ایکسٹر اور برائٹن یونیورسٹی (University of Exeter and University of Brighton) سے منسلک تحقیق دانوں نے بوڑھے عمر رسیدہ انسانی خلیات (جو کہ بڑھتی عمر کے ساتھ نشونما بند کر دیتے ہیں) کو تجدید شباب کے ذریعے پھر سے جوان کرنے کا طریقہ دریافت کر لیا۔
اسے انسانی عمر کو طویل کرنے کے لیے بہت ہی انقلابی دریافت قرار دیا جا رہا ہے۔
تحقیق سے جڑے سائنس دان ڈاکٹر ایوا لیٹوری (Dr. Eva Latorre) تجربے کے بارے میں بتاتے ہیں کہ جب انہوں نے کلچر ڈش میں ان عمر رسیدہ خلیات کو مخصوص ماحول میں ایک بار پھر سے نشونماء پاتے دیکھا تو سخت حیرانگی ہوئی۔ یہ بالکل نوجوان خلیات کی طرح کام کر رہے تھے جو ایک جادوئی سا لگتا تھا۔
ان کے بقول جب اس تجربے کو بار بار کیا تب بھی ایک جیسے ہی نتائج حاصل ہوئے۔اس تحقیق کی بنیاد اس دریافت پر رکھی گئی تھی کہ انسانی جسم میں نوارثہ کاری کرنے والے جین (splicing gene) ہوتے ہیں جو خلیات کی بڑھوتری میں مددگار ہوتے ہیں۔ لیکن جوں جوں انسان کی عمر برحتی جاتی ہے یہ اپنا کام چھوڑ دیتے ہیں۔ اور سالخوردہ اور عمر رسیدہ خلیات میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: گرے ہوئے دانت اب دوبارہ نکل سکیں گے
سائنسدانوں نے ان جینز کی نوارثہ کاری کو بذریعہ کیمیائی عمل ایک بار پھر سے شروع کرنے کا عمل دریافت کیا ہے۔
اس طریقہ کار میں بوڑھے خلیات کو مخصوص مالیکیول کی مدد سے اس طرح پھر سے جوان کیا جاتا ہے کہ وہ پھر سے بڑھنے لگتے ہیں۔ اور ان کے ٹیلومرز (کروموسومز کے سروں پر موجود ٹوپی نما مادہ جو بڑھتی عمر کے ساتھ کم ہو جاتا ہے) ایک بار پھر لمبے ہو جاتے ہیں۔ اور نوجوان خلیات کی طرح کام کرنے لگتے ہیں۔
تحقیق دانوں کے مطابق اس دریافت کے ذریعے نا صرف انسان کے بوڑھا ہونے کے عمل کو رہکا جا سکے گا بلکہ بڑھاپے کے ساتھ جسم میں پیدا ہونے والی مختلف بیماریوں کے لاحق ہونے کی شرح پر بھی قابو پایا
جا سکے گا۔