کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ کھیل کود میں بھی کوئی ایسا آئیڈیا ذہن میں آجاتا ہے جو لاکھوں انسانوں کی زندگیاں تبدیل کر سکتا ہے۔ ڈیوک یونیورسٹی کے ای آر فزیشن جوشوا بروڈر کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ وڈیو گیم کھیل رہے تھے کہ انہیں خیال آیا کہ اگر Nintendo Wii کا ہینڈہیلڈ کنٹرولر کو الٹرا ساؤنڈ مشین کے ساتھ استعمال کیا جائے تو بہتر زاویوں کے ساتھ اسکین کیا جا سکتا ہے۔
عام الٹرا ساؤنڈ ٹیکنالوجی میں ڈاکٹر کسی ایک عضو کا 2ڈی منظر دیکھ سکتے ہیں اور بروڈر کے خیال میں اس میں غلطی کا احتمال بہت زیادہ ہوتا ہے۔ گو کہ 3ڈی امیجنگ کے سسٹم موجود ہیں، جیسا کہ MRI اور CT اسکین، لیکن اس کے لیے مریضوں کو مخصوص اسکیننگ رومز میں لے جانا پڑتا ہے، جہاں کافی وقت بھی لگتا ہے اور ہزاروں ڈالرز کی لاگت کے بعد ایک اچھی تصویر آتی ہے۔ سب سے بڑا جھنجھٹ ڈرنے والے مریض اور بچوں کو ایم آر آئی مشین میں بھیجنے کا ہوتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ اس کی تابکاری بھی خطرناک ہوتی ہے۔ اس لیے ایسا سسٹم سامنے آنا جو ان تمام مسائل کو حل کرے، ایک انقلابی تبدیلی ہو سکتا ہے۔
لیکن الٹرا ساؤنڈ تصاویر 3ڈی کیسے بن سکتی ہیں؟ اس کے لیے استعمال میں لایا گیا Wii کو۔ طبی معیار کے مطابق ڈیوائس بنانا ایک پیچیدہ اور مشکل کام ہے کیونکہ یہاں تو Wii اسٹک کو ٹیپ کے ذریعے چپکانا کافی نہیں ہوگا جیسا کہ جوشوا نے ابتدائی تجربات میں کیا۔ یہی وجہ ہے انہوں نے ڈیوک اور اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے انجینیئرز کے ساتھ مل کر اپنی پیٹنٹ یافتہ ایجاد سے ایسی دستی الٹرا ساؤنڈ مشین ضرور بنا لی جو 3ڈی پرنٹڈ تھی۔
اس ڈیوائس میں صرف 10 ڈالرز کی ویسی ہی مائیکروچپ استعمال ہوتی ہے جو Wii کنٹرولرز میں ہوتی ہے بلکہ ہمارے اسمارٹ فون میں بھی نصب ہے۔ یہ مائیکروچپ الٹرا ساؤنڈ کے دوران آلے کے جسم کے گرد گھومنے کے زاویوں کو محفوظ کرتی ہے۔ اس معلومات کو سافٹویئر میں بھیجا جاتا ہے، جہاں سینکڑوں انفرادی 3ڈی ٹکڑے جڑ کو 3ڈی میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ یہ تصویر محض چند سیکنڈوں میں بن جاتی ہے۔ آسان الفاظ میں آپ اسے بلیک اینڈ وائٹ ایکس رے کا 3ڈی ورژن سمجھ سکتے ہیں۔ اس تصویر کے ذریعے ڈاکٹر جسم کے ایک، ایک انچ کو 3ڈی میں دیکھ سکتے ہیں۔
بلاشبہ یہ ایم آر آئی یا سی ٹی اسکین جتنا زبردست تو نہیں، کیونکہ وہ تو جسم کی ہڈیوں اور اندر موجود ہوا کو بھی دیکھ لیتے ہیں لیکن الٹرا ساؤنڈ لہری بھی کافی معلومات دے دیتی ہیں۔ پھر سب سے بڑھ کر یہ کہ محض ہاتھ گھما کر جلد کی سطح سے جسم کا فوری 3ڈی اسکین کرلینا ایک بڑی پیشرفت ہے۔ بروڈر کے خیال میں ای آر کے شعبے میں جہاں وقت کی بڑی اہمیت ہوتی ہے، وہ آرام دہ اور فوری اسکین کافی مددگار ہوگا۔
اس وقت یہ ڈیوائس طبی تجربات کے مراحل میں ہے۔ ٹیم جسم کے ہر حصے کی 3ڈی امیجنگ پر کام کر رہی ہے جس میں دماغ، گردے، تلی اور رحم بھی شامل ہیں۔ درجنوں مریضوں پر استعمال کرنے کے بعد ٹیم نے اسے روایتی اسکین سے زیادہ تیز اور آرام دہ پایا ہے۔
اب عام مارکیٹ تک آنے سے پہلے اس مشین کو ایف ڈی اے سے منظوری کے طویل مراحل سے گزرنا ہوگا ۔