سستی سالڈ اسٹیٹ ڈسک پیش کرنے کا سام سنگ کا منصوبہ

جب سے سالڈ اسٹیٹ ڈرائیوز (ایس ایس ڈیز) کنزیومر مارکیٹ میں آئی ہیں، اپنی کارکردگی کی وجہ سے صارفین میں بے حد مقبول ہو گئیں ہیں۔ کم وزن، کم توانائی خرچ اور ڈیٹا کی تیز رفتار منتقلی ایسی خصوصیات ہیں جو ایس ایس ڈی کو عام ہارڈڈرائیو سے ممتاز کرتی ہیں۔

ان کی کم وزن ہونے کی وجہ سے ہلکے پھلکے لیپ ٹاپ بنانا ممکن ہوسکا، جبکہ انتہائی پتلاہونے کی بدولت لیپ ٹاپس کی موڑائی بھی کم ہوئی۔ چونکہ ان میں موٹر نہیں ہوتی، اس لیے انہیں چلانے کے لیے بجلی بھی کم درکار ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ایس ایس ڈی پر مبنی لیپ ٹاپ کی بیٹری بھی زیادہ لمبے وقت کے لیے لیپ ٹاپ کو چلائے رکھتی ہے۔

ایس ایس ڈی روایتی ہارڈ ویئر سے کارکردگی میں بہتر تو ہیں لیکن قیمت کے معاملے میں کافی مہنگی ہیں۔ گزشتہ کچھ سالوں میں ایچ ڈی ڈی اور ایس ایس ڈی کے درمیان گنجائش اور قیمت کا فرق اگرچہ کافی کم ہوا ہے تاہم ایس ایس ڈی اب بھی ایچ ڈی ڈی سے مہنگی ہیں۔ فی گیگا بائٹس قیمت کے معاملے میں ایچ ڈی ڈی کو آج بھی ایس ایس ڈی پر برتری حاصل ہے۔

سام سنگ 2020ء تک ایس ایس ڈی اور ایچ ڈی ڈی کے درمیان قیمت کے گنجائش کے فرق کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ سام سنگ 512 جی بی کی ایس ایس ڈی ڈرائیو اسی قیمت میں فروخت کرے گا جس قیمت میں آج 1 ٹی بی کی ایچ ڈی ڈی فروخت ہو رہی ہے۔

اس وقت ایس ایس ڈی کی قیمت 20 سے 50 سینٹ فی جی بی ہے تاہم اس کا انحصار NAND چپ کی قسم، گنجائش اور فارم فیکٹر (یعنی حجم) پر ہے۔ اس کے برعکس روایتی ایچ ڈی ڈی کی قیمت 4 سینٹ فی جی بی تک کم ہو گئی ہے، اگرچہ اس کا انحصار بھی ماڈل اور کمپنی پر ہے۔

قیمت کے معاملے میں اب ایک ٹی بی کی ایچ ڈی ڈی سستا سودا نہیں رہا کیونکہ زیادہ گنجائش کی ہارڈڈرائیوز مارکیٹ میں آنے سے فی جی بی قیمت مزید کم ہوگئی ہے۔ کمپنیاں اب ایک ٹیرا بائٹس سے زیادہ گنجائش کی ہارڈ ڈرائیو بنا رہی ہیں۔ جب ہم 2 ٹی بی یا 4 ٹی بی کی ہارڈ ڈرائیو استعمال کرتے ہیں تو ہمیں فی جی بی قیمت کافی کم ادا کرنا پڑتی ہیں۔

40ڈالر یا تقریباً چار ہزار پاکستانی روپوں میں 512 جی بی کی ایس ایس ڈی فروخت کرنے کا مطلب ہے کہ سام سنگ 2020 ءتک ایس ایس ڈی کی قیمت میں کافی کمی لے آئے گا۔اس وقت 480 گیگا بائٹس کی سالڈ اسٹیٹ ہارڈڈرائیو کی قیمت تقریباً 14 ہزار پاکستانی روپے ہے۔ یعنی سام سنگ کو اپنے مقصد کے حصول کے لیے NAND اسٹوریج چپس کی قیمت میں دو تہائی تک کمی لانا ہوگی۔ ساتھ ہی سام سنگ کوتھری ڈی NAND یا V-NANDکی تیاری اور جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لینا ہوگا، تبھی یہ ممکن ہوسکے گا۔

یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ نمبر 123 میں شائع ہوئی