بیٹریاں صرف پھٹتی ہی نہیں، زہر بھی اُگلتی ہیں

سام سنگ گلیکسی نوٹ 7 کی بیٹری پھٹنے کے چند واقعات کیا پیش آئے، بیٹریوں کے حوالے سے خبروں ، تحقیق اور اطلاعات کے تانتا بندھ گیا ہے۔ تازہ ترین تحقیق کے مطابق موبائل فون ساتھ رکھ کر سونے سے صرف اُن کےپھٹنے کا خطرہ نہیں ہوتا بلکہ سائنس دانوں نے پتا لگایا ہے کہ اربوں اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس میں پائی جانے والی بیٹریوں سے خطرناک اقسام کی درجنوں گیسوں کا اخراج بھی ہوتا ہے۔

سائنسدانوں کی ٹیم نے لیتھیم آئیون(lithium-ion) بیٹریوں (جو اسمارٹ فون میں باکثرت استعمال ہوتی ہیں) سے نکلنے والی 10 سے زائد گیسوں کو شناخت کیا ہے۔ ان گیسوں میں کاربن مونو آکسائیڈ بھی شامل ہے جو جلد، آنکھوں، ناک اور ماحول کے لیے نقصان دہ ہے۔

اس تحقیق کو انسٹی ٹیوٹ آف این بی سی ڈیفنس اور سنگہوا (Tsinghua) یونیورسٹی چین کے محققین نے انجام دیا ہے۔ یہ محقق کہتے ہیں کہ بیشتر لوگ یہ جانتے ہی نہیں کہ اوور ہیٹنگ (یعنی ضرورت سے زیادہ گرم ہونا) اور غیر معیاری چارجر کے استعمال کے نقصانات کیا ہیں۔ اس تحقیق کی مصنفہ جی سن کا کہنا ہے بہت سی حکومتیں لیتھیم آئیون بیٹریوں کے استعمال کی حوصلہ افزائی کررہی ہیں۔ یہ بیٹریوں کروڑوں خاندان استعمال کررہے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ عام آدمی اس کے استعمال سے ہونے والے ممکنہ نقصانات سے آگاہ ہو۔

موبائل فون ، ٹیبلٹس ، حتیٰ کہ لیپ ٹاپس سمیت ہر وہ ڈیوائس جس میں بیٹری استعمال ہوتی ہے، کی بیٹری پھٹنے، آگ پکڑنے، پھُولنے، زیادہ گرم ہونے کی واقعات نئے نہیں ہیں۔ ان کی وجہ سے کمپنیوں کو اربوں ڈالر کے نقصانات ہوچکے ہیں۔ سام سنگ گلیکسی نوٹ 7 کی مثال تو آپ کے سامنے ہی ہے۔ 2006ء میں خراب بیٹری کی وجہ سے ڈیل کو اپنے 40 لاکھ لیپ ٹاپس واپس منگوانے پڑے۔ لیکن بیٹریوں سے نکلنے والے زہریلی گیسوں کے خطرے کا آج تک کسی نے احساس تک نہیں کیا۔سن اور اُن کے رفقاء نے ان بہت سے عوامل کو شناخت کیا جن کی وجہ سے بیٹریوں سے زہریلی گیسوں کا اخراج ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک مکمل طور پر چارج کی ہوئی بیٹری زیادہ اور 50 فیصد چارج کی ہوئی بیٹری کم مقدار میں زہریلی گیسں خارج کرتیں ہیں۔ بیٹریوں میں موجود کیمیائی مادوں اور ان کی توانائی پیدا کرنے / خارج کرنے کی گنجائش بھی خارج ہونے والی زہریلی گیسوں کی قسم پر اثر انداز ہوتی ہے۔ خطرناک گیسیں ، خاص طور پر کاربن مونو آکسائیڈ جو بے بو، بے ذائقہ اور بے رنگ زہریلی گیس ہے، اگر چھوٹی جگہ، جیسے کار میں یا کسی چھوٹے بند کمرے ، میں بڑی مقدار میں خارج ہو جائے تو کم وقت میں بہت زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

اس تحقیق کے دوران تقریباً 20ہزار لیتھیم آئیون بیٹریاں جلنے کی حد تک گرم (اوورہیٹ) کی گئیں۔ جس سے بہت سے بیٹریاں پھٹ گئیں انہوں نے ماحول میں کئی خطرناک گیسیں خارج کیں۔

محققین کا منصوبہ ہے کہ وہ بیٹریوں میں سے خطرناک گیسوں کے اخراج کو تلاش کرنے کی تکنیک تیار کریں تاکہ لیتھیم آئیون بیٹریوں کو مزید محفوظ بنایا جاسکے۔ مستقبل قریب میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کا دور ہوگا، اس لیے یہ ضروری ہے کہ لیتھیم آئیون بیٹریوں کوان میں استعمال کے لیے مزید بہتر کیا جائے۔

یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ نمبر 123 میں شائع ہوئی