اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے ٹیکنالوجی کا سہارا لیجیے

ہیئراو (HereO)پروجیکٹ عوام کی مدد سے مکمل کیا گیا ہے۔ اس کے ڈیویلپرز نے اسے بنانے کے لیے ’’انڈی گوگو‘‘ (INDIEGOGO)ویب سائٹ پر مدد مانگی اور لوگوں نے اس کے لیے درکار رقم فراہم کی۔ ہیئراو اس سلسلے میں ایک خوبصورت اضافہ ہے۔ اس کی شکل بالکل بچوں کی رنگ برنگی گھڑی جیسی ہے۔ اس میں موجود جی پی ایس اور جی ایس ایم لوکیشن سروسز والدین اور خاندان کے دیگر منتخب افراد کو بچے کے مقام سے آگاہ رکھتی ہیں۔ اس طرح کی دیگر ڈیوائسز کی طرح یہ ڈیوائس بھی آئی او ایس یا اینڈروئیڈ ایپلی کیشن سے کنٹرول کی جا سکتی ہے۔

ہیئراو بہت ہی پائیدار اور مضبوط ڈیوائس ہے جبکہ اس کا واٹر پروف ہونا اسے اور زیادہ کارآمد بناتا ہے۔ یہ ڈیوائس بچوں کے پسندیدہ چار مختلف رنگوں میں دستیاب ہے۔ بچوں کی نفسیات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس میں کئی اہم فیچرز شامل کیے گئے ہیں۔ مثلاً اگر گھڑی بچے کے ہاتھ سے اُترے گی تو فوراً والدین کو الرٹ ملے گا۔ اس کے علاوہ ڈیوائس پر لاک بھی موجود ہے تاکہ بچے اپنی مرضی سے اسے اُتار بھی نہ سکیں۔

اس کے ڈیویلپرز کا کہنا ہے کہ اس میں ساٹھ گھنٹے کی اسٹینڈ بائی بیٹری موجود ہے۔اگر بیٹری ختم ہو رہی ہو تو یہ والدین کو فون پر اطلاع دیتی ہے تاکہ اسے بروقت ری چارج کیا جا سکے۔ یہ ڈیوائس جی ایس ایم کو سپورٹ کرتی ہے لیکن اس میں SIM پہلے سے موجود ہوتی ہے جسے بدلا نہیں جا سکتا، لیکن پریشانی کی کوئی بات نہیں کیونکہ یہ دنیا کے 120 ممالک میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ہیئراو کی مدد سے والدین جب چاہیں بچے کے مقام سے آگاہی حاصل کر سکتے ہیں اس کے علاوہ اس میں ہنگامی صورت حال سے آگاہ کرنے کا فنکشن بھی موجود ہے جو کہ بچے استعمال کر سکتے ہیں۔ اگر خدانخواستہ بچے کو راستہ بھول جائے تو وہ اس ڈیوائس کی مدد سے یہ بھی جان سکتا ہے کہ اس کے خاندان کا کوئی فرد قریب ترین کہاں موجود ہے اور اس تک کس راستے کے ذریعے پہنچا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ مخصوص کیے گئے خاندان کے افراد کو صرف ایک کلک سے پیغامات بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔

قیمت:

ہیئراو نہ صرف آپ پاکستان منگوا سکتے ہیں بلکہ یہ پاکستان میں کام بھی کرے گی۔ اس میں موجود سم خودکار طریقے سے پاکستانی نیٹ ورک پر منتقل (Roam) ہو جائے گی۔ اس کی قیمت 179 امریکی ڈالر یعنی اٹھارہ ہزار پاکستانی روپے ہے۔ ابتدائی تین مہینوں کے لیے اس کی کوئی سبسکرپشن فیس نہیں لیکن اس کے بعد ماہانہ پانچ ڈالر ادا کرنے ہوں گے جو کہ زیادہ نہیں۔ اس کی ویب سائٹ پر آرڈر کرتے ہوئے فہرست میں اگرچہ پاکستان کا نام نہیں لیکن آپ ان کے ای میل ایڈریس پر رابطہ کر کے خریداری کے حوالے سے معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

امیزانای بےایمازانایمزانایمزونبچوںبچےجی پی ایسسکیوریٹی ڈیوائسعلی ایکسپریسگھڑی
تبصرے (2)
Add Comment
  • Shoaib Akbar

    اسلام علیکم ،

    اپ کا آرٹیکل بہت اچھا ہے اور آج کل کے حالات کے مطابق ہے …

    اپ شاید devices کے نام ڈالنا بھول گئے ہیں ..براے مہربانی ان کو mention کر دیں …

    تھنکس …

  • ماہنامہ کمپیوٹنگ کراچی

    شکریہ، آپ نے شاید مضمون کا صرف پہلا صفحہ ملاحظہ کیا ہے، برائے مہربانی اگلے صفحات پر جا کر مکمل مضمون پڑھیں۔