹری نہیں کھاتے اس لیے انہیں کھلا رکھنا بیٹری پر بہت زیادہ اثر تو نہیں ڈالتا۔ پھر بھی اگر آپ بیٹری کو زیادہ سے زیادہ وقت کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو انہیں بند کر سکتے ہیں ۔

3۔ جب چاہیں، جتنا چاہیں چارج کریں۔ لیتھیم آیون بیٹریوں کو مکمل چارج کرنا یا مکمل ختم کرنا ضروری نہیں ۔

ہو سکتا ہے کہ ‘اوور چارجنگ’ کے ماننے والے اب بھی وہی پرانی باتیں کہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ دن کا آغاز فون کے مکمل چارج کے ساتھ ہو تو سکون رہتا ہے۔ ویسے بھی ہمیں نئی بیٹریاں خریدنا تو پڑتی ہیں، چاہے فون کی ہوں یا لیپ ٹاپ کی، تو کیا ضروری ہے کہ ہم زندگی بھر ایک ہی بیٹری کو استعمال کریں؟

Comments are closed.