گوگل ڈرائیو چوری شدہ مواد کا گڑھ بننے لگی
اگرچہ اب انٹرنیٹ صارفین کو فلمیں اور ڈرامے دیکھنے یا میوزک سننے کے لیے کئی قانونی پلیٹ فارم دستیاب ہیں، لیکن چوری شدہ مواد کی طلب اپنی جگہ تاحال موجود ہے۔ اور اب صورتحال یہ ہے کہ گوگل کی ڈیٹا اسٹوریج سروس، یعنی گوگل ڈرائیو چوری شدہ مواد آن لائن رکھنے کے لیے مقبول ہو رہی ہے۔
حال ہی میں آئی ایک رپورٹ کے مطابق، ایک ماہ کے عرصے میں گوگل کو اپنے کلاؤڈ اسٹوریج پلیٹ فارم پر موجود غیر قانونی فائلیں ہٹانے کے لیے تقریباً پانچ ہزار شکایات موصول ہوئی ہیں۔ ایسی ہر شکایت میں کئی روابط کی نشاندہی کی گئی تھی جس پر پیش کیا گیا مواد اس کے مالک کی اجازت کے بغیر موجود تھا۔
گوگل ڈرائیو کے ذریعے انٹرنیٹ پر غیر قانونی مواد پھیلانے والے عموماً یہ فائلیں پبلک نہیں کرتے، چنانچہ وہ انٹرنیٹ پر تلاش کے نتیجے میں ظاہر نہیں ہوتیں۔ ان فائلوں تک رسائی صرف لنک کے ذریعے دی جاتی ہے اور یہ لنک مختلف ویب سائٹوں یا فیس بک گروپس میں شیئر کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مواد تخلیق کرنے والوں کے لیے اس کی کھوج لگانا انتہائی مشکل ہوجاتا ہے۔
اگرچہ یہی طریقہ دیگر کلاؤڈ اسٹوریج سروسز، مثلاً ڈراپ باکس، ون ڈرائیو وغیرہ پر بھی استعمال کیا جارہا ہے، لیکن ان کا استعمال کم ہے۔ اس کی ایک وجہ گوگل ڈرائیو کا سادہ انٹرفیس ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ ون ڈرائیو 5 جی بی اور ڈراپ باکس صرف 2 جی بی کی جگہ فراہم کرتا ہے جبکہ گوگل ڈرائیو پر 15 جی بی کی گنجائش موجود ہوتی ہے۔
ٹورنٹ ویب سائٹس کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد اب پائریٹس نے گوگل ڈرائیو کا رخ تو کرلیا ہے، دیکھنا یہ ہے کہ گوگل ان سے نمٹنے کے لیے کیا حکمتِ عملی اپناتا ہے۔
Comments are closed.