ابھی پچھلے موسم سرما میں خریداری کا سیزن آیا تھا اور چشمے سب سے زيادہ فروخت ہونے والا آئٹم تھے لیکن جتنی تیزی سے ان کی طلب اٹھی تھی، اس سے کہیں زيادہ رفتار سے ختم بھی ہوگئی۔ اب عالم یہ ہے کہ امریکی ادارے اسنیپ (Snap) کے لاکھوں چشمے گوداموں میں پڑے ہیں اور خریدنے والا کوئی نہیں۔
گو کہ اب تک یہ معلوم نہیں کہ Snap Spectacles کتنی بڑی تعداد میں فروخت ہوئے؟ کیونکہ ادارے نے اعداد و شمار جاری نہیں کیے تھے لیکن یہ ضرور ہے کہ اسنیپ نے اپنی پہلی ہارڈویئر ڈیوائس کے لیے ضرورت سے زیادہ چشمے بنوا لیے تھے۔ رواں ماہ کے اوائل میں اسنیپ کے سی ای او ایون شپیگل نے کہا تھا کہ ادارے نے "ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ” چشمے فروخت کیے ۔ یہ بہت کم تعداد ہے خاص طور پر اس پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ لاکھوں کی تعداد میں تیار اور بیکار پڑے ہیں۔ شپیگل نے دعویٰ کیا تھا کہ اتنی فروخت تو ایپل کے پہلے آئی پوڈ کی نہیں ہوئی تھی۔ بہرحال، اس تقابل کی ضرورتانہیں شاید اس لیے پیش آئی کہ وہ کامیابی کا دعویٰ کر سکیں لیکن درحقیقت یہ تقابل بنتا نہیں ہے۔
اسنیپ کے پاس ہارڈویئر کے شعبے میں 150 افراد کی ٹیم ہے لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ٹیم آخر کر کیا کر رہی ہے؟ اشارے مل رہے تھے کہ وہ ایک ڈرون پر کام کر رہی ہے لیکن پھر معلوم ہوا کہ یہ کوشش ترک کردی گئي ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ وہ آگمینٹڈ ریئلٹی (Augmented Reality) گلاسز پر کام کر رہی ہے، لیکن یہ بہت مشکل اور بڑا کام ہوگا۔ اس سے اسنیپ مائیکروسافٹ اور فیس بک جیسے بڑے ناموں کے براہ راست مقابلے پر آ جائے گا حالانکہ ان کو بھی گیمنگ کمیونٹی سے باہر سراہنے والا کوئی نہیں ۔ پھر رواں ماہ ہی ایپل نے کہا تھا کہ آگمینٹڈ ریئلٹی کے اچھے گلاسز بنانے کے لیے ٹیکنالوجی وجود نہیں رکھتی۔
بہرحال، یہ بات تو طے شدہ ہے کہ اسنیپ نے اپنے چشموں کی بڑھتی ہوئی طلب کا غلط اندازہ لگایا اور ضرورت سے زیادہ مال بنوا لیا۔ اب اسے ٹھکانے لگانے کا آخری آسرا نیا شاپنگ سیزن ہے جو جلد شروع ہونے والا ہے۔