ایپل

Apple+Incایپل اِن کارپوریشن جو کہ پہلے ایپل کمپیوٹر اِن کارپوریشن کہلاتی تھی، ایک امریکی بین الاقوامی کمپنی ہے۔اس کا ہیڈ کوارٹر Cupertinoکیلی فورنیا میں ہے۔ ایپل کی مصنوعات میں کنزیومر الیکٹرانکس، کمپیوٹر کے سافٹ وئیر اور پرسنل کمپیوٹر کی ڈیزائننگ، تیاری اور فروخت شامل ہیں۔ اپیل کی بہترین مصنوعات میں میک کمپیوٹرز، آئی پوڈ میوزک پلیئرز، آئی فون اسمارٹ فونز اور آئی پیڈ ٹیبلٹ کمپیوٹر شامل ہیں۔ ایپل کے شہرت یافتہ سافٹ وئیرز میں OS X اور iOS آپریٹنگ سسٹم، آئی ٹیون میڈیا برائوزر، سفاری ویب برائوزر، آئی لائف (iLife) اور آئی ورک (iWork) جیسے تخلیق کاری اور پروڈکشن  کے پروگرام شامل ہیں۔
ایپل کی بنیاد یکم اپریل 1976ء کورکھی گئی اور اسے ایپل کمپیوٹر اِن کارپوریشن کے نام سے3جنوری 1977ء کور رجسٹرڈ کرایا گیا۔ کمپنی کے نام میں سے لفظ ’’کمپیوٹر‘‘ کو 9جنوری 2007ء کو حذف کیا گیا۔ اس سے یہ بات بھی ظاہر ہوتی تھی کہ اب ایپل اِن کارپوریشن نے اپنی توجہ کا مرکز کمپیوٹر سے زیادہ دوسری کنزیومر الیکٹرونکس کو بنا لیا ہے۔ اس لیے آئی فون کو متعارف کرانے کے بعد کمپنی نے اپنا نام بھی تبدیل کر لیا ۔ایپل انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان میں آمدن کے لحاظ سے سام سنگ الیکٹرونکس کے بعد دنیا کی دوسری بڑی کمپنی ہے۔ موبائل فون بنانے کے حوالے سے سام سنگ اور نوکیا کے بعد ایپل دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ فورچون میگزین (Fortune Magazine) کے مطابق 2008ء سے2012ء تک ایپل دنیا کی Most Admired کمپنی رہی ہے۔گزشتہ سال ایک ایسا موقع بھی آیا جب ایپل کے پاس امریکی حکومت سے زیادہ کیش موجود تھا۔ تاہم ایپل پر بہت سے حوالوں جیسا کہ کنٹریکٹر لیبر پریکٹس ، کام کرنے کے ماحول اور بزنس پریکٹس کے حوالے سے تنقید بھی کی جاتی ہے۔
نومبر 2012ء تک ایپل کے 14 ممالک میں 394 ریٹیل اسٹور تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ آن لائن ایپل اسٹور اور آئی ٹیون اسٹور بھی ایپل چلا رہا ہے۔ جنوری 2013ء میں مارکیٹ کیپیٹلائزیشن کے اعتبار سے ایپل دنیا کی دوسری بڑی کمپنی تھی جس کی مالیت تقریباً 414 ارب امریکی ڈالرز تھی۔ 29ستمبر 2012ء کو ایپل کمپنی کے دنیا بھر میں 72,800 مستقل کُل وقتی اور 3,300 عارضی کُل وقتی ملازمین کام کر رہے تھے۔ 2012ء میں ایپل کی آمدن 156ارب امریکی ڈالر رہی۔

ایپل کی تاریخ

٭ 1976تا1980: بنیاد اور اِن کارپوریشن

ایپل کی وہ پہلی پروڈکٹ جو بنا کر بیچی گئی، ایک سرکٹ بورڈ تھا جس میں کی بورڈ، کیسنگ اور مانیٹر وغیرہ کچھ نہیں تھے۔ اس کے مالک نے اس میں کی بورڈ اور لکڑی کے کیس کا اضافہ کیا۔
ایپل کی بنیاد یکم اپریل 1976ء کو اسٹیو جابز، اسٹیو ووزنیاک (Steve Wozniak) اور رونالڈ وائن نے رکھی۔ شروع میں ایپل صرف  Apple I کے نام سے پرسنل کمپیوٹر کٹ بنا کر فروخت کرتی تھی۔ یہ کٹ اسٹیو ووزنیاک ہاتھ سے خود بناتا تھا۔ پہلی بار یہ کٹ عوام میں ہوم بریو کمپیوٹر کلب میں متعارف کرائی گئیں۔ Apple I بطور مدر بورڈ کے فروخت کیا گیا جس میںبنیادی سی پی یو، ریم اور ٹیکسٹ کو دکھانے کے لیے ویڈیو چپ بھی ہوتی تھی۔ Apple I جولائی 1976ء میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا۔ اس کی قیمت اُس وقت 666.66 امریکی ڈالرز تھی جو آج کے حساب سے 2,723 ڈالرز بنتی ہے۔ ایپل کو 3جنوری 1977ء کو رجسٹرڈ کرایا گیا۔ رجسٹرڈ کراتے وقت رونالڈ وائن کمپنی میں شامل نہیں تھا۔ اُس نے اپنا حصہ 800 ڈالر میں اسٹیو اور ووزنیاک کو فروخت کر دیا تھا۔ اس کو رجسٹرڈ کراتے وقت مائک مارکولا (Mike Markkula) نے، جو ایک بہت بڑے کاروباری ادارے کے مالک تھے، ایپل کو فنی معاونت اور تقریباً ڈھائی لاکھ ڈالر سرمایہ فراہم کیا۔
16اپریل 1977ء کو ویسٹ کوسٹ کمپیوٹر فیئر میں Apple II کو متعارف کرایا گیا۔ یہ اپنے حریفوں TRS-80 اورCommodore PET سے اپنی خصوصیات جیسا کہ سیل بیسڈ کلر گرافکس اور اوپن آرکیٹکچر کی وجہ سے کافی مختلف تھا۔اس کے پہلے ماڈلز میں عام کیسٹ ٹیپ کو اسٹوریج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا جسے بعد میں 5 1/4 انچ کی فلاپی ڈسک ڈرائیو نے تبدیل کیا۔ Apple II کو ڈیسک ٹاپ پلیٹ فارم کے لیے ایک انتہائی کامیاب پروگرام  VisiCalc  کو چلانے کے لیے منتخب کیا گیا۔ VisiCalc ایک اسپریڈ شیٹ پروگرام تھا جس نے  Apple II کو کاروباری مارکیٹ میں داخل کیا اور گھریلو صارفین بھی اس کی وجہ سے اس قابل ہوئے کہ اپنے کمپیوٹر کو کاروباری مقاصد کے لیے استعمال کر سکیں۔ ایپل کے ساتھ جب تک VisiCalc ایپلی کیشن آتی رہی یہ Commodore اور Tandy کے بعد تیسرے نمبر پر رہا۔ 1970ء کی دہائی کے آخر میں ایپل کے پاس اسٹاف میں کمپیوٹر ڈیزائنر اور پروڈکشن لائن سب کچھ تھا۔ مئی 1980ء میں ایپل نے مائیکروسافٹ اور آئی بی ایم سے بزنس اور کارپوریٹ کمپیوٹنگ میں مقابلہ کرنے کے لیے Apple III کو متعارف کرایا مگر اس کی یہ کوشش کچھ زیادہ کامیاب نہ رہی۔ دسمبر1979ء میں ایپل کے مالکان اور بہت سے ملازمین نے Xerox کیPARC فیکٹری کا دورہ کیا۔ اُن کا مقصد Xerox Alto کو دیکھنا تھا۔ Xerox نے ایپل کے انجینئرز کو تین دن کے لیے اپنی فیکٹری کا دورہ کرنے کی اجازت اس شرط پر دی کہ وہ ایپل کے ایک لاکھ شیئرز دس ڈالر فی شیئر کے حساب سے آئی پی او سے پہلے خرید سکے گا۔ جابز اس وجہ سے فوراً رضامند ہو گیا کہ مستقبل کے تمام کمپیوٹر گرافکس یوزر انٹر فیس استعمال کر یں گے اورApple Lisa کے لیے گرافیکل یوزر انٹرفیس کی تیاری کا کام شروع ہو گیا۔ 12دسمبر 1980ء کو ایپل پبلک لمیٹڈ ہوگیا۔ اس کے شیئر کی قیمت 22ڈالر فی شیئر تھی۔ آئی پی او (Initial Public Offering) کی وجہ سے اس کے پاس زبردست سرمایہ جمع ہو گیا۔ اس سے پہلے فورڈ موٹر کمپنی ہی وہ کمپنی تھی جس میں اس قدر سرمایہ کاری کی گئی تھی۔ اسی طرح ان اقدام سے تقریباً 300 لوگ ایک دم لکھ پتی ہو گئے جو ماضی میں یک دم کبھی نہ ہوا تھا۔

Steve-Jobsاسٹیو جابز 24 فروری 1955ء کیلی فورنیا میں عبدالفتاح جندلی اور جوعین کارول کے یہاں پیدا ہوا۔ دونوں چونکہ شادی شدہ نہیں تھے اس لئے انہیں اپنا بچہ ایڈاپشن کے لئے پیش کرنا پڑا۔ بقول عبدالفتاح کہ جوعین کے گھر والے ان کے اس رشتے سے خوش نہیں تھے لہٰذا انہیں یہ قدم اٹھانا پڑا۔ اسٹیوجابز کو ایک غریب خاندان پال جابزاور کارلا جابز نے گود لے لیا۔ جابز کی ماں کارلا جابز نے اسے اسکول جانے سے پہلے پڑھنا سکھا دیا تھا لیکن وہ کبھی بھی پڑھائی میں اچھا نہیں تھا۔ اس کے ماں باپ نے اس کی حقیقی ماں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اسے اچھے کالج میں پڑھائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اسے Reed کالج میں داخل کرایا گیا جس کا خرچہ کارلا اور ان کے شوہر پال جابز بمشکل تمام پورا کرپاتے تھے۔
اسٹیو جابز کا بچپن اور زیادہ تر جوانی کا عرصہ محرومیوں اور ذہنی دبائو کا شکار رہا۔ اسے عدم توجہی کی وجہ سے کالج سے بھی نکال دیا گیا اور وہ دربدر کے دھکے کھانے پر مجبور ہوگیا۔ اس نے کئی معمولی نوکریاں کیں۔ حتیٰ کہ وہ ہندئوں کے ایک مندر سے مفت کھانا بھی کھاتا رہا۔ 1971ء میں اسٹیو جابز کے دوست Bill Fernandez نے اسے اپنے دوست Wozniak سے متعارف کروایا جس نے 1976ء میں تن تنہا Apple 1 کمپیوٹر تیار کرلیا تھا۔ یہی اسٹیو جابز کی ترقی کا آغاز تھا۔ اس کے بعد اسٹیو جابز نے کبھی پلٹ کر نہیں دیکھا اور وہ وقت بھی آگیا جب کوک کی خالی بوتلیں جمع کرکے گزارا کرنے والا امریکہ کے امیر ترین لوگوں میں شامل ہوگیا۔
اکتوبر 2003ء میں تشخیص ہوئی کہ اسے کینسر ہے۔ لیکن اس کے باوجود اس نے ایپل میں اپنے رو زمرہ کے کاموں سے ہاتھ نہیں کھینچا اور بالاآخر 5اکتوبر 2011ء کو اپنے گھر میں اس جہاں فانی سے کوچ کرگیا۔ اسٹیو کی پوری زندگی محنت اور مشقت سے بھری پڑی ہے۔ اس نے دنیا کو سکھایا کہ چھوٹے آدمی کو بڑے کام کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

٭ 1981تا1985 :  Lisa اورMacintosh

ایپل کی تشہیر فلم ’’1984‘‘ جو جارج اورول کے ناول ’’نائینٹین ایٹی فور‘‘ سے ماخوذ تھی، کے ذریعے ایپل نے میکینٹوش کمپیوٹر متعارف کراویا۔ اسٹیو جابز نے ایپل لیزا پر 1978ء میں کام کرنا شروع کیا مگر 1982ء میں لیزا پر کام کرنے والی ٹیم سے جھگڑے کے بعد اسے ٹیم سے الگ کر دیا گیا۔ اس کے بعد اس نے جیف راسکن کے کم قیمت کے کمپیوٹر پروجیکٹ ’’میکینٹوش‘‘ پر کام شروع کر دیا۔ پھر تو جیسے لیزا پروجیکٹ ٹیم اور میکینٹوش پروجیکٹ ٹیم کے درمیان ریس ہی شروع ہو گئی کہ کون سی ٹیم اپنا کمپیوٹر بنا کر مارکیٹ میں پہلے لے کر آتی ہے۔
لیزا ٹیم یہ ریس جیت گئی اور 1983ء میں لیزا کو عوام میں فروخت کے لیے پیش کر دیا گیا۔ یہ پہلا پرسنل کمپیوٹر تھا جو گرافیکل یوزر انٹرفیس کے ساتھ تھا۔ کاروباری طور پر لیزا فلاپ ثابت ہوا کیونکہ ایک تو اس کی قیمت بہت زیادہ تھی دوسرا اس میں چلنے والے سافٹ وئیر کافی محدود تھے۔
اس کے ایک سال بعد یعنی 1984ء میں میکینٹوش کو ریلیز کیا گیا۔ اس کی ریلیز کا اعلان پندرہ لاکھ ڈالر کی مالیت سے تیار کی گئی کمرشل ’’1984‘‘ سے کیا گیا، جسے Ridley Scott نے ڈائریکٹ کیا تھا۔ اس اشتہار کو22جنوری 1984ء کو Super Bowl XVIII کے تھرڈ کوارٹر میں دکھا یا گیا۔ اس کمرشل نے ایپل کی کامیابی میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ میکینٹوش شروع میں تو بہت زیادہ فروخت ہوا مگر اس کے بعد اس کی فروخت میں کافی کمی واقع ہوئی جس کی وجوہات بھی وہی تھیں جس کی وجہ سے لیزا فلاپ ہوا، یعنی زیادہ قیمت اورمخصوص سافٹ وئیر۔
کچھ ہی عرصے بعد جبLaserWriter جو کہ ایک پوسٹ اسکرپٹ لیزر پرنٹر تھا اور بہت کم قیمت بھی، متعارف کروایا گیا۔ اس کے ساتھ ہی PageMaker نامی مشہور زمانہ سافٹ ویئر بھی مارکیٹ میں پیش کردیا گیا۔ اس سے پہلے میکینٹوش تو تھا ہی جس میں اس وقت کے حساب سے کافی اچھی گرافکس سپورٹ تھی لہٰذا ان تینوں مصنوعات نے مل کر ڈیسک ٹاپ پبلشنگ کی بنیاد رکھی اور اس مارکیٹ پر راج کرنے لگیں۔آج سے چند سال پہلے تک ایپل کی شہرت ڈیسک ٹاپ پبلشنگ کے حوالے سے ہی تھی۔ اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کی باری تو کئی دہائیوں بعد آئی ہے۔
1985ء میں اسٹیو جابز اور کمپنی کے سی ای او جان سکولے(John Sculley)، جسے دو سال پہلے ہی کمپنی میں ملازم رکھا گیا تھا، کے درمیان اختیارات کا تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے سی ای او کو ہدایات دیں کہ وہ اسٹیو جابز کو قابو میں رکھے۔ اسٹیو جابز نے سکولے کی ہدایات پر کان دھرنے کے بجائے اسے ہی ایپل سے فارغ کرنے کی کوشش کی۔ اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے سکولے نے بورڈ میٹنگ بلائی۔ اس میٹنگ میں بورڈ آف ڈائریکٹرز نے سی ای او کی طرف داری کی اور جابز کو اس کے انتظامی عہدے سے فارغ کر دیا۔ اس کے بعد اسٹیو جابز بدظن ہوگیا اور ایپل سے مستعفی ہوکر ایک نئی کمپنی NeXT Inc کی بنیاد رکھی۔

٭ 1986تا1997:  زوال

تحریر جاری ہے۔ یہ بھی پڑھیں

1989ء میں ایپل نے میکینٹوش پورٹیبل لانچ کیا۔ اسے اس طرح ڈیزائن کیا گیا تھا کہ وہ کام تو ڈیسک ٹاپ میکینٹوش جیسا کرتا تھامگر اس کا وزن صرف 7.5کلو گرام تھا اور اس کی بیٹری ٹائمنگ 12 گھنٹے تھی۔ میکینٹوش پورٹیبل کے بعد 1991ء میں ایپل نے پاور بُک (PowerBook) متعارف کرایا۔ اسی سال ایپل نے System 7 متعارف کرایا جس سے آپریٹنگ سسٹم میں بہت بڑی تبدیلی آئی۔ سسٹم سیون سے انٹرفیس بھی رنگین ہو گیا اور نیٹ ورکنگ کی نئی سہولیات بھی آپریٹنگ سسٹم میں شامل ہو گئیں۔
پاور بک اور دوسری مصنوعات کی کامیابی سے ایپل کو بہت فائدہ ہوا۔ ایپل نئی نئی مصنوعات بناتا رہا اور نفع کماتا رہا۔ ایک میگزین میک ایڈکٹ (MacAddict) نے 1989ء سے 1991ء تک کے عرصے کو میکینٹوش کا پہلا سنہرا دور کہا ہے۔
میکینٹوش کی کامیابی کے بعد ایپل نے کمپیوٹر کی دوسری سیریز بھی متعارف کرائی جن میں Centris، Quadra اور Performa شامل ہیں جو کہ بہت سے سافٹ وئیر اور کنفگریشن کے ساتھ دستیاب تھے۔ مقابلے بازی سے بچنے کے لیے یہ کمپیوٹر بہت سے ریٹیل آئوٹ لٹ جیسے Sears،  Price Club اور Wal-Mart پر فروخت کے لیے پیش کیے گئے۔اس طرح ایک ساتھ بہت سے ماڈل پیش کرنے پر ایپل کو یہ نقصان ہوا کہ صارفین ان بہت سے ماڈلز میں فرق کو صحیح طور پر نہ جان سکے۔
اس وقت کے دوران ایپل نے بہت سی ناکام مصنوعات جیسے ڈیجیٹل کیمرہ، پورٹیبل سی ڈی آڈیو پلیئر، اسپیکرز، ویڈیو کنسولز اور ٹی وی اپلائنسز پر تجربات کئے۔ ان تمام مصنوعات پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کی گئی مگر اس کے باوجودایپل کے اسٹاک کی قیمتیں مسلسل گرتی ہی رہیں۔
ایپل نے جب دیکھا کہ Apple II سیریز کے کمپیوٹر بناناکافی مہنگا پڑ رہا تو ایپل نے میکینٹوش کو ایک اضافی سلاٹ کے ساتھ ریلیز کیا جس کی مدد سے Apple II کے صارفین میکینٹوش پر منتقل ہو سکتے تھے۔ 1993ء میں ایپل نے Apple II کی فروخت بند کر دی۔
مائیکروسافٹ مارکیٹ میں زیادہ سے زیادہ جگہ بنانے کے لیے کام کر رہا تھا۔ مائیکروسافٹ اپنے آپریٹنگ سسٹم ونڈوز کے ذریعے سستے پرسنل کمپیوٹر کے لیے سافٹ وئیر فراہم کرتا رہا جبکہ ایپل کی توجہ مہنگی مصنوعات اور بہت زیادہ منافع پر مرکوز رہی۔ اپنی مصنوعات کو عام عوام کی پہنچ میں لانے اور اپنے منافع کی قربانی دینے کے بجائے ایپل نے مائیکروسافٹ پر مقدمہ کر دیا جس میں اس بات کو بنیاد بنایا گیا کہ مائیکروسافٹ اپنے آپریٹنگ سسٹم ونڈوز کے لیے جو گرافیکل یوزر انٹرفیس استعمال کر رہا ہے وہ ایپل کے ’’ایپل لیزا‘‘ جیسا ہے۔یہ مقدمہ اپنا فیصلہ ہونے تک سالوں عدالت میں چلتا رہا۔ اس عرصے میں ایپل کی بہت سی مصنوعات فلاپ ہوئیں، اس کی ساکھ کو بھی بُری طرح نقصان پہنچا اور اس کے سی ای او سکولے کو ہٹا کر مائیکل اسپینڈلر(Michael Spindler) کو کمپنی کا نیا سی ای او بنا دیا گیا۔
نیوٹن، ایپل کی وہ پہلی پروڈکٹ تھی جس سے وہ پرسنل ڈیجیٹل اسسٹنٹ (PDAs) کی مارکیٹ میں بلکہ اس صنعت میں داخل ہوا۔ نیوٹن نے آنے والے وقت میں Palm Pilot اور ایپل کے ہی iPhoneاورiPad کے لیے راہ ہموار کی۔1990ء کی دہائی کے شروع میں ایپل میکینٹوش کے متبادل یعنی A/UX کی تیاری کر رہا تھا مگر اس کے ساتھ ہی میک کے لیے آن لائن پورٹل کا تجربہ بھی شروع کر دیا جسے eWorld کا نام دیا گیا۔ اسے امریکہ آن لائن کے تعاون سے بنایا گیا جو دوسری آن لائن سروسز جیسے کمپوسرو (CompuServe)کا متبادل تھا۔ میکینٹوش پلیٹ فارم بذات خود بہت پرانا ہو چکا تھا۔ اس پر بہت سے کام ایک ساتھ نہیں انجام دئیے جاسکتے تھے اس کے علاوہ اس میں اہم سافٹ وئیر براہ راست ہارڈ وئیر میں پروگرام کیے جاتے تھے۔ سب سے بڑھ کر ایپل کوSun Microsystems کے  OS/2 اورUNIX سے بھی مقابلے کا سامنا تھا۔ اس لیے میکینٹوش کو نئے پلیٹ فارم سے تبدیل کرنے ضرورت تھی یا اس میں ہی وہ تبدیلیاں ضروری تھی جس سے یہ مزید تیزرفتار ہارڈوئیر پر بھی چل سکے۔
1994ء میں ایپل نے آئی بی ایم اور موٹرولا کے ساتھ الحاق کر لیا۔ اس الحاق کا مقصد نیا پلیٹ فارم (پاور پی سی) بنانا تھا جس میں ہارڈوئیر تو آئی بی ایم اور موٹرولا کا استعمال ہو مگر سافٹ وئیر ایپل کے۔ ان کمپنیوں کو امید تھی کہ وہ اپنے ہارڈویئر اور سافٹ ویئر سے پرسنل کمپیوٹر اور خاص طور پر مائیکروسافٹ کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔
اسی سال ایپل نے پاور میکینٹوش متعارف کرایا۔ یہ ایپل کے کمپیوٹروں میں سے پہلا کمپیوٹر تھا جو موٹرولا کے پاور پی سی کا پروسیسر استعمال کرتا تھا۔1996ء میں گِل ایمیلیو (Gil Amelio) نے کمپنی کے نئے سی ای او کی حیثیت سے اپنا کام سنبھالا۔ اُس نے کمپنی میں بہت سی تبدیلیاں کی ، جن میں بڑی تعداد میں کارکنوں کو فارغ کرنا بھی تھا۔ کمپنی نے اپنے سسٹم میک او ایس کو بہتر بنانے کے لیے بہت سی کوششیں کی ، اس کے لیے کمپنی میں کئی پراجیکٹ شروع کیے گئے۔ سی ای او گِل نے اس کے بعد اسٹیو جابز کی کمپنی NeXT اور اس کے آپریٹنگ سسٹم NeXTSTEP کو خریدنے کا فیصلہ کیا۔ مگر اس کے ساتھ ہی وہ اسٹیو جابز کو بطور ایڈوائزر کمپنی میں واپس لے آیا۔ 9جولائی 1997ء کو کمپنی کے بورڈ آف ڈائر یکٹر نے سی ای او Gil Amelio کو اس کی تین سالہ کارکردگی، جس میں کم ترین اسٹاک پرائس اور قابو سے باہر معاشی نقصانات تھے، دیکھنے کے بعد برطرف کر دیا۔ اس کے بعد اسٹیو جابز کو کمپنی کا عارضی سی ای او بنا دیا گیا جس نے آتے ہیں کمپنی کی مصنوعات کا از سر نو جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ان میں تبدیلیاں شروع کیں۔ 1997ء کے میک ورلڈ ایکسپو میں اسٹیو جابز نے اعلان کیاکہ وہ مائیکرو سافٹ کے ساتھ مل کر میکینٹوش کے لیے مائیکروسافٹ آفس کا نیا ورژن بنائیں گے۔ اس کے علاوہ مائیکرو سافٹ ایپل میں 150ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی مگر اسے انتظامی امور میں ووٹ کا حق نہ ہو گا۔
10نومبر 1997ء ایپل نے آن لائن اسٹور متعارف کرایا اور کمپنی نے بلڈ ٹو آرڈر (build-to-order) کی حکمت عملی اپنائی۔

٭ 1998تا2005 : ایک بار پھر عروج

15اگست 1998ء کو ایپل نے iMac متعارف کرایا۔ آئی میک کی ڈیزائننگ ٹیم کے سربراہ جوناتھن آئیو (Jonathan Ive) تھے جنہوں نے بعد میں آئی پوڈ اور آئی فون بھی ڈیزائن کیا۔ آئی میک جدید ٹیکنالوجی اور منفرد ڈیزائن سے مزین تھااس لیے اپنی ریلیز کے پہلے پانچ ماہ میں اس کے آٹھ لاکھ یونٹ فروخت ہوئے۔اس عرصے میں ایپل نے بہت سی کمپنیوں کو خریدا۔ ایپل نے مائیکرو میڈیا کے فائنل کٹ سافٹ وئیر کو بھی خرید لیا، جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ اب ایپل ڈیجیٹل ویڈیو ایڈیٹنگ کی مارکیٹ میں بھی داخل ہو گیا ہے۔
اس کے بعد کے سالوں میں ایپل نے صارفین کے لیے iMovie اور ماہرین کے لیے Final Cut Pro ریلیز کیا۔ فائنل کٹ پرو ویڈیو ایڈیٹنگ کے لیے ایک بہت اچھا سافٹ وئیر تھا جس کے 2007ء میں رجسٹرڈ صارفین کی تعداد آٹھ لاکھ تھی۔
2002ء میں ایپل نے Nothing Real نامی کمپنی کو اپنی ایڈوانسڈ دیجیٹل کمپوزیٹنگ ایپلی کیشن Shake کے لیے خرید لیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اپنی میوزک پروڈکٹیویٹی ایپلی کیشن Logic کے لیے Emagic کو خرید لیا جس نے GarageBand ایپلی کیشن کی بنیاد رکھی۔اسی سال iPhoto کی ریلیز کے ساتھ ہی iLife سویٹ مکمل ہو گیا۔
Mac OS X کی بنیادNeXT کے OPENSTEP اورBSD Unix پر ہے جسے 24مارچ 2001ء کو بہت سالوں کی ڈویلپمنٹ کے بعد ریلیز کیا گیا۔ صارفین اور ماہرین کی ضروریات کے مطابق Mac OS X کو استعمال میں آسان، مستحکم اور محفوظ بنایا گیا ہے۔Mac OS 9 کے صارفین کے لیے بھی Mac OS X میںیہ سہولت ہے کہ وہ کلاسک انٹر فیس میں اپنی ایپلی کیشن میں کام کر سکیں ۔
19مئی 2001ء کو ایپل نے اپنے پہلے آفیشل ریٹیل اسٹور ز ورجینیا اور کیلی فورنیا میں کھولے۔ 9 جولائی کو ایپل نے سپروس ٹیکنالوجیز (Spruce Technologies)، جو کہ ڈی وی ڈی آتھرنگ (ایسی ڈی وی ڈی ویڈیو بنانے کا عمل جو ڈی وی ڈی پلیئر پر چلائی جاسکے)کمپنی ہے ، کو خریدا۔ اسی سال 23 اکتوبر کو ایپل نے آئی پوڈ پورٹیبل ڈیجیٹل آڈیو پلیئر کا اعلان کیا اور اس کی فروخت 10نومبر 2001ء سے شروع کی۔ ایپل کی یہ پروڈکٹ حیرت انگیز طور پر توقعات سے بڑھ کر کامیاب ہوئی۔ چھے سالوں میں اس کے دس کروڑ یونٹ فروخت ہوئے۔ 2003ء میں ایپل نے آئی ٹیون اسٹور کو متعارف کرایا جہاں پر آئی پوڈ میں 0.99 ڈالر کے عوض ایک گانا ڈائون لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ یہ سروس جلد ہی آن لائن میوزک کی انڈسڑی میں چھا گئی۔ 19جون 2008ء تک اس سروس سے پانچ ارب سے زائد گانے ڈائون لوڈ کیے گئے یعنی پانچ ارب ڈالر کی کمائی!
٭ 2005تا2007 : انٹل کی جانب منتقلی
بک پرو ایپل کا پہلا لیپ ٹاپ تھا جس میں انٹل کا مائیکرو پروسیسر لگا ہوا تھا۔ اس لیپ ٹاپ کا اعلان ایپل نے جنوری 2006ء میں کیا۔ 6جون 2005ء کو ورلڈوائیڈ ڈویلپرز کانفرنس میں اسٹیو جابز نے اعلان کیا کہ ایپل 2006ء سے انٹل بیسڈ میک کمپیوٹر بنائے گا۔اس سے اس تاثر کی بھی نفی ہوئی کہ ایپل گنگا میں ہمیشہ اُلٹا ہی بہتا ہے!
10جنوری 2006ء کو نئے میک بک پرو اور آئی میک ایپل کے پہلے کمپیوٹر بن گئے جن میں انٹل کا دوہرے کور والا پروسیسر استعمال ہوا۔ 7اگست 2006 ء کو ایپل نے میک کی تمام پروڈکٹ لائن میں انٹل چِپ استعمال کرنی شروع کر دی۔ اس تبدیلی کے بعد ایپل کے بہت سے پرانے برانڈ کی جگہ اُن نئے برانڈز نے لے لی جن میں انٹل چپ استعمال ہوئی تھی۔ پاور میک کی جگہ میک پرو آ گیا، آئی بک کی جگہ میک بک نے لے لی اور پاور بک کی جگہ میک بک پرو آ گیا۔
ایپل نے Boot Camp نامی سافٹ ویئر متعارف کرایا جس کی مدد سے صارفین اپنے انٹل میک پر Mac OS X سسٹم کے ساتھ ساتھ ونڈو ایکس پی یا وِستا بھی ا نسٹال کر سکتے ہیں۔
اس عرصے میں ایپل کی کامیابی اس کے اسٹاک کی قیمتوں سے ہی ظاہر ہوتی ہے۔ 2003ء اور 2006 ء کے درمیان ایپل کے اسٹاک کی قیمتوں میں دس گُنا سے زیادہ اضافہ ہوا ۔ شیئر کی قیمت چھے ڈالر فی شیئر سے بڑھ کر اسی ڈالر فی شیئر تک پہنچی ۔ جنوری 2006ء میں ایپل مالی لحاظ سے ڈیل (Dell)سے سبقت لے گیا۔ نو سال پہلے ڈیل (Dell) کے سی ای او مائیکل ڈیل (Michael Dell) نے کہا تھا کہ اگر وہ ایپل کمپنی کو چلا رہے ہوتے تو وہ کب کا اسے بند کر کے شیئر ہولڈرز کا پیسہ انہیں واپس کر چکے ہوتے۔
اگرچہ ایپل کا کاروبار بہت بڑھا تھا مگر اس کے باوجود وہ اپنے حریفوں سے جو مائیکروسافٹ ونڈوز استعمال کر رہے تھے، بہت پیچھے تھے ۔ امریکہ کی ڈیسک ٹاپ اور لیپ ٹاپ مارکیٹ میں اس کا حصہ اب بھی صرف 8فیصد تھا۔

٭ 2007تا2011:شاندار کامیابی کا دور

ایپل نے آئی فون، آئی پوڈ ٹچ اور آئی پیڈ کی مصنوعات سے بہت بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔ اپنی مصنوعات سے ایپل نے موبائل فونز، پورٹیبل میوزک پلیئرز اور پرسنل کمپیوٹرز میں بہت زیادہ جدت پیدا کر دی۔ ٹچ اسکرین ایپل کے استعمال کرنے سے پہلے ہی ایجاد ہو چکی تھی اور موبائلز میں بھی استعمال ہوتی تھی لیکن ایپل وہ پہلی کمپنی تھی جس نے ایسا یوزر انٹرفیس اپنایا جس میں پہلے سے پروگرام کی ہوئی حرکات موجود تھیں، جیسے فنگر کو کیسے سوئپ کرنے سے کیا ہوگا وغیرہ۔ اس طرح ایپل نے ٹچ اسکرین کو عوامی سطح پر مقبول کر دیا۔ 9جنوری 2007ء کو اسٹیوجابز نے میک ورلڈ ایکسپو میں تقریر کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اب سے ایپل کمپیوٹر اِن کارپوریشن کا نام ایپل اِن کارپوریشن ہوگا کیونکہ اب صرف کمپیوٹر ہی کمپنی کا محور نہیں ہوگا۔ اس کے بعد کمپنی نے زیادہ توجہ موبائل الیکٹرونکس ڈیوائسس پر دی۔ اس ایونٹ میں آئی فون اور ایپل ٹی وی کے بھی اعلانات ہوئے تھے۔ اس کے بعد کے دنوں میں ایپل کے اسٹاک کی قیمت 97.80 ڈالر فی شیئر تک پہنچ گئی جو کہ اب تک کی تاریخ کی بلند ترین قیمت تھی۔ اس کے بعد مئی میں یہ قیمت 100ڈالر سے بھی بڑھ گئی۔
6فروری 2007ء کو ایپل کی ویب سائٹ پر اسٹیو جابز نے ایک آرٹیکل پوسٹ کیا جس میں کہا گیا تھا کہ اگر ریکاڈنگ کمپنیاں چاہیں تو ایپل آئی ٹیون اسٹور پر میوزک ڈیجیٹل رائٹس منیجمٹ (DRM) کے بغیر فروخت کر سکتا ہے۔ اس طرح یہ میوزک کسی دوسری کمپنی کے پلیئر پر بھی چلایا جاسکے گا۔
2اپریل 2007ء کو ایپل اور ای ایم آئی نے مشترکہ طور پرآئی ٹیون اسٹور پر ای ایم آئی کی کیٹلاگ پر ڈی آر ایم ٹیکنالوجی کے خاتمے کا اعلان کیا جس پر حتمی طور پر مئی 2007ء کو عمل ہوا۔ دوسری ریکارڈنگ کمپنیوں نے بھی اس کے بعد ای ایم آئی کی پیروی کی۔
اسی سال جولائی میں ایپل نے آئی فون اور آئی پوڈ ٹچ کے لیے تھرڈ پارٹی ایپلی کیشنز کی فروخت کے لیے App Store لانچ کیا۔ایک ماہ کے دوران ہی اس اسٹور نے تقریباً چھے کروڑ ایپلی کیشنز فروخت کیں اور روزانہ تقریباً ایک ملین ڈالر اوسط کے حساب سے کمائی کی۔ اسٹیوجابز کو بھی پہلے سے ہی اندازہ تھا کہ یہ ایپلی کیشن اسٹور ایپل کے لیے بلین ڈالر پروجیکٹ ہوگا۔ اس کے تین ماہ بعد ہی اعلان کیا گیا کہ آئی فون کی مقبولیت کی وجہ سے ایپل دنیا میں موبائل فون بنانے والی تیسری بڑی کمپنی بن گئی ہے۔ 16دسمبر 2008ء کوایپل نے اعلان کیا کہ 2009ء میں ہونے والے میک ورلڈ ایکسپو میں ایپل آخری بار شرکت کر رہا ہے۔ اس سے پہلے ایپل اس ایکسپو میں بیس سال سے شرکت کر رہا تھا۔ ایپل نے یہ بھی اعلان کیا کہ اسٹیو جابز کی جگہ Phil Schiller تقریر کرے گا۔ اس کے تقریباً ٹھیک ایک ماہ بعد 14 جنوری 2009ء کو ایپل کمپنی کے ایک انٹرنل میمو میں اعلان کیا گیا کہ اسٹیو جابز جون 2009 تک چھے ماہ کی رخصت لے رہا ہے تاکہ اپنی صحت پر بہتر طور پر توجہ دے سکے۔ اسٹیوجابز کے رخصت پر جانے کے بعد 2009 کی پہلی سہ ماہی میں ایپل کی آمدن8.16 ارب ڈالر رہی جبکہ خالص منافع1.21 ارب ڈالر رہا۔
27جنوری 2010 ء کو بہت سالوں سے اڑتی افواہوں کے بعد بالاآخر ایپل نے بڑی اسکرین ٹیبلٹ یعنی آئی پیڈکو متعارف کرا دیا۔ آئی پیڈ وہی ٹچ بیسڈ آپریٹنگ سسٹم استعمال کرتا ہے جو کہ آئی فون میں استعمال ہوتا ہے۔ آئی فون کی بہت سی ایپلی کیشنز آئی پیڈ کے لیے بھی کار آمد تھیں۔ اس لیے لانچ کے وقت آئی پیڈ کے لیے بہت سی ایپلی کیشنز بھی ایپل کے ایپلی کیشن اسٹور پر موجود تھیں۔ اسی سال 3اپریل 2010ء کو آئی پیڈ امریکا میں لانچ ہوا اور اسی دن اس کے تین لاکھ یونٹ فروخت ہو گئے۔ اس ہفتے کے اختتام تک یہ تعداد پانچ لاکھ ہو گئی۔ اسی سال مئی میں ایپل کی مارکیٹ ویلیو1989ء  کے بعد مائیکروسافٹ سے بڑھ گئی۔
اس کے بعد ایپل نے چوتھی نسل کا آئی فون متعارف کرایا جس میں ویڈیو کالنگ، ملٹی ٹاسکنگ اور نیا اسٹین لیس اسٹیل ڈیزائن شامل کیا گیا۔ اسٹین لیس اسٹیل بطور انٹینا کام کرتا ہے۔ آئی فون 4کے کچھ صارفین نے یہ شکایت بھی کی کہ اس انٹینا کی وجہ سے کچھ جگہوں پر فون کے رکھنے سے سگنل کم ہو جاتے ہیں۔ اس طرح کی شکایتیں جب بہت زیادہ ہوگئیں اور یہ بات میڈیا میں بھی بہت زیادہ پھیلی تو ایپل نے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میںصارفین کو مفت ربڑ کا ایک کیس فراہم کیا گیا کہ اگر کوئی سگنل کم ہونے کا مسئلہ ہے تو کیس کی وجہ سے ختم ہو جائے گا۔ اسی سال ایپل نے اپنے آئی پوڈ پر بھی توجہ دی۔ ملٹی ٹچ آئی پوڈ نینو (Nano)، فیس ٹائم کے ساتھ آئی پوڈ ٹچ اور آئی پوڈ شفل متعارف کرائے گئے۔
اکتوبر 2010ء میں ایپل کے اسٹاک کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر یعنی 300 ڈالر تک پہنچ گئی۔ اس کے علاوہ 20اکتوبر 2010ء کو ایپل نے میک بک ائیر لیپ ٹاپ، آئی لائف سوٹ ایپلی کیشن کو اپ ڈیٹ کیا۔ Mac OS X Lion کو بھی سامنے لایا گیا جو کہ Mac OS Xمیں تازہ ترین اضافہ تھا۔ 6 جنوری 2011ء کو ایپل نے اپنے پہلےiOS App اسٹور کی طرح Mac App اسٹور قائم کیا جو کہ ڈیجیٹل سافٹ وئیر ڈسٹری بیوشن پلیٹ فارم ہے۔ ایپل پر ایک ڈاکیومنٹری فلم بھی بنی ہے جس کا نام Something Ventured ہے جو کہ 2011میں نمائش کے لیے پیش کی گئی۔

٭ 2011تاحال: اسٹیو جابز کے بعد

اسٹیو جابز نے 17جنوری 2011ء کو ایک دفعہ پھر غیر معینہ وقت کے لیے بیماری کے باعث چھٹیاں لے لیں۔ چھٹیوں کے دوران بھی اسٹیو جابز کمپنی کے لیے وقت نکال ہی لیتا تھا۔ مستقبل کی حکمت عملی اور مصنوعات کے بارے میں اکثر اپنے مشورے بھی دیتا رہتا تھا۔ جون 2011ء میں اسٹیو جابز نے آئی کلائوڈ (iCloud) کا افتتاح کیا۔ آئی کلائوڈ ایک آن لائن اسٹوریج سروس ہے جس میں میوزک، فوٹوز، فائل اور سافٹ وئیر موبائل میں محفوظ ہوتے ہیں اور خود بخود آن لائن بھی محفوظ (Sync) ہو جاتے ہیں۔ اس طرح کی ایک کوشش ایپل نے پہلے بھی MobileMe کے نام سے کی تھی مگر آئی کلائوڈ نے اسے بدل دیا۔ آئی کلائوڈ وہ آخری پروڈکٹ تھی جسے اسٹیو جابز نے لانچ کیا۔
ایپل نے اپنی کارکردگی سے وہ مقام حاصل کر لیا کہ اب ایپل اپنے سپلائرز سے بھی اپنی شرائط پر کام کرتا تھا۔ جولائی 2011ء میں امریکا میں امریکی حکومت کے قرضے بلند ترین سطح پر تھے۔ اس بحران میں ایپل معاشی طور پر امریکی حکومت سے زیادہ مستحکم تھا۔ 24 اگست 2011 ء کو اسٹیو جابز نے کمپنی کے سی ای او کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ٹم کک اس کی جگہ سی ای او بنا اور اسٹیو کمپنی کا چیئر مین بن گیا۔ اس سے پہلے ایپل میں چیئر مین نہیں ہوتا تھا بلکہ ایک ساتھ دو ڈائریکٹر کمپنی کے فیصلوں کو دیکھتے تھے۔ اس وقت کمپنی کے یہ دو ڈائریکٹر اینڈریا جنگ (Andrea Jung) اور آرتھر ڈی لیوینسن (Arthur D. Levinson) تھے۔ دونوں انہی عہدوںپر کام کرتے رہے جب تک کہ آرتھر نومبر میں بورڈ کا چیئر مین نہ بن گیا۔
4اکتوبر 2011ء ایپل نے آئی فون 4 ایس کے اجراء کا اعلان کیا۔ جس میں بہت سی خصوصیات شامل کی گئی تھیں۔ 1080p ویڈیو کیمرہ ریکارڈنگ، Dual Core A5 چِپ جو کہ گرافکس دکھانے میں A4 سے سات گنا بہتر تھی، آئی کلائوڈ اور بہترین سافٹ وئیر اس کے علاوہ اور بہت سی خصوصیات آئی فون 4ایس میں شامل کی گئیں۔ اس سے اگلے دن یعنی 5 اکتوبر 2011ء کو ایپل نے اعلان کیا کہ اسٹیو جابز وفات پا چکا ہے۔ اسٹیوجابز کے ساتھ ہی ایپل اِن کارپوریشن کے اہم دور کا بھی خاتمہ ہوا۔ آئی فون 4ایس کو باضابطہ طور پر14 اکتوبر 2011ء کو لانچ کیا گیا۔
19جنوری 2012ء کو ایپل کی فل شلر نے آئی او ایس کے لئے iBooks Textbooks اور میک او ایس ایکس کے لئے iBook Author ریلیز کیا۔ اسٹیو جابز کے بعد یہ ایپل کی جانب سے پہلا اہم اعلان تھا۔ اسٹیو جابز نے اپنے سوانحہ عمری میں لکھا تھا کہ وہ نصابی کتب اور تعلیم کو اسر نو ترتیب دینا چاہتے ہیں۔
اس کے دو ماہ بعد ہی ایپل نے iPad3کا اجراء کیا جو ریٹینا ڈسپلے سے مزین تھا۔ پے درپے کامیاب مصنوعات کا نتیجہ ایپل کی اسٹاک ویلیو میں زبردست اضافے کی صورت میں نکلا۔ 20 اگست 2012ء کو ایپل کی اسٹاک ویلیو 624 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی جو دنیا کے کئی درجن ممالک بشمول پاکستان، کے جی ڈی پی سے زیادہ ہے۔
24 اگست کو امریکی جیوری نے سام سنگ اور ایپل کے مقدمے میں فیصلہ ایپل کے حق میں دیا اور سام سنگ کو اسے 1.06ارب ڈالر بطور ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ سام سنگ نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔
12 ستمبر 2012ء کو iPhone 5 جبکہ 23 اکتوبر 2012ء کو iPad Mini کو ریلیز کیا گیا۔ یہ دنوں مصنوعات بھی گزشتہ ورژنز کی طرح بے حد کامیاب ثابت ہوئیں۔
تنازعے
ایپل کی پوری تاریخ تنازعوں اور مقدمے بازی سے بھری ہوئی ہے۔ ایپل نے اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے لئے کئی بار ایسے مقدمے بھی کئے جو اس کی جگ ہنسائی کا باعث بنے۔ تازہ ترین تنازعوں میں اس کی سام سنگ الیکٹرانکس کے ساتھ چلنے والی قانونی جنگ ہے۔ ایپل کو سام سنگ کی مصنوعات کی جانب سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ سام سنگ گلیکسی ایس تھری کی شکل میں دنیا کو ایپل آئی فون کا متبادل دستیاب ہے جو آئی فون سے کم قیمت بھی ہے اور معیار میں اس کے ہم پلہ بھی۔ سام سنگ الیکٹرانکس اس وقت موبائل فون بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایپل آئی فون بنانے کے درکار کئی پرزے سام سنگ ہی ایپل کو تیار کرکے دیتا ہے۔
ایپل اور سام سنگ کا تنازعہ اب انتہائی شدت اختیار کرچکا ہے۔ آئے روز دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف نت نئے الزامات لگائے جاتے رہتے ہیں اور دونوں ہی نے ہر اہم ملک کی عدالتوں میں ایک دوسرے کے خلاف مقدمے دائر کررکھے ہیں۔
مائیکروسافٹ کے ساتھ بھی ایپل کی ایک عرصے تک چپقلش جاری رہی۔یہ چپقلش شاید مزید جاری رہتی اگر ایپل نے اپنی توجہ اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کی جانب مرکوز نہ کرلی ہوتی۔
ایچ ٹی سی کے ساتھ بھی ایپل کی مقدمے بازی جاری رہی۔ حال ہی میں دونوں نے ایک معاہدے کے تحت ایک دوسرے کے خلاف دنیا بھر میں دائر کئے گئے مقدمے واپس لے لئے۔ لیکن اس معاہدے کے تحت کہا جارہا ہے کہ ایپل کو ہر سال 280 ملین ڈالر کی آمدنی ہوگی۔
دنیا بھر میں ایپل کا تشخص ایک مفاد پرست اور منافع خور کمپنی کے طور پر مشہور ہے۔ کمپنی کی مصنوعات اپنی جائز قیمت سے بہت زیادہ مہنگی ہوتی ہیں۔ جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ کمپنی کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ منافع کمانا چاہتی ہے۔ کمپنی کی اپنے ملازمین کے حوالے سے پالیسی بھی انتہائی سخت ہے۔ کمپنی کے ہر پروجیکٹ میں ایک DRIہوتا ہے جو کسی بھی پروجیکٹ کی کامیابی، ناکامی یا خامیوں کا براہ راست ذمے دار ہوتا ہے۔ کسی پروجیکٹ کی ناکامی یا اس میں خرابیوں کا نتیجہ اکثر DRI کی نوکری سے فراغت کی صورت میں نکلتا ہے۔
کمپنی ایک عرصے تک ہارڈویئر مارکیٹ میں رائج معیارات سے ہٹ کر اپنی مرضی چلاتی رہی ہے۔ انٹل پروسیسرز سے دوری اس کی ایک مثال ہے۔ تاہم اب اس نے یہ روش ختم کردی ہے۔            ٭٭

(کمپیوٹنگ شمارہ مارچ 2013 میں شائع تحریر)

Comments are closed.