یہ بل کیا ہے، مکمل تفصیل یہاں پڑھیں: پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز بل 2015
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کمیٹی نے متنازع سائبر کرائم بل 2015 متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر شاہی سید کی سربراہی میں منعقد ہوا، جس کے دوران سائبر کرائم بل 2015 کی متفقہ طور پر منظوری دے دی گئی۔
بل کے متن کے مطابق:
- سائبر کرائم کی تحقیقات کے لیے ہائیکورٹ کی مشاورت سے عدالت قائم کی جائے گی۔
- عدالت کی اجازت کے بغیر سائبر کرائم کی تحقیقات نہیں ہوسکیں گی۔
- سائبر دہشت گردی پر 14سال قید اور 5 کروڑ روپے جرمانہ ہوگا۔
- نفرت انگیز تقریر، فرقہ واریت پھیلانے اور مذہبی منافرت پر 7 سال سزا ہوگی۔
- دھوکہ دہی پر 3سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
- بچوں کی غیر اخلاقی تصاویر شائع کرنے یا اپ لوڈ کرنے پر 7 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
- انٹرنیٹ کے ذریعے دہشت گردوں کی فنڈنگ کرنے پر 7 سال سزا ہوگی۔
- انٹرنیٹ ڈیٹا کے غلط استعمال پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
- موبائل فون کی ٹیمپرنگ پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
- موبائل فوں سموں کی غیر قانونی فروخت پر 5 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔
- انٹرنیٹ مہیا کرنے والوں کا ڈیٹا عدالتی حکم کے بغیر شیئر نہیں کیا جائے گا۔
- سائبرکرائم قانون کا اطلاق پاکستان سے باہر کسی بھی دوسرے ملک میں بیٹھ کر خلاف ورزی کے مرتکب افراد پر بھی ہوگا۔
- پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے لائسنس ہولڈر کے خلاف کاروائی پی ٹی اے قانون کے مطابق ہوگی۔
- عالمی سطح پرمعلومات کے تبادلے کے لیے عدالت سے اجازت لی جائی گی اور دوسرے ممالک سے تعاون بھی طلب کیا جاسکے گا۔
- سائبر کرائم قانون کا اطلاق پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیا پر نہیں ہوگا۔
سینیٹ کمیٹی سے منظور ہونے والے مذکورہ بل کو اب سینیٹ میں پیش کیا جائے گا، جہاں سے منظوری کے بعد یہ باقاعدہ قانون کی شکل میں نافذ العمل ہوجائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز بل 2015