خراب ایس ڈی کارڈ کو ٹھیک کرنے کی کوشش کریں
اسمارٹ فون کی اسٹوریج بڑھانے کے لیے ایس ڈی کارڈ سب سے بہترین طریقہ ہیں۔ اس کے علاوہ فون میں موجود ڈیٹا کو بیک اپ کرنے کے لیے بھی یہی سب سے عمدہ انتخاب ہیں۔
لیکن آپ کو پتا ہونا چاہیے کہ دیگر ڈیٹا اسٹوریجز جیسے کہ سولڈ اسٹیٹ ڈرائیو یا یو ایس بی فلیش ڈرائیو کی طرح ایس ڈی کارڈز کی ایک مقررہ عمر ہوتی ہے۔ ڈیٹا ریڈ اینڈ رائٹ کے سرکلز مکمل ہونے پر ان کی معیاد ختم ہو جاتی ہے۔
آج کل تو ویسے بھی مارکیٹ میں انتہائی غیر معیاری ایس ڈی کارڈز عام ہیں اور عام صارفین تو ان کی جانچ کرنا بھی نہیں جانتے اس لیے ایس ڈی کارڈز کا بے وقت دھوکا دے جانا بھی بہت عام ہے۔
اگر آپ بھی اس مسئلے کا شکار ہیں اور آپ کا ایس ڈی کارڈ نہیں چل پا رہا تو آئیے اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کرتے ہیں:
میموری کارڈ کونٹیکٹس کی صفائی کریں
میموری کارڈ کا وہ حصہ جو فون سے جڑنے کے بعد ڈیٹا کی ترسیل کا کام انجام دیتا ہے اکثر اس پر جمنے والی گرد اس کی خرابی کا باعث بنتی ہے۔ اس لیے کارڈ اور فون کا وہ حصہ جہاں کارڈ لگایا جاتا ہے انتہائی احتیاط کے ساتھ صاف کریں۔اس صفائی کے لیے آپ نیل پالش ریموور کی انتہائی کم مقدار استعمال کر سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ کسی قسم کی میٹل پالش کو بھی کاٹن بڈ کے ذریعے صفائی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
فون کو ری اسٹارٹ کریں
چند وجوہات کی بنا پر ایس ڈی کارڈ فون کے ساتھ کام کرنا بند بھی کر سکتا ہے مثلاً ڈیٹا کی منتقلی دوران اگر آپ اچانک ڈیٹا کیبل کو کمپیوٹر یا فون سے جدا کر دیں تو کارڈ کام کرنا بند کر سکتا ہے۔ اس لیے ایسی صورت میں کارڈ کو فارمیٹ کرنے سے پہلے ایک دفعہ فون ری اسٹارٹ کر کے ضرور دیکھ لیں۔
میموری کارڈ ونڈوز کے ذریعے فارمیٹ کریں
خراب ایس ڈی کارڈ فون میں فارمیٹ کا آپشن تو دے رہا ہوتا ہے لیکن اسے استعمال کرنے کے باوجود کارڈ کام نہیں کرتا۔
اس لیے بہتر ہے کہ ایک دفعہ کارڈ کو فون سے نکال کر بذریعہ کارڈ ریڈر کمپیوٹر کے ساتھ لگائیں اور وہاں سے اسے فارمیٹ کر دیں۔
موبائل فون، میموری کارڈ، یو ایس بی یا کمپیوٹر سے ڈیلیٹ شدہ ڈیٹا ریکور کریں
درج بالا تجاویز کو استعمال کرنے سے ہو سکتا ہے آپ کا خراب کارڈ دوبارہ کام کرنے لگ جائے۔ یہ اس بات کی نشانی ہو گی کہ دراصل آپ کا کارڈ خراب نہیں تھا بلکہ عارضی مسائل کی وجہ سے اس نے کام کرنا بند کر دیا تھا۔
اس لیے ایس ڈی کارڈ کے خراب ہوتے ہی فوراً نیا کارڈ لینے مت لپکیں بلکہ پہلے اسے ٹھیک کرنے کی کوشش کریں۔
یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ نمبر 123 میں شائع ہوئی
Comments are closed.