دنیا کا سب سے محفوظ اسمارٹ فون کا دعویٰ لئے ایک نیا اسمارٹ فون Solarin پیش خدمت ہے اور اس کی قیمت صرف 16 ہزار امریکی ڈالر یعنی تقریباً 16 لاکھ پاکستانی روپے۔ اسے تیار کرنے والی کمپنی Sirin لیب کا کہنا ہے کہ یہ ایسا فون ہے جسے حقیقتاً اسمارٹ فون کہا جاسکتا ہے اور یہ دنیا کا سب سے محفوظ اسمارٹ فون ہے۔ اس میں خاص طور پر تیار کیا گیا انتہائی محفوظ سافٹ ویئر استعمال کیا گیا ہے جبکہ فون کو طبعی ساخت یعنی باڈی ان انجیئنرز نے بنائی ہے جو دنیا کی بہترین گھڑیاں بنانے میں ماہر ہیں۔
اس فون کو حال ہی میں نمائش کے لئے لندن میں پیش کیا گیا۔ اسے صرف کمپنی کی ویب سائٹ اور چند دوسرے اسٹورز سے خریدا جاسکے گا۔ کمپنی کے مطابق اس فون کا اصل ہدف وہ بین الاقوامی کاروباری شخصیات ہیں جن کے پاس بہت سی حساس نوعیت کی معلومات ہوتی ہیں لیکن وہ کوالٹی اور ڈیزائن پر بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے۔
اس فون کی قیمت چودہ سے سولہ ہزار امریکی ڈالر ہے۔
اس سے قبل بھی دنیا میں مہنگے ترین اسمارٹ فونز موجود ہیں لیکن ان کی قیمت ان کے فیچرز کی وجہ سے نہیں ہوتی بلکہ ان میں لگے ہیرے جواہرات کی وجہ سے ہوتی ہے۔
کمپنی کے مطابق اس نے دو سال کی کڑی مشقت کے بعد سویڈن اور تل ابیب، اسرائیل میں یہ فون تیار کیا ہے۔ اس فون میں زمپریم (Zimperium) کے تیار کردہ سافٹ ویئر سے ڈیٹا کا انکرپٹ کیا جاتا ہے۔ امریکی کمپنی زمپریم موبائل سکیوریٹی کے حوالے سے خاصی شہرت رکھتی ہے۔ Sirin لیبس کے شریک بانی تال کوہن کہتے ہیں کہ سائبر حملے دنیا میں بھر میں عام ہیں اور ان میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ صرف ایک کامیاب حملہ کسی کمپنی یا شخص کی صرف شہرت ہی کو نقصان نہیں پہنچاتا بلکہ مالی نقصان کا بھی باعث بن سکتا ہے۔ سولارن اسمارٹ فون میں صارف کی پرائیوسی کی حفاظت کے لئے ناقابل تسخیر اقدامات کئے گئے۔
کمپنی دعویٰ کرتی ہے کہ وہ جو جدید پرائیوسی ٹیکنالوجی استعمال کررہی ہے وہ خفیہ ادارے کے علاوہ دنیا میں کسی کے پاس نہیں۔ یہ کمپنی KoolSpan نامی ایک اور کمپنی کے ساتھ اشتراک کرکے اسمارٹ فون میں چپ ٹو چپ 256 بٹ AES انکرپشن ٹیکنالوجی شامل کررہی ہے۔ یہ وہی ٹیکنالوجی ہے جو جدید افواج اپنے کمیونی کیشن کو خفیہ رکھنے کے لئے استعمال کرتی ہیں۔
اس محفوظ اسمارٹ فون کے پچھلے حصے میں ایک منفرد سکیوریٹی بٹن نصب ہے۔ جیسے ہی اس بٹن کو دبایا جاتا ہے، فون حفاظتی موڈ میں داخل ہوجاتا ہے جس میں مکمل طور پر انکرپٹ فون کال یا ایس ایم ایس کیا جاسکتا ہے۔ اس میں 23.8 میگا پکسل کا کیمرا نصب ہے جس میں لیزر آٹو فوکس کے ساتھ ساتھ سب سے بہترین فلیش یعنی four-toneفلیش موجود ہے۔ باڈی کی بات کریں تو اسے بنانے میں میں ایسی دھاتیں استعمال کی گئی ہیں جو عموماً خلائی راکٹ اور مصنوعی سٹیلائٹ بنانے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔ ساتھ ہی اسکرین پر گوریلا گلاس 4 استعمال کیا گیا ہے جو مضبوطی میں اپنی مثال آپ ہے۔
اس میں آپریٹنگ سسٹم کے 2 طرح کے ورژنز موجود ہیں۔ ایک ورژن اینڈروئیڈ پر مبنی ہے جس میں عام سوشل میڈیا ایپلی کیشنز وغیرہ استعمال کی جا سکتی ہیں لیکن انہیں بھی ہیک کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ اس کے پیچھے کمپنی کا زبردست سکیورٹی نظام کام کر رہا ہوتا ہے جب کہ اس میں دوسرا ورژن 256 بِٹ کی چِپ ٹو چِپ انکرپشن استعمال کرتا ہے جس تک پہنچنا کسی کے لیے ممکن نہیں لیکن اس میں ساری عام اینڈروئیڈ ایپلی کیشنز استعمال نہیں کی جا سکتیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس اسمارٹ فون کے خریدنے والے کون ہیں۔ قوی امکان ہے کہ کئی کاروباری شخصیات اس اسمارٹ فون کو خریدنے میں دلچسپی دکھائیں گی۔ بلیک بیری کی بزنس کمیونٹی میں پسندیدگی کی وجہ بھی بلیک بیری کے حفاظتی اقدامات تھے۔ اس کے علاوہ ماضی میں بلیک فون کے بھی خوب چرچے رہے ہیں جو Solarin کی طرح ہی محفوظ ہونے کا دعوے دار اور مہنگا تھا۔