فیس بک انسانی نفسیات سے کھیلتا ہے، سابق صدر پھٹ پڑے

فیس بک کے سابق صدر شان پارکر نے مقبول ترین سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے تخلیق کاروں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انسانی نفسیات کے ساتھ کھیل رہے ہیں ۔

ایک حالیہ انٹرویو میں پارکر نے کہا کہ ایسی تمام ایپلی کیشنز بنانے میں بنیادی سوچ یہی ہوتی ہے، بالخصوص فیس بک تو ان سب میں آگے آگے ہے، کہ عام صارف زیادہ سے زیادہ وقت اس پر گزارے اور زیادہ سے زیادہ توجہ حاصل کرے۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے آپ کو روزانہ ‘ڈوپامائن’ کی کچھ خوراک دی جائے کیونکہ کسی نے آپ کی تصویر کو لائیک کیا ہے، یا تبصرہ کیا ہے وغیرہ وغیرہ۔ اس سے آپ کو سوشل میڈیا پر مزید کچھ ڈالنے کی تحریک ملتی ہے اور یوں ایک چکر شروع ہو جاتا ہے جو دراصل گھن چکر ہے۔

شان پارکر نے کہا کہ مارک زکربرگ اور سوشل میڈیا ایپس بنانے والے تمام افراد اس سے واقف ہیں۔ موجد، تخلیق کار، میں، مارک، انسٹاگرام پر کیون سسٹروم، سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم کیا کر رہے ہيں اور پھر بھی یہ قدم اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ گو کہ بڑے سوشل نیٹ ورکس کے انسانی ذہن پر پڑنے والے تمام اثرات طے شدہ نہیں ہوتے لیکن جہاں نیٹ ورک ایک سے دو ارب افراد تک پھیل جائے، وہاں ایسے اثرات بھی پڑتے ہیں جو طے شدہ نہیں ہوتے۔

"سوشل میڈیا درحقیقت آپ کے معاشرے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو تبدیل کرتا ہے، یہ آپ کی پیداواری صلاحیت پر عجیب و غریب انداز میں اثر انداز ہوتا ہے اور اور خدا ہی جانتا ہے کہ یہ ہمارے بچوں کے دماغوں کے ساتھ کیا کر رہا ہے؟”

شان پارکر کی یہ آخری بات بہت خوفناک ہے اور اس کی ہیبت ناکی اس لیے بڑھ رہی ہے کیونکہ یہ ایک ایسے شخص کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ ہیں، جو اس کی بنیاد ڈالنے والوں میں سے ایک تھا۔

Comments are closed.