اپنا گم شدہ فون ڈھونڈیں، لاک کریں اور اپنا ڈیٹا حذف کریں
یقیناً آپ کو اپنا قیمتی اسمارٹ فون بہت پیارا ہو گا، تو اس کی حفاظت کے لیے اس میں کوئی سکیوریٹی پروگرام ضرور انسٹال رکھیں اس حوالے سے ہم ایک بہترین پروگرام کا پہلے بھی تذکرہ کر چکے ہیں:
گم شدہ فون، ٹیبلٹ یا لیپ ٹاپ کا کیسے سراغ لگائیں
اگرچہ آج کل تقریباً تمام اسمارٹ فونزمیں Anti theft ایپلی کیشن یا فیچر پہلے سے موجودہوتا ہے، جس کی بدولت فون گم ہو جانے کی صورت میں اس میں موجود ذاتی ڈیٹا صاف کیا جا سکتا ہے۔ لیکن یہ پہلے سے موجود ایپلی کیشنز بہت سادہ سی ہوتی ہیں یعنی زیادہ چالاک نہیں ہوتیں۔ کیسپرس کی جو کہ ایک معروف اینٹی وائرس بنانے والی کمپنی ہے، کی جانب سے ایک نئی زبردست ایپلی کیشن ’’کیسپرس کی فاؤنڈ‘‘ (Kaspersky Phound) متعارف کرائی گئی ہے۔ یہ ایپلی کیشن فی الحال صرف اینڈروئیڈ کے لیے ہے۔
اگر آپ یہ ایپلی کیشن انسٹال کر لیں تو فون گم ہونے کی صورت میں اس کا مقام جان سکتے ہیں، اس میں موجود تمام ڈیٹا حذف کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر فون قریب ہی میں موجود ہو اور نہ مل رہا ہو تو الارم بجا سکتے ہیں اور تو اور فون چوری کرنے والے ’’خوش نصیب‘‘ کی سیلفی بھی بنا سکتے ہیں۔
’’کیسپرس کی فاؤنڈ‘‘ کو اسمارٹ فون پر انسٹال کرنے کے بعد آپ کو اس میں اپنی ’’کیسپرس کی‘‘ کی آئی ڈی سے لاگ اِن ہونا پڑتا ہے۔ یقیناً آپ کے پاس یہ اکاؤنٹ موجود نہیں ہو گا اس لیے اکاؤنٹ بنانے کے لیے درج ذیل ربط ملاحظہ کیجیے:
اکاؤنٹ بناتے وقت اپنا درست ای میل ایڈریس لکھیں، کیونکہ اکاؤنٹ کو فعال بنانے کا لنک بذریعہ ای میل ارسال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ فون کو اَن لاک کرنے کا کوڈ بھی ای میل میں ہی موصول ہو گا۔
ایپلی کیشن میں اپنے اکاؤنٹ سے سائن ان کرتے ہی آپ کا کام مکمل ہو جاتا ہے۔ اب اگر خدانخواستہ کبھی آپ کا فون گم ہو جائے تو اسی اوپر بتائی گئی ویب سائٹ پر جائیں اور اپنے اکاؤنٹ میں لاگ اِن ہو جائیں۔ اب یہاں آپ سارے آپشنز استعمال کر سکتے ہیں۔ مثلاً اگر آپ چاہتے ہیں کہ فون لاک کر دیا جائے تو فون پر انٹرنیٹ دستیاب ہوتے ہی فون لاک ہو جائے گا۔ فون اب صرف آپ کے پاس موجود کوڈ سے اَن لاک ہو گا۔
اگر آپ فون میں موجود اپنا ڈیٹا حذف کرنا چاہیں تو اس کا حکم نامہ بھی ارسال کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس ایپلی کیشن میں Mugshot کا آپشن بھی موجود ہے۔ یہ آپشن فون استعمال کرنے والے کی چپکے سے تصویر بنا کر آپ کو بھیج دیتا ہے۔
(یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ مارچ 2015 میں شائع ہوئی)
Comments are closed.