ڈیجیٹل پیمنٹ سلوشن فراہم کرنے والی کمپنیوں کے درمیان مقابلہ مزید سخت ہونے جارہا ہے کیونکہ اب ایک بہت ہی تگڑا مقابل سامنے آنے والا ہے۔ یہ مقابل وٹس ایپ ہے جس نے ایک دوسری معروف مسیجنگ ایپلی کیشن WeChat کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ڈیجیٹل پیمنٹس کے میدان میں کودنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں پہلی کوشش بھارت میں کی جانے کی اطلاعات ہیں۔ بھارت میں وٹس ایپ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد بیس کروڑ ہے۔ یوں وٹس ایپ کے لئے بھارت ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے۔
ذرائع کے مطابق وٹس ایپ بھارتی صارفین کے لیے پرسن ٹو پرسن پے منٹ سسٹم متعارف کروانے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ان قیاس آرائیوں کو توقیت وٹس ایپ کے ایک بھارت میں ملازمت کے اشتہار سے ملی ہے۔ اس اشتہار میں ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز میں مہارت رکھنے والے تکنیکی اور مالیاتی پس منظر رکھنے والے امیدواروں سے درخواست دینے کا کہا گیا ہے۔ اشتہار کےمطابق یہ امیدوار ایسا ہو جو بھارت کے یونیفائیڈ پے منٹ انٹرفیس(یو پی آئی ) ، بھارت کی آدھار کارڈ اسکیم اور بھارت انٹرفیس فار منی(بی ایچ آئی ایم) کے بارے میں بھی جانتے ہوں۔بی ایچ آئی ایم ایک پے منٹ ایپ ہے جو موبائل نمبر کے استعمال سے پیسوں کی منتقلی اور خریداری کی ادائیگی کو ممکن بناتی ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں بڑی مالیت کے نوٹوں پر پابندی کے اعلان کے بعد ڈیجیٹل طریقے سے رقوم کی ادائیگی میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔ یاد رہے کہ جن نوٹوں پر پابندی لگی تھی اُن کی مالیت بھارت میں زیرگردش کرنسی کا 80 فیصد تھی۔
فروری میں وٹس ایپ کے شریک بانی ، برائن اکٹن، نے مقامی میڈیا کو بتایا تھا کہ ایپلی کیشن بھارت میں ڈیجیٹل پے منٹس کے حوالے سے کام کر رہی ہے اور اس کے لیےبھارتی حکومت سے بھی بات چیت جاری ہے۔ حال ہی میں سوئیڈن کی کمپنی ٹروکالر نے بھی بھارت میں یو پی آئی پلیٹ فارم کی بنیاد پر موبائل پے منٹ سروس شروع کی ہے۔ وٹس ایپ کی اس میدان میں آمد سے ڈیجٹیل پیمنٹ سلوشنز کو کڑے مقابلے کا سامنا ہوگا۔ دوسری جانب وٹس ایپ کو اپنی سروسز سے پیسے کمانے کا ایک شاندار موقع میسر آئے گا۔
نوٹ: یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ 127 میں شائع ہوئی
اگر آپ یہ اور اس جیسی درجنوں معلوماتی تحاریر پڑھنا چاہتے ہیں تو گھر بیٹھے کمپیوٹنگ کا تازہ شمارہ حاصل کریں۔