کیمبرج یونی ورسٹی اور اسٹینفورڈ یونی ورسٹی کے محققین نے کئی سالوں پر محیط تحقیق کے بعد پتا لگایا ہے کہ فیس بک استعمال کرنے والے، اس سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جس قسم کا مواد پسند (Like) کرتے ہیں، اس سے اُن کی شخصیت کے بارے میں ان کے قریب ترین رہنے والے لوگوں سے بھی زیادہ بہتر طور پر اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
محققین نے 2007ء سے 2011ء کے دوران 86 ہزار سے زائد امریکیوں سے کچھ سوالات کے جوابات حاصل کئے۔ یہ سوالات آن لائن پوچھے جاتے تھے اور ان کے جوابات کی بنیاد پر جواب دینے والے شخص کی شخصیت کا تعین پانچ مختلف زمرہ جات openness، neuroticism ، extraversio، agreeablenessاور conscientiousness میں کی گئی۔ یہ زمرے دراصل شخصیات کی قسمیں ہیں۔ ساتھ ہی جواب دینے والوں سے ان کے فیس بک اکاؤنٹ کی محدود معلومات بھی حاصل کی گئی۔ اس محدود معلومات میں پسند کئے گئے صفحات، فلمیں، مضامین، فنکار اور ویڈیو وغیرہ شامل تھیں۔
محققین کے مطابق پہلے انہوں نے کمپیوٹر کو اس بات کی تربیت دی کہ وہ شخصیات کی مختلف اقسام اور ان شخصیات کے حامل افراد کی فیس بک پر پسند میں تعلق معلوم کرسکے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص Pulp Fiction نامی فلم کو پسند کرتا ہے تو اس کی شخصیت openness زمرے میں ہوسکتی ہے۔ The Apprentice ٹی وی شو کے پسند کرنے والے افراد عموماً conscientiousness زمرے میں آتے ہیں۔
محققین نے اس سروے کا حصہ بننے والے افراد کے خاندان کے لوگوں اور دوستوں سے بھی کچھ سوالات کئے تاکہ سروے میں شامل فرد کی شخصیت کا تعین کیا جاسکے۔ پھر محققین نے اپنے الگورتھم جس نے سوالوں کا جواب دینے والے فرد کے فیس بک پر کئے صرف دس likes کاتجزیہ کیا تھا، کے نتیجے کو اس شخص کے خاندان اور دوستوں کے اس کی شخصیت کے بارے میں اخذ کردہ نتیجے سے ملا کر دیکھا۔ پتا چلا کہ کمپیوٹر کا اندازہ ، خاندان اور دوستوں کے اندازے سے کہیں زیادہ درست ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس بات سے ثابت ہوتا ہے کہ مشین اب ہمیںپہلے سے زیادہ بہتر طور پر جانتی ہے اور انہیں دھوکہ دینا ممکن نہیں۔ اس قسم کے الگورتھم کے ذریعے کسی شخص کے اپنی شخصیت کے بارے میں بولے گئے جھوٹ کو پکڑا جاسکتا ہے۔
Except, if you know you are being monitored, you can always give mixed signals to make their judgment wrong.