دنیا کے تیز ترین اور سب سے خوبصورت مسافر طیارے کانکرڈ نے آخری پرواز 2003ء میں کی تھی اور اس کے بعد سے اب تک کمرشل ایئرلائن کی صنعت میں کوئی سپر سونک پرواز نہیں بھری گئی۔ لیکن کہا جا رہا ہے کہ آواز سے کئی گنا زیادہ رفتار سے چلنے والی مسافر پروازیں پھر شروع ہو جائیں گی کیونکہ ہوائی جہاز بنانے والے ادارے بوم سپر سونک کو اپنے جدید طیارے بوم ایکس بی-1 کے 76 آرڈرز موصول ہو چکے ہیں۔
یہ ہوائی جہاز 55 مسافروں کی گنجائش رکھے گا اور گزشتہ سپر سونک مسافر طیاروں کے مقابلے میں کہیں کم آواز بھی بنایا جائے گا۔ بوم سپر سونک کا دعویٰ ہے کہ اس وقت 20 ایئرلائنز کے ساتھ طیاروں کی خریداری کے مذاکرات چل رہے ہیں۔
ادارہ 2018ء کے اختتام تک بوم ایکس بی-1 کے ایک چھوٹے ورژن کا تجربہ کرے گا اور 2025ء تک ایک مکمل تیار شدہ جہاز پر بھی تجربات کیے جائیں گے۔ 1687 میل فی گھنٹہ، یعنی 2700 کلومیٹر فی گھنٹہ سے بھی زیادہ کی رفتار کو چھونے والا بوم ایکس بی-1 دنیا کے مصروف ترین روٹ یعنی لندن و نیو یارک کے درمیان فاصلہ صرف تین گھنٹے اور 15 منٹ میں مکمل کرے گا۔
لیکن ۔۔۔۔ چند سوالات اب بھی جواب طلب ہیں۔ امریکا میں سپر سونک سفر غیر قانونی ہے جو بین الاقوامی پروازوں کے لیے اس طیارے کو بہت محدود کردے گا کیونکہ امریکا اس وقت بھی ہوابازی کی صنعت کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔ پھر اس سفر پر آنے والی لاگت بھی اس کے بیشتر صارفین کو دور کردے گی کیونکہ ممکنہ طور پر اس جہاز میں ایک سفر کا ٹکٹ ہزاروں ڈالرز میں ہوگا۔ ابھی تک ایسا کوئی اشارہ بھی نہیں دیا گیا کہ بوم ایکس بی-1 ان دو بڑے مسائل کو کیسے حل کرے گا؟
دنیا کا پہلا کمرشل سپر سونک طیارہ کانکرڈ تھا جس نے 1969ء میں اپنی پہلی پرواز کی۔ اس نے بین الاقوامی پروازوں کے دورانیے کو نصف تو کردیا لیکن اس کے ‘سونک بوم’ نے بڑے مسائل کھڑے کیے۔ اس کی پرواز کے راستے میں جو بھی علاقے آتے وہاں عوام کو آواز سے سخت پریشانی ہوتی تھی۔ جولائی 2000ء میں ایئر فرانس کا ایک کانکرڈ طیارہ پرواز کے کچھ ہی دیر بعد گھر کر تباہ ہوگیا اور 113 مسافر مارے گئے۔ اس حادثے نے سپر سونک پرواز کا سحر توڑ دیا یہاں تک کہ 2003ء میں کانکرڈ آخری پرواز کے ساتھ ہی ریٹائر ہوگیا اور آج یہ طیارے عجائب گھروں کی زینت بنے ہوئے ہیں۔