2030ء تک انسان اپنا دماغ انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کرسکے گا، گوگل کے انجینئرنگ ڈائریکٹر کا دعویٰ
رے کرزویل ، جو گوگل میں انجینئرنگ ڈائریکٹر ہے ، کو یقین ہے کہ 2030ء تک انسانوں اور مشینوں کا ملاپ ہوجائے گا اور انسان اپنا دماغ انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کرسکیں گے۔ رے کرزویل نے یہ غیر معمولی دعویٰ نیویارک میں ہونے والی ایکسپونینشل فنانس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ دماغ نینو بوٹس (nanobots) اور ڈی این اے سے بنے ننھے روبوٹوں کی مدد سے انٹرنیٹ سے جڑ سکے گا اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ سرورز کی مدد سے انسان اپنی ذہانت میں اضافہ کرسکے گا۔
رے کرویل نے سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”تب ہماری سوچ حیاتیاتی اور غیر حیاتیاتی سوچ کا مخلوط یا ہائبرڈ ہوگی ۔ ہم اپنے آپ کو بتدریج منظم اور بہتر بنا رہے ہیں۔ میرے خیال میں یہ انسانی خصلت ہے کہ وہ اپنی حدود کو پھلانگنا چاہتا ہے۔ تب ہم اپنے سوچنے کی حدوں کو دماغ سے نکال کر کلاؤڈ کمپیوٹنگ تک لے آئیں گے۔ ہم اپنے دماغوں میں کلاؤڈ کمپیوٹنگ کا راستہ بنا رہے ہیں۔ “
رے کرزویل نے ماضی میں بھی مصنوعی ذہانت کے حوالے سے پیش گوئی کی تھیں جنہوں نے بڑی شہرت حاصل کی۔ رے کروزویل کے مطابق 2045ء تک مصنوعی ذہانت، انسانی ذہانت سے آگے نکل جائے گی۔ ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ چند دہائیوں بعد انسان اپنے دماغ کا بیک اپ بھی بنانے کے قابل ہوجائیں گے۔
بظاہر رے کروزویل کی باتیں کسی دیوانے کا خواب جیسی لگتی ہیں مگر یہ صاحب پہلے بھی مستقبل کے حوالے سے پیش گوئیاں کرتے رہے ہیں جو خاصی حد تک درست ثابت ہوئیں۔ اس لئے ان کی حالیہ پیش گوئیوں کو سنجیدہ لیا جارہا ہے۔ ان صاحب نے 90ء کی دہائی میں 147 مختلف پیش گوئیاں کی تھیں جنہیں 2009ء تک پورا ہوجانا چاہئے تھا۔ 2010ء میں انہوں نے اپنی پیش گوئیوں کا جائزہ لیا تو 86 فیصد پیش گوئیاں بالکل درست ثابت ہوئیں۔
2009ء کے حوالے سے رے کرزویل نے پیش گوئی کی تھی کہ 2009ء میں لوگ پورٹیبل ڈیوائسز کو پرائمری ڈیوائسز کے طور پر استعمال کریں گے جو کہ پوری ہوچکی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کیبل (ٹی وی) غائب ہوجائے گا۔ ایک پیش گوئی تھی کہ کمپیوٹر کا ڈسپلے آنکھوں کی عینک میں سما جائے گا۔ یہ پیش گوئی گوگل گلاس اور اس جیسی دوسری مصنوعات کی شکل میں پوری ہوچکی ہے۔ کرزویل صاحب کا خیال تھا کہ 2009ء ہی میں خود کار گاڑیاں تیار ہوجائیں گی۔ تاہم یہ پیش گوئی مکمل طور پر پوری نہ ہوئی ۔ ان صاحب کی 14 فیصد غلط پیش گوئیاں بھی مکمل طور پر غلط نہیں تھیں۔ ان کی ایک پیش گوئی یہ بھی ہے کہ مصنوعی ذہانت انسانیت کے لیے انتہائی خطرناک ہوگی۔ یہی بات آج بل گیٹس اور مشہور سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ بھی کر رہے ہیں۔ نوٹ کرنے والی بات یہ ہے کہ کروزویل صاحب کوئی نجومی نہیں ہیں بلکہ ان کی پیش گوئیوں کی بنیاد خالصتاً سائنسی ہوتی ہے۔
رے کرزویل نے لکھا کہ” میں نے 20 سال پہلے کہا تھا کہ ٹیکنالوجی ایک دو دھاری تلوار ہے۔ آگ ہمیں گرم رکھتی ہے، ہمارا کھانا پکاتی ہے مگر یہی آگ ہمارے گھروں کو جلا کر بھی خاکستر کر دیتی ہے۔ہر ٹیکنالوجی کے بہت سے فوائد ہوتے ہیں تو بہت سے نقصانات بھی ہوتے ہیں۔ “
حال ہی میں ایک ماہر نے دعویٰ کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت میں اضافے سے معاشرتی فرق بڑھتا جا ئے گا۔ اسرائیل کی عبرانی یونیورسٹی ، یروشلم کے پروفیسریوال نوح ہراری کے مطابق اگلے 200 سال میں امیر لوگ تو اپنے جسم کے تمام اعضا تبدیل کر کے موت پر قابو پا لیں گے جبکہ غریب لوگ ان سہولیات کو ترسیں گے۔
پروفیسر ہراری نے کہا کہ بائیو ٹیکنالوجی اور جنیٹک کی وجہ سے دو طبقے ہونگے، ایک وہ امیر لوگ جو دولت کے بل پر لافانی اور زندگی اور موت پر قابو پانے والے ہونگے جبکہ دوسرے ان سہولیات سے محروم عام انسان۔پروفیسر ہراری نے کہا کہ انسان میں خود کو بہتر بنانے کی خواہش بنیادی جبلت ہے۔ پروفیسر کے مطابق انسان جبلی طور پر غیر مطمئن مخلوق ہے۔
Comments are closed.