ایلن مسک آپ کے دماغ کو کمپیوٹر کے ساتھ جوڑنا چاہتے ہیں
ایک رپورٹ کے مطابق ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلن مسک نیورالنک(Neuralink) کے نام سے ایک نئی بائیو میڈیکل ریسرچ کمپنی لانچ کر رہے ہیں۔ اس کا مقصد کمپیوٹروں کا براہ راست انسانی دماغ سے مربوط کرنا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق ارب پتی کاروباری شخصیت ایلن مسک، جن کی دوسری دلچسپیوں میں انسان کو مریخ پر بھیجنا بھی شامل ہے، آج کل نیورل لیس (Neural lace) ٹیکنالوجی کے استعمال کے ممکنات بھی جانچ رہے ہیں۔ آسان زبان میں سمجھایا جائے تو نیورل لیس بہت معین (باریک) جالا ہوتا ہے جسے تہہ کرکے ایک سرنج کے ذریعے کھوپڑی کے اندر داخل کردیا جاتا ہے جہاں یہ کھل کر پورے دماغ پر پھیل جاتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دماغ اس جالے کو اپنے حصے طور پر قبول کرلیتا ہے ۔ حتیٰ کہ دماغ کے حرکت کرنے پر یہ جالا بھی حرکت کرتا ہے اور دماغ کے بڑھنے پر یہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ نیورل لیس ٹیکنالوجی پر کام کرنے والے سائنس دانوں نے زندہ چوہوں پر اس کے کامیاب تجربات کئے ہیں۔ البتہ یہ کہنا قطعی غلط ہوگا کہ یہ ٹیکنالوجی بغیر کسی نقصان کے کام کرتی ہے۔ چوہوں کے پوسٹ مارٹم میں کچھ مواقع پر دماغ پر منفی اثرات بھی دیکھے گئے۔
ایلن مسک نے باضابطہ طور پر اس کمپنی کا اعلان نہیں کیا تھا لیکن جب وال سٹریٹ جرنل نے اس حوالے سے رپورٹ شائع کی تو انہوں نے ٹوئٹ کر کےاس کی تصدیق کی۔ ان کا کہنا ہے نیورا لنک کی مزید خبریں جلد ہی سامنے آئیں گی۔ نیورل لیس سے متعلق انہوں نے ماضی میں کہا تھا کہ کسی نہ کسی کو تو یہ کام کرنا ہوگا۔ اگر کسی نے نہ کیا، تو میرا خیال ہے یہ کام میں خود کروں گا۔
نیورا لنک کو کیلیفورنیا میں پچھلے سال جولائی میں بطور میڈیکل ریسرچ کمپنی کے طور پر رجسٹر کرایا گیاہے۔رپورٹ کے مطابق ایلن مسک کمپنی کی زیادہ تر سرمایہ کاری خود کریں گے۔ پچھلے ماہ، دوبئی میں ہونے والے ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں ایلن مسک نے کہا کہ مستقبل میں مصنوعی ذہانت کا مقابلہ کرنے کےلیے انسانوں کو بھی cyborgs بننا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ انسان کے معاشی طور پر قابل قدر رہنے کے لیے حیاتیاتی ذہانت اور مشینی ذہانت کا انضمام ضروری ہے۔
اس وقت برین کمپیوٹر انٹر فیس ایک ہی سمت میں کام کرتے ہیں۔ یعنی دماغ کے ذریعے کمپیوٹر کو قابو کرنا۔ انہیں جسمانی طور پر مفلوج لوگوں کی معاونت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ وہ کمپیوٹر کے ذریعے دوسروں لوگوں سے بات چیت کرسکیں یا معمول کے کام انجام دے سکیں۔ لیکن کمپیوٹر کے ذریعے دماغ کو قابو کرنے میں بہت معمولی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ دماغ کو مصنوعی طور پر کچھ محسوس کروانا ایک بے حد پیچیدہ کام ہے۔
ایلن مسک کی وجہ شہرت ہی انوکھے کام اور ایسے کام کرنا جنہیں مشکل یا ناممکن سمجھا جاتا ہے، کرنا ہے۔ درجنوں ناکامیوں کا منہ دیکھ کر کامیابی حاصل کرنا ان کا خاصا ہے۔ نیورل لیس ٹیکنالوجی بھلے ہی ابھی پختہ نہ ہو، لیکن مزید تحقیق و ترقی سے اس قابل استعمال بنایا جاسکتا ہے۔ ایلن مُسک اس میدان میں اکیلے نہیں ہیں۔ بلکہ دنیا بھر کی کئی نامور ریسرچ لیباریٹریز اس موضوع پر تحقیق کررہی ہیں۔
نوٹ: یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ 127 میں شائع ہوئی
Comments are closed.