پاس ورڈ کی جگہ ایموجیز، زیادہ محفوظ اور آسان
ایموجیز کو بطور پاس ورڈ استعمال کرنے کی کوشش ماضی میں بھی کی جاچکی ہے
وٹس ایپ ہو یا گوگل ہینگ آؤٹ ، فیس بک ہو یا اس کا مسنیجر، emoji ہماری بات چیت کا لازمی حصہ بن چکے ہیں۔ ان کی بدولت صرف بات چیت کرنا ہی آسان نہیں ہوا بلکہ اپنے احساسات و جذبات کا اظہار بھی سہل ہوا ہے۔ ابھی آپ ان ایموجیز کو اپنی خوشی، غصے یا مایوسی جیسے جذبات کو بیان کرنے کے لئے استعمال کرتے تھے، لیکن بہت جلد آپ اسے پاس ورڈ بنانے میں بھی استعمال کرسکیں گے۔
محققین اینڈروئیڈ فون صارفین کے لئے emoji کے ذریعے لاگ ان ہونے کا نظام تیار کررہے ہیں۔ اس نظام کے تحت آپ کو اپنا موبائل فون کھولنے (unlock) کرنے کے لئے کسی نمبر کو یاد رکھنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ بلکہ اس کی جگہ آپ اپنے پسندیدہ emoji کو ٹائپ یا منتخب کرسکیں گے۔ اس نظام کے کام کرنے کا طریقہ کار یہ ہوگا کہ صارف اپنے اسمارٹ فون کو تالا لگانے کے لئے اعداد پر مبنی پاس ورڈ ٹائپ کرنے کےبجائےمختلف ایموجیز منتخب کرے گا۔ یہ نظام صارف کے منتخب کئے ہوئے ایموجیز اور ان کی ترتیب کو محفوظ کر لے گا۔ اگلی بار جب صارف اپنے فون کو کھولنے یا اَن لاک کرنا چاہے گا تو اسے ایموجیز کو اسی ترتیب میں منتخب کرنا ہوگا جس ترتیب میں اس نے انہیں فون کو تالا لگاتے ہوئے منتخب کیا تھا۔ زیادہ تر اسمارٹ فون صارفین اپنے موبائل فون کو اجنبیوں سے محفوظ رکھنے کے لئے عددی پن یا پاس ورڈ لگاتے ہیں۔ عددی پن کے علاوہ Pattern ، انگلیوں کے نشانات، آنکھ کی پتلی کے نشانات وغیرہ بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔ مگر عددی پن استعمال کرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی تصویر یا شکل کو یاد رکھنا اور پہچاننا اعداد کے مقابلے میں بہت آسان ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایموجیز عددی پن کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ثابت ہونگے۔ اس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ عددی پاس ورڈ بنانے کے لئے آپ کے پاس 0 سے 9 ہی میں سے اعداد منتخب کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔ دوسری جانب ایموجیز کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ ان ہزاروں ایموجیز میں سے اگر چھ یا اس سے زائد ایموجیز منتخب کرلی جائیں تو انتہائی محفوظ پاس ورڈ بن جائے گا جسے کریک کرنا آسان کام نہیں ہوگا۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ موبائل کھولنے کے لئے پن کے بنائے ایموجیز والے پاس ورڈ استعمال کرنے سے صارفین زیادہ لطف اندوز ہوئے اور ایموجیز کے پاس ورڈ کو یاد رکھنا جتنا آسان ہے، اسے ہیک کرنا اتنا ہی زیادہ دشوار ہے۔
Comments are closed.