اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن نے حکومتوں کو جھنجلا کر رکھ دیا ہے

برطانیہ کی ہوم سیکریٹری مس امبر رُڈ نے حال ہی میں ایک متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ وٹس ایپ اور اس جیسی دیگر مسیجنگ ایپلی کیشنز بنانے والی کمپنیوں کو چاہئے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنے پلیٹ فارم سے بھیجے گئے پیغامات تک رسائی فراہم کریں۔ ان کے مطابق یہ قطعی طور پر ناقابل قبول ہے کہ ان کی حکومت end-to-end انکرپشن کے ذریعے محفوظ بنائے گئے پیغامات کو نہ پڑھ سکے۔ ان کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ وٹس ایپ اور اس جیسی دیگر کمپنیاں دہشت گردوں کو بات چیت کرنے کے لئے محفوظ اور خفیہ ذریعہ فراہم نہ کریں۔ مس امبر رُڈ کا یہ متنازعہ بیان پولیس کی اس تحقیق کے بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ برطانوی پارلیمنٹ کے باہر حملہ کرکے 4 لوگوں کو ہلاک کرنے والے شخص خالد مسعود نے حملے سے چند منٹ قبل وٹس ایپ استعمال کیا تھا۔

 
مس امبر رُڈ کے اس بیان کی مذمت کرنے والوں کی کمی نہیں۔ تاہم اس میں سب سے معتبر آواز سر ٹم برنرز لی کی سامنے آئی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ انکرپشن کو توڑنے کی کوشش تباہ کن ثابت ہوگی۔

ورلڈ وائیڈ ویب کے بانی سر ٹم برنرزلی نے کہا کہ اس طرح کا برتاؤ شہریوں کے انسانی حقوق کےلیےخطرہ ہے اور اسے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔ اگر انکرپشن توڑنے والے ٹول غلط ہاتھوں میں چلے گئے تو اس کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ میں جانتا ہوں جب آپ دہشت گردوں کو پکڑنے کی کوشش کر رہے ہوں تو ہر طرح کی انکرپشن تکنیکس کو توڑنے کا مطالبہ بظاہر جائز لگتا ہے۔لیکن اگر آپ انکرپشن توڑ سکتےہیں تو دوسرے بھی اسے توڑ سکتے ہیں اور یہ عین ممکن ہے کہ دوسرے یہ کام آپ سے زیادہ بہتر طریقے سے کرنا سیکھ لیں۔ انہوں نےمزید کہا کہ بات چیت کا خفیہ رکھا جانا جمہوریت کی بنیاد ہے۔ یہ کاروبار اور انسانوں کی روز مرہ زندگی میں بہت اہم ہے۔

سر ٹم برنرز لی کے تبصرے انٹرنیٹ کے ارتقاء کے حوالے سے اُن کے تحفظات کے عکاس ہیں۔ پچھلے ماہ انٹرنیٹ کی 28 ویں سالگرہ پر انہوں نے ایک کھلا خط تحریر کیا تھا۔ اس خط میں انہوں نے ڈیٹا کے غلط استعمال کی مذمت کی تھی جس کی وجہ سے آزادی اظہار کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے۔ سر ٹم برنرز لی نے حالیہ تبصرہ اس وقت کیا جب انہوں نے ٹورنگ ایوارڈ جیتا۔ اس ایوارڈ کو کمپیوٹنگ کی دنیا کا نوبل پرائز کہا جاتا ہے ۔ انہیں یہ ایوارڈ ورلڈ وائیڈ ویب کی تخلیق پر دیا گیا۔

نوٹ: یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ 127 میں شائع ہوئی

اگر آپ یہ اور اس جیسی درجنوں معلوماتی تحاریر پڑھنا چاہتے ہیں تو گھر بیٹھے کمپیوٹنگ کا تازہ شمارہ حاصل کریں۔