فیس بک کی افزودہ حقیقت ٹیکنالوجی پر طبع آزمائی

فیس بک کے بانی مارک زکربرگ گزشتہ کافی عرصے سے کسی ایسی چیز کے متلاشی ہیں جو انہیں گوگل اور ایپل پر برتری دِلا سکے۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ مارک کو اس بات کا بے حد افسوس ہے کہ اسمارٹ فون بنانے میں وہ گوگل اور ایپل کا مقابلہ نہیں کرسکے۔ لیکن اب مارک زکربرگ کو لگتا ہے کہ ان کے ہاتھ وہ چیز لگ گئی ہے جو انہیں ایپل اور گوگل پر برتری دلا سکتی ہے اور وہ ہے افزودہ حقیقت ٹیکنالوجی۔
فیس بک کی اپنی F8 کانفرنس کے دوران مارک زکربرگ نے افزودہ حقیقت یا augmented reality کے بارے میں بہت پرجوش انداز میں بات کی۔ مارک زکربرگ نے حاضرین کو افزودہ حقیقت سے متعلق فیس بک کے منصوبوں کے بارے میں بتایا اور اپنے پلیٹ فارم کو افزودہ حقیقت سے متعلق اب تک کا سب سے بڑا پلیٹ فارم قرار دیا۔

 

اگر آپ نے کبھی چند ماہ قبل مقبولیت کے ریکارڈ قائم کرنے والے ویڈیو گیم ”پوکی مون “کو استعمال کیا ہے تو افزودہ حقیقت کو سمجھنا آپ کے لئے مشکل نہیں۔ پوکی مون ویڈیو گیم میں افزودہ حقیقت کو استعمال کیا گیا ہے۔ اس ویڈیو گیم کو کھیلتے ہوئے آپ نے پوکی مون جمع کرنے ہوتے ہیں جو حقیقت میں وجود نہیں رکھتے لیکن جب آپ ویڈیو گیم کے ذریعے اسمارٹ فون کا کیمرا آن کرتے ہیں تو یہ پوکی مون آپ کو نظر آنا شروع ہوجاتے ہیں۔ مثلاً آپ ویڈیو گیم میں اسمارٹ فون کا کیمرا آن کرکے اپنی ٹیبل کو کیمرے کی آنکھ سے دیکھیں گے تو آپ کو وہاں کوئی پوکی مون نظر آسکتا ہے۔ افزودہ حقیقت کو آپ ایک شفاف پلاسٹک کی فلم جس پر کوئی تصویر بنی ہوئی ہے، کی طرح سمجھ سکتے ہیں جسے حقیقی منظر کے اوپر رکھ دیا جائے تو ایسا محسوس ہوگا جیسے شفاف پلاسٹک کی فلم پر بنی تصویر دراصل حقیقی منظر کا حصہ ہے۔

فیس بک نے حال ہی میں اسنیپ چیٹ کے کئی فیچرز اپنی مختلف ایپلی کیشنز میں نقل کئے ہیں۔ ان میں اسٹوریز اور اسٹیٹس کا فیچر سب سے نمایاں ہے۔ اس حوالے سے فیس بک زبردست تنقید کا نشانہ بن رہی ہے۔ ان فیچرز کا براہ راست تعلق اسمارٹ فون کے کیمرے سے ہے اور مارک زکربرگ کے مطابق وہ اسمارٹ فون کے کیمرے کو افزودہ حقیقت کا پہلا پلیٹ فارم بنانا چاہتے ہیں۔ فیس بک چاہتا ہے کہ اسمارٹ فون کے کیمرے سے جب دنیا کو دیکھا جائے تووہ حقیقت سے بالکل الگ نظر آئے۔ مثلاً جب مارک زکربرگ اس بارے میں بات کررہے تھے تو ان کے پس منظر میں موجود اسکرین پر ایک چشمہ دیکھا جاسکتا تھا۔ جب اس چشمے سے ٹیبل کو دیکھا جاتا تو اس پر شطرنج کی بساط بچھی ہوئی نظر آتی۔ لیکن حقیقت میں وہاں کوئی شطرنج کی بساط موجود نہیں۔ اسی طرح اس ٹیکنالوجی کا عملی مظاہرہ پیش کرتے ہوئے مارک زکربرگ نے کافی کے کپ کے اوپر بھاپ شامل کی۔ حقیقت میں بھاپ موجود نہیں ہے، لیکن جب اسے کیمرے کی آنکھ سے دیکھا جاتا ہےتو وہ کافی کے کپ کے اوپر بھاپ اُڑتی ہوئی نظر آتی ہے۔

افزودہ حقیقت کی یہ مثالیں بہت معمولی نوعیت کی ہیں جنہیں دلچسپ تو کہا جاسکتا ہے لیکن عملی نہیں۔ مگر فیس بک کے منصوبے بہت بڑے ہیں اور وہ اسے پختہ ٹیکنالوجی میں بدلنے کے لئے پرزور کوشش کررہا ہے۔ ماضی میں گوگل بھی گوگل گلاس کے ذریعے افزودہ حقیقت کو استعمال کرنے کی کوشش کرچکا ہے مگر اسے اس محاذ پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ فیس بک کی کوششیں رنگ لاتی ہیں یا نہیں، یہ جلد پتا چل جائے گا۔

Comments are closed.