اب آپ کے دل کا سائز بھی آپ کے فون یا پی سی کا پاس ورڈ بن سکتا ہے

بائیو میٹرک نظام کے بعد اب ماہرین آپ کے دل کے سائز کو آپ کا پاس ورڈ بنانا چاہتے ہیں۔ نئی تحقیق کے مطابق یہ نظام بغیر چھوئے دُور سے ہی دل کو اسکین کر کے صارف کی تصدیق کر سکے گا۔

پہلے ہم محاورتاً کہا کرتے تھے کہ ’’دل بڑا رکھو‘‘ یا ’’فلاں کا دل تو بہت چھوٹا ہے‘‘ لیکن اب دل کا مذاق نہیں چلے خاص طور پر دل کے سائز کا۔ کیونکہ عنقریب دل کا سائز آپ کے کمپیوٹر یا اسمارٹ فون کا پاس ورڈ ہو سکتا ہے۔

بائیو میٹرک سیکورٹی ایک قسم کا وبال ہے، جس میں لاگ ان کرنے کیلئے ایک فعال سسٹم موجود ہونا چاہئے کہ جس کے سنسر پر انگلی رکھیں اور وہ اسکین کرے۔

لیکن اب بائیو میٹرک کے نظام میں داخل ہونے کے لیے آپ اپنے دل کے ذریعے بھی شناخت کروا سکتے ہیں۔

بفلو یونیورسٹی (University Buffalo) کے محققین نے صارف کے دل کے سائز اور شکل پر مبنی ایک کمپیوٹر صارف کی توثیق کا نظام بنا دیا ہے جو بائیو میٹرک شناخت کے بہت سے مسائل کو کم کرسکتا ہے۔

یہ طریقہ دل کو اسکین کرنے کے لئے ڈوپلر رڈار (Doppler radar) کا استعمال کرتا ہے. یہ رڈار دور دراز فاصلے سے اشیاء کو اعداد و شمار میں تبدیل کرتا ہے جو دل میں مائکروویو سگنل بھیجتا ہے اور اس بات کی جانچ کرتا ہے کہ سامنے کون موجود ہے۔

اس طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے، ہوائی اڈے کے محققین نے 30 مسافروں کی کامیابی سے شناخت کی اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ طریقہ کار مسافروں کی شناخت اور دروازے کو پار کرنے کے لئے موزوں ہے۔ یعنی واک تھرو گیٹ اب یہ بھی جان پائے گا کہ کون اس کے اندر سے گزرا۔

جس ٹیم نے تحقیق کی ہے وہ کہتے ہیں کہ جلد ہی یہ طریقہ صارف کے کی بورڈ پر یا اسمارٹ فون پر فٹ ہوجائے گا تاکہ اس بات کی توثیق آسانی سے دل اسکین کر کے کر سکیں.

یہ نظام فنگر پرنٹ سنسر سے بھی بہترین نتائج فراہم کر سکتا ہے اور چونکہ اس میں کسی ڈیوائس کو چھونا ضروری نہیں ہو گا اس لیے یہ فنگر پرنٹ سسٹم سے کہیں تیزی سے کام کر سکے گا۔

بائیو میٹرکدلسنسرسنسرزفنگر پرنٹواک تھرو گیٹ