کاربن نینو ٹیوبز سے ٹرانسسٹر بنانے میں کامیابی
گزشتہ کئی دہائیوں سے سائنس دان کاربن نینو ٹیوبز کی اچھوتی خصوصیات کو اعلیٰ کارکردگی کے حامل برقی آلات و پرزے جو بہت تیز رفتار لیکن انتہائی کم توانائی خرچ ہوں، بنانے کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایسے پرزے وائرلیس کمیونی کیشن، کمپیوٹر اور اسمارٹ فونز میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کرسکتے ہیں۔ کاربن نینو ٹیوبز میں کاربن کے ایٹم ایک سلینڈر جیسی ساخت میں ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں۔
بدقسمتی سے کاربن نینو ٹیوبز سے ہائی پرفارمنس ٹرانسسٹر بنانا اب تک ممکن نہیں ہوسکا تھا۔ ٹرانسسٹر جدید الیکٹرانکس کا بنیادی جُز ہے اور آج کے جدید دور میں ہونے والی تمام ترقی میں ٹرانسسٹر کا بنیادی کردار ہے۔ کاربن نینو ٹیوبز کے ذریعے بنائے گئے ٹرانسسٹر اب تک سلیکان، گیلیئم آرسینائیڈ سے بنائے گئے ٹرانسسٹرز کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہوئے۔
مگر اب ایک اچھی خبر ہے، یونی ورسٹی آف وِنس کاسن میڈیسن (Wisconsin-Madison) کے مٹیریل انجینئر ایک ایسا کاربن نینو ٹیوبز پر مبنی ٹرانسسٹر بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جو کارکردگی میں جدید ترین سلیکان ٹرانسسٹر سے بھی بہتر ہے۔ اس ٹیم کی سربراہی ڈاکٹر مائیکل آرنلڈ اور ڈاکٹر پدما گوپالن کررہی تھیں۔ پدما گوپالن ونس کاسن میڈیسن یونی ورسٹی میں میٹریلز سائنس کی پروفیسر ہیں۔
مائیکل آرنلڈ کہتے ہیں کہ یہ کامیابی گزشتہ 20 سال سے نینو ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک خواب کی مانند تھی۔ ایسے کاربن نینو ٹیوب ٹرانسسٹر بنانا جو سلیکان ٹرانسسٹر سے بہتر ہوں، ایک سنگ میل ہے۔ یہ کامیابی لاجک گیٹس اور تیز رفتار کمیونی کیشن اور سیمی کنڈکٹر الیکٹرانکس ٹیکنالوجی میں کاربن نینو ٹیوبز کے استعمال کی راہ ہموار کرے گی۔ کاربن نینو ٹیوبز پر مبنی ٹرانسسٹر کمپیوٹر انڈسٹری کو وہ کمپیوٹنگ پاور اور رفتار دے سکتے ہیں جو وقت کی ضرورت اور صارفین کی طلب ہے۔ نئے ٹرانسسٹر خاص طور پر وائرلیس ٹیکنالوجی کے لئے انقلابی ثابت ہونگے کیونکہ یہ بہت چھوٹی جگہ سے کرنٹ کی بڑی مقدار گزرنے دیتے ہیں۔
کاربن نینو ٹیوبز اب تک دریافت ہونے والے تمام موصل مادوں میں سب سے اچھوتا ہے اور اپنی دریافت سے اب تک ماہرین کو یقین تھا کہ اسے ٹرانسسٹر بنانے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ حالیہ کامیابی سے ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ کاربن نینو ٹیوب سے بنے ٹرانسسٹر عام ٹرانسسٹر کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ تیز رفتار اور 5 گنا کم بجلی خرچ کریں گے۔ یہی نہیں، ان کے بے حد چھوٹے حجم کی وجہ سے ان سے گزرنے والے کرنٹ سگنل کو بہت تیزی سے تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اس لئے وائرلیس کمیونی کیشن ڈیوائسز کی بینڈ وڈتھ میں زبردست اضافہ ہوسکے گا۔
ٹرانسسٹر کے لئے خالص کاربن نینو ٹیوبز الگ کرنا ایک مشکل کام تھا جو اس ٹیم نے بخوبی انجام دیا۔ کاربن نیو ٹیوبز میں اگر کھوٹ شامل ہو تو وہ تانبے کی طرح کام کرتے ہوئے کاربن نینو ٹیوبز کی سیمی کنڈکٹر خصوصیات کو ضائع کردیتا ہے۔ اس کے علاوہ کاربن نینو ٹیوبز کو درست سمت اور جگہ پر رکھنا بھی ایک کھٹن کام ہے۔ اس کے لئے انہوں نے floating evaporative self-assembly نامی تکنیک کا استعمال کیا۔
Comments are closed.