آئی فون کے کیمرے سے صارف کی جاسوسی ممکن، خطرناک انکشاف
یہ خبر ہو سکتا ہے آپ کو بھی ہماری طرح پریشان کردے۔ گوگل کے ایک انجینیئر فیلکس کراز نے بتایا ہے کہ ایپل کے آئی او ایس کی پرائیویسی سیٹنگ ایسی ہے کہ کوئی بھی ایپ، جسے کیمرا استعمال کرنے کی اجازت ہے، وہ صارف کے علم میں لائے بغیر اس کی تصاویر اور وڈیو بنا سکتی ہے۔
اپنی تحقیق میں فیلکس نے پایا کہ یہ ایپ پشت پر موجود یا سامنے کے، کسی بھی کیمرے کا استعمال کر سکتی ہے۔ عام طور پر یہ اجازت (permission) اس لیے دی جاتی ہے کہ ایپ کے استعمال کے دوران تصویر لی جا سکے، کچھ ریکارڈ کیا جا سکے اور ان میں سے جو صارف شیئر کرنا چاہے، اسے فوری طور پر پیش کر سکے۔ لیکن یہ سب صارف کے اشارے یا حکم کے بغیر بھی ہو جاتا ہے، بغیر کسی آواز، اشارے یا روشنی کے۔
اپنی اس تحقیق کے بارے میں فیلکس نے یہ وڈیو یوٹیوب پر جاری کی ہے، ذرا دیکھیں:
اس انکشاف کا سب سے پریشان کن پہلو یہی ہے کہ کوئی اگر اس اجازت کا غلط استعمال کرنا چاہے تو کسی بھی صارف کی تصویر لے سکتا ہے، چاہے وہ غسل خانے ہی میں کیوں نہ ہو بلکہ اسے لائیو اسٹریم بھی کر سکتا ہے۔
فیلکس کا کہنا ہے کہ اس سے محفوظ رہنے کے لیے کچھ کرنا صارف کے بس کی بات نہیں۔ کچھ آپشنز ضرور ہیں لیکن ان کے استعمال سے صارف کے لیے ہی مشکلات کھڑی ہوں گی۔ جیسا کہ کیمرے پر کور لگایا جائے یا پھر تمام ایپس کو دی گئی کیمرا استعمال کرنے کی پرمیشن ختم کردی جائے۔ لیکن اس کے نتیجے میں کئی ایپس براہ راست تصاویر لینے اور بھیجنے کی صلاحیت سے محروم ہو جائیں گی اور صارف اس سہولت سے محروم ہو جائے گا۔
انہوں نے تجویز کیا کہ ایپل اس سلسلے میں کیمرے کی اجازت کو عارضی حیثیت دے کر مسئلہ حل کر سکتا ہے یا پھر فون کوئی ایسا اشارہ دے جس سے صارف کو اطلاع ملے کہ ڈیوائس کچھ ریکارڈ کر رہی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ گوگل سے وابستہ کسی فرد نے اپنے مقابل ادارے کی کسی پروڈکٹ میں تکنیکی خامیوں کی نشاندہی کی ہو۔ گزشتہ سال میک کے لیے اینٹی وائرس سافٹ ویئرز کے ساتھ ساتھ مائیکرو سافٹ کے ایج اور انٹرنیٹ ایکسپلورر میں بھی خرابیوں کا انکشاف کیا تھا۔
Comments are closed.