اگلے چند سالوں میں جی ایس ایم نیٹ ورکس بند کردیئے جائیں گے

دنیا بھرمیں موبائل آپریٹرز اپنے GSM نیٹ ورکس کو بند کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔ اس میں تازہ اضافہ سنگا پور کے موبائل آپریٹرز M1، SingTel اور StarHub ہیں جنہوں نے اعلان کیاہے کہ یکم اپریل 2017ء کو اپنے جی ایس ایم نیٹ ورک بند کردیں گے۔ اس سے پہلے آسٹریلیا کا ٹیلی کام آپریٹر Telstra ، اور امریکی AT&T  بھی ایسے ہی اعلانات کرچکے ہیں۔

بیشتر موبائل صارفین کے لئے جی ایس ایم نیٹ ورک کے خاتمے کی کوئی اہمیت نہیں اور اس نیٹ ورک کی بندش سے متعلق انہیں خبر بھی نہیں ہونی۔ البتہ اس بندش کی وجہ سے صرف جی ایس ایم نیٹ ورک پر چلنے والے موبائل فون ناکارہ ہوجائیں گے۔ ترقی یافتہ اور خوشحال ممالک میں ایسے موبائل فون جو صرف جی ایس ایم نیٹ ورک پر کام کرتے ہیں، بہت کم تعداد میں استعمال ہوتے ہیں۔ ترقی پذیر اور غریب ممالک میں یہ تعداد اب بھی خاصی زیادہ ہے۔ گزشتہ سال آسٹریلیا کے موبائل آپریٹر Telstra نے جب جی ایس ایم نیٹ ورک کی بندش کی تاریخ کا اعلان کیا اس وقت ان کے نیٹ ورک پر صرف جی ایس ایم نیٹ ورک پر کام کرنے والے موبائل فونز کی تعداد صرف ایک فیصد تھی لیکن پاکستان ،بھارت، سری لنکا اور بنگلا دیش جیسے ممالک میں یہ تعداد خاصی زیادہ ہے۔ اب تک پاکستانی ٹیلی کام آپریٹرز کی جانب سے اپنے جی ایس ایم نیٹ ورکس کو بند کرنے کے کسی منصوبے کا اعلان نہیں کیا گیا۔ لیکن ان نیٹ ورکس کو باقی دنیا کی پیروی کرتے ہوئے جی ایس ایم نیٹ ورکس بند کرنے پڑیں گے۔

تحریر جاری ہے۔ یہ بھی پڑھیں

یورپی ٹیلی کام آپریٹر اس معاملے میں خاصے محتاط واقع ہوئے ہیں۔ ناروے کے ٹیلی کام آپریٹر ٹیلی نار جو پاکستان میں لائسنس یافتہ ٹیلی کام آپریٹر ہیں، نے جی ایس ایم نیٹ ورک کو مزید پانچ سے دس سال تک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب فرانسیسی ٹیلی کام آپریٹر اورنج نے فی الحال جی ایس ایم نیٹ ورکس کی بندش کو خارج الامکان قرار دیا ہے۔

جی ایس ایم نیٹ ورکس کو بند کرنے کے پیچھے تکنیکی اور مالی مصلحتیں ہیں۔ جی ایس ایم نیٹ ورکس کو بند کرنے سے ان کے لئے مخصوص فریکوئنسی اسپیکٹرم تھری جی اور فور جی نیٹ ورکس کے لئے استعمال کیا جاسکے گا۔ اس عمل کے نتیجے میں تھری جی یا فور جی نیٹ ورکس زیادہ صارفین کو سروس فراہم کرسکیں گے۔ زیادہ صارفین اور ایک نیٹ ورک کی بندش سے کمپنیوں کو قابل ذکر مالی فائدہ پہنچے گا۔

ایک تبصرہ
  1. Muhammad Asad says

    مطلب نوکیا 3310 اور اس کے ہم عصروں کی آکسیجن ختم کی جارہی ہے 🙁

Comments are closed.