اسمارٹ فونز کی تاریخ تو بہت مختصر ہے لیکن ان میں تبدیلیاں بہت تیزی سے رونما ہوئی ہیں۔ آج یہ ایک ایسا آلہ جس میں پتلی سی دھاتی اور پلاسٹک کی تہیں ترتیب سے نصب کی جاتی ہیں اور سامنے والا حصہ تو مکمل طور پر شیشے کا ہوتا ہے۔ یعنی آج کا اسمارٹ فون بہت نفیس اور نازک ہے۔ یہ 90ء کی دہائی کے اواخر کے فونز سے کہیں زيادہ مختلف صورت ہے، جب دنیا پر نوکیا 3310 کا راج تھا۔ اس کی ہفتہ بھر چلنے والی بیٹری خصوصیت ایک طرف لیکن اس فون کا اصل کمال تھا کہ یہ نیچے گرنے کے باوجود ٹوٹتا نہیں تھا۔
پھر وقت تبدیل ہوتا چلا گیا اور آج ہم ایسے دور میں ہیں جہاں فون ماضی کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ طاقتور اور مہنگے تو ہیں لیکن وہ انتہائی نازک بھی ہیں۔ یہاں تک کہ دنیا کا مہنگا ترین فون بھی اتنا ہی نازک مزاج ہوتا ہے جیسا کہ ہمارے آج کے عام فونز ہیں۔
لیکن کیوں؟
دراصل جدید اسمارٹ فون میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں تو رونما ہوئی ہیں لیکن ایک چیز سب میں یکساں ہے: بنانے والوں کو جدید ترین موبائل ہارڈویئر کو اتنی سی جگہ میں فٹ کرنا ہے کہ وہ کسی شخص کی بھی جیب میں باآسانی سما جائے اور اُس کے لیے پریشانی کا باعث نہ بنے۔ یہی پابندی موبائل بنانے والے اداروں کو مجبور کر دیتی ہے۔ اب خود ہی سوچیے کہ اتنے پتلے فون کتنا دباؤ برداشت کر سکتے ہیں؟
حقیقت یہ ہے کہ آپ کے طاقتور ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر جتنے طاقتور اسمارٹ فون سے یہ توقع بھی نہیں رکھ سکتے کہ وہ پائیدار بھی ہو اور اتنا چھوٹا بھی کہ جیب میں آ جائے۔ یہی وجہ ہے کہ موبائل بنانے والے ایسی دھاتوں اور دیگر چیزوں کا استعمال کرتے ہیں جو ممکنہ حد تک فون کو پائیداری اور مضبوطی دیں جیسا کہ سخت المونیم الائے (alloy)، وہ بھی ایسا جو موبائل سگنلز کو متاثر نہ کرے یا پھر سخت پلاسٹک جیسا کہ پولی کاربورنیٹ۔
آئی فون اور سام سنگ گلیکسی سیریز جیسے مشہور موبائل بنانے والوں کی تو پہلی کوشش یہ ہوتی ہے کہ انہیں زیادہ سے زیادہ صارفین تک پہنچائیں۔ اس لیے وہ ایسا توازن قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ نہ صرف کسی کی جیب اور بٹوے میں سما سکیں بلکہ شہروں میں گرد آلود ماحول اور پانی کے خلاف بھی فون کو تحفظ مل سکے۔ پھر دھات کا استعمال کرنا ہو تو وہ ایسی جو سگنل کوالٹی پر اثر انداز نہ ہو اور جمالیاتی لحاظ سے بھی اچھی لگے۔ مڑنے یا ٹوٹنے کے خلاف بھی مزاحمت رکھتی ہو اور گرمی کو خارج کرنے میں بھی مدد کرے۔ طاقتور ہارڈویئر کی وجہ سے یہ فون گرم بھی ہوتے ہیں اس لیے ایسا مواد استعمال نہیں کیا جا سکتا جو اسے مزید گرم کردے۔
یہ تو موٹی موٹی باتیں ہیں، اگر آپ مزید گہرائی میں جائیں گے تو یہ موضوع پھیلتا چلا جائے گا۔ مختصراً یہ کہ 10 ملی میٹر سے بھی کم موٹائی میں ایک کمپیوٹر کو کیسے فٹ کیا جائے جبکہ اس کی لمبائی اور چوڑائی بھی چند انچ سے زیادہ نہیں؟ ایک بہت مشکل سوال ہے اور اس کا جواب ڈھونڈنا ہی جدید موبائل فون ڈیزائن کرنے والوں کا کمال ہے۔
اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ آج مارکیٹ میں پائیدار فون سرے سے موجود ہی نہیں۔ خاص طور پر ایسے افراد کے لیے جو ایڈونچرز کے شوقین ہیں، مختلف ادارے ایسے فون سامنے لاتے رہتے ہیں جیسا کہ سام سنگ نے گلیکسی ایس 4 ایکٹو بنایا تھا جو ایک سخت جان فون ہے اور گرد ہو یا پانی، یہ ان کے خلاف بھی زبردست تحفظ رکھتا ہے۔ گوگل پر سرچ کریں تو آپ کو UleFone Armor 2 اور Dogee S60 جیسے فون بھی ملیں گے جو واٹر پروف بھی ہیں اور ڈسٹ پروف بھی۔ یہ اپنے بڑے سائز کی وجہ سے یہ فون دیگر عام فونز کے مقابلے میں زيادہ بڑا دھچکا بھی برداشت کر سکتے ہیں۔ لیکن ان فونز کا مسئلہ یہ ہے کہ انہیں اٹھانا اتنا آسان نہیں ہے اور یہ کچھ مہنگے بھی ہوتے ہیں۔ البتہ یہ بات طے شدہ ہے کہ اگر ان کے اوپر سے گاڑی بھی گزر جائے تو بچنے کا امکان زیادہ ہی ہوگا۔ پھر بھی یہ بھاری بھرکم ہونے کی وجہ سے سب کو پسند نہیں آتے۔ خیر، مجبوری کا نام شکریہ، آخر کہیں تو ‘کمپرومائز’ کرنا پڑے گا نا؟