وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں کام کرنے والے خواتین آفسران کو گھر سے کام کرنے کی اجازت کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔ اس نئی پالیسی کے مطابق خواتین آفسران ہفتے میں ایک روز گھر بیٹھ کر اپنی ذمے داریوں کو نبھا سکیں گی۔ البتہ اس سہولت کو یہ آفیسر بطور حق یا اپنا استحقاق استعمال نہیں کرسکیں گی۔ نیز اس سہولت کا اطلاق اس وقت نہیں ہوگا جب ان خواتین آفسران کی موجودگی دفتر میں ضروری ہوگی۔
انوشہ رحمان کے مطابق گھر سے کام کرنے کی پالیسی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ایک منفرد قدم ہے اور اس کا مقصد خواتین آفسران کو بہترین سہولیات فراہم کرنا ہے۔
تاہم اس پالیسی کا اطلاق مرد ملازمین پر نہ ہونا اچھنبے کی بات ہے اور اس سے صنفی امتیاز کو ہوا مل سکتی ہے۔