روس کرپٹو کرنسیز کے خلاف میدان میں آ گیا ہے یہاں تک کہ صدر ولادیمر پوتن تک نے کہہ دیا ہے کہ کرپٹو کرنسیاں خطرناک ہیں اور انہیں جرائم کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ روس کے مرکزی بینک نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ وہ ان ویب سائٹس کو بلاک کردے گا جو بٹ کوائنز اور اس جیسی دیگر کرپٹو کرنسیاں فروخت کریں گی۔
ابھی ایک مہینہ پہلے روس کی وزارت خزانہ نے کرپٹو کرنسی مارکیٹ کو قانونی صورت دینے کی بات کی تھی لیکن اب عالم یہ ہے کہ مرکزی بینک کے اول نائب گورنر سرگئی شیوتسوف کہتے ہیں کہ یہ کرنسیاں "مشکوک” ہیں اور اس سلسلے میں سرمایہ کاروں کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔ "ہم خاموش تماشائی نہیں بن سکتے۔ ایسی مشکوک کرنسیوں کو براہ راست اور آسان رسائی نہیں دیں گے۔”
دوسری جانب، دارالحکومت ماسکو سے ایک ہزار میل دور سوچی کے پرفضاء مقام میں صدر پوتن نے کہا کہ "کرپٹو کرنسیاں منی لانڈرنگ، ٹیکس سے فرار یہاں تک کہ دہشت گردی میں مدد کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہیں۔ ان کا استعمال بہت سنگین خطرات رکھتا ہے۔ اس معاملے پر مرکزی بینک کی رائے میرے علم میں ہے۔ نامعلوم افراد کی جانب سے لامحدود تعداد میں جاری ہونے والی یہ کرنسیاں خریدنے والے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔”
ویسے تو روس کا ابتدائی موقف یہی تھا کہ کسی بھی غیر سرکاری ادارے کی جانب سے جاری کردہ رقوم غیر قانونی ہیں کیونکہ انہیں منی لانڈرنگ میں استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن گزشتہ ماہ وزیر خزانہ انتون سیلوانوف نے کہا تھا کہ "ورچوئل کرنسی کو اپنانا ہوگا، ان پر پابندی لگانے کی کوئی تُک نہیں ہے۔ بس انہیں قانونی دائرے میں لانے کی ضرورت ہے۔” اب صدر اور مرکزی بینک کے تازہ بیانات کے بعد وزارت خزانہ کا ردعمل کیا ہوتا ہے، اس بارے میں ابھی تک کچھ نہیں معلوم۔
واضح رہے کہ سب سے معروف ورچوئل کرنسی ‘بٹ کوائن’ 2010ء میں آغاز کے وقت ایک ڈالر سے بھی کم قیمت رکھتی تھی لیکن آج یہ تقریباً 4807 ڈالرز پر پہنچ چکی ہے ۔