فلموں کی پائریسی ایک معمولی بات ہے۔ تقریباً ہر فلم ریلیز ہونے کے چند ماہ بعد ٹورینٹ پر ڈاؤن لوڈنگ کے لیے دستیاب ہوتی ہے۔ جبکہ ان کے کیمرہ پرنٹ تو چند دن میں ہی منظر عام پر آجاتے ہیں۔ یہ کیمرہ پرنٹس لوگ سینما میں فلم دیکھتے ہوئے ریکارڈ کر لیتے ہیں۔ ان کا پرنٹ کافی خراب ہوتا ہے لیکن فلم کو فوراً دیکھنے کے خواہش مند اسے بھی ڈاؤن لوڈ کر لیتے ہیں۔
یہ تو خیر بات ہو گئی فلم کو غیر قانونی طور پر ریکارڈ کرنے کی لیکن گزشتہ دنوں شکاگو کے ایک طالب علم نے ایک نئی چیز دریافت کی۔ پولیس کے مطابق اس نے فلم دیکھتے ہوئے اپنے اسمارٹ فون کے ذریعے اسے براہ راست فیس بک پر نشر کرنا بھی شروع کر دیا۔ یہ فلم کا پریمیئر شو تھا یہی وجہ ہے کہ پولیس نے فوراً اس کے ارادے بھانپ کر اس کی غیر قانونی سرگرمی کو روک کر اسے گرفتار کر لیا۔
سوشل میڈیا پر لائیو وڈیو پیش کرنا ایک اچھا آپشن ہے لیکن اس میں بھی لوگوں نے منفی طریقہ دریافت کر لیا ہے۔ اس سے قبل بھی کئی نازیبا مناظر اس سہولت کے ذریعے نشر کیے جا سکے ہیں۔