ایران اپنا انٹرنیٹ تیزی سے مکمل کر رہا ہے
ترقی یافتہ دنیا میں لوگ ایران کو اس کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے جانتے ہیں تاہم ایران ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی کافی ترقی کر رہا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں پڑھے لکھے نوجوانوں کی سب سے بڑی تعداد ایران میں موجود ہے۔ ایران 2005ء سے بڑی خاموشی کے ساتھ اپنے قومی انٹرانیٹ (Intranet) پر کام کر رہا ہے۔ اس پروجیکٹ کی پہلی اسٹیج پر کام کامیابی سے مکمل ہو چکا ہے۔ ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ قابل اعتماد، مستحکم اورمحفوظ نیٹ ورک ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گااور یہ ملکی آزادی کے لیے کافی اہم بھی ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ یہ انٹرنیٹ ملک میں قائم انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کے مقابلے میں 60 گنا تیز رفتار ہوگا۔ اس انٹرنیٹ کے قیام کے لیے ایران نے بڑے پیمانے پر فائبر آپٹک کیبل کاجال بچھایا ہے۔ ایران میں مقامی طور پر بہت سے ڈیٹا سنٹر بھی قائم کئے گئے ہیں۔ ایران میں اس وقت انٹرنیٹ ڈاؤن لوڈ نگ کی اوسط رفتار 2 ایم بی پی ایس ہے۔ یہ رفتار عالمی اوسط رفتار سے دس گنا کم ہے۔ لبنان ، ازبکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں انٹرنیٹ کی رفتار اس سے کئی گنا زیادہ بہتر ہے۔
اس قومی انٹرانیٹ کے قیام سے ایرانی حکومت کے کمپیوٹروں تک بیرونی رسائی کا خطرہ بھی کم ہوجائے گا۔ 2010 ء میں بیرونی مداخلت کے نتیجے میں ہونے والے Stuxnet حملے سے ایرانی نیوکلیئر سینٹری فیوج مشینوں کو تباہ کر دیا گیا تھا۔اس حملہ میں ممکنہ طور پر طاقتور ممالک ملوث تھے۔
ایران میں پہلے ہی انٹرنیٹ پابندیوں میں جکڑا ہوا ہے اور اس نئے نیٹ ورک کے قیام سے ایران اپنے شہریوں کی انٹرنیٹ سرگرمیوں پر مزید گہری نظر رکھ سکتا ہے۔ اس نیٹ ورک کے نتیجے میں تمام ویب سائٹس ایران میں ہی ہوسٹ ہونگی اور ایرانی قوانین کے تحت کام کریں گی۔ یہ چونکہ ایک بند (کلوزڈ) نیٹ ورک ہوگا اس لیے وی پی این یا ٹور کی مدد سے بھی کسی پابندی لگی ویب سائٹ جیسے فیس بک، ٹوئٹر یا انسٹاگرام تک رسائی حاصل کرنا ناممکن ہوگا۔2017 ء میں اس نیٹ ورک کی دوسری اور تیسری اسٹیج بھی مکمل ہو جائیں گے، جس کے بعد 2017 میں ہی اسے باقاعدہ طور پر لانچ کر دیا جائے گا۔
Comments are closed.