ہم سوتے کیوں ہیں، اس حوالے سے کئی نظریات ہیں۔ ہم یہ جانتے ہیں کہ سونے کے دوران جسم میں کیا تبدیلیاں ہوتی ہیں، لیکن ہم یہ حتمی طور پر نہیں جانتے کہ انسان یا جانور سوتے کیسے ہیں۔ عام طور پر نیند کو دماغ کے ساتھ جوڑا جاتا ہے۔ یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ جب انسان یا جانور سوتے ہیں تو ان کا دماغ اپنے اندر ہونے والی توڑ پھوڑ کی مرمت کرتا ہے۔ حال ہی میں سائنسدانوں نے یہ بھی پتالگایا ہے کہ اگر کوئی جاندار مسلسل جاگتا رہے تو ایک مرحلے پر دماغ خود کو ہی کھانا یا ختم کرنا شروع کردیتا ہے۔
لیکن اب کیلی فورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ Cassiopea جیلی فش جسے upside-down جیلی فش بھی کہا جاتاہے، میں دماغ موجود نہیں ہے لیکن وہ پھر بھی نیند کے مزے لیتی ہے۔ یہ بے حد حیرت انگیز انکشاف ہے کیونکہ اس سے پہلے دماغ کے بغیر نیند کا تصور نہیں کیا جاتا تھا۔
یہ جیلی فش دنیا بھر میں گرم پانیوں میں پائی جاتی ہےاور ان کا سر نیچے اور باقی جسم اوپر ہوتا ہے۔ آسان الفاظ میں کہیں تو منہ کے بل لیٹی جیلی فش ہے۔ یہ بظاہر عام جیلی فش کی طرح نظر نہیں آتیں لیکن حرکات جیلی فش جیسی ہی کرتیں ہیں۔
دنیا میں کئی ایسی جانور موجود ہیں جن میں دماغ موجودنہیں ہوتا۔ ان میں سے کچھ جانور ایسے ہیں جن میں دماغ کی جگہ کچھ اعصابی خلیے ہوتے ہیں جب کچھ جانوروں میں سرے سے دماغ موجود ہی نہیں ہوتا۔ اس انکشاف کے بعد کہ دماغ کے بغیر بھی کوئی جانور سو سکتا ہے، پتا چلتا ہے کہ نیند کی عادت یا ضرورت دماغ کے ارتقاء سے بھی پہلے کی موجود ہے۔