سالڈ اسٹیٹ ہارڈڈسک (SSD) جو اپنی تیز رفتاری، کم توانائی خرچ اور ہلکے وزن کی وجہ سے مشہور ہیں، اب عام ہوتی جاری ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان کی قیمت میں بھی کمی ہوتی جاری ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہ عام موٹر اور پلاٹر والی ہارڈڈسک کا مقابلہ نہیں کرسکیں۔ وجہ قیمت کے علاوہ عام ہارڈڈسک کی ڈیٹا محفوظ رکھنے کی گنجائش ہے جو سالڈ اسٹیٹ ہارڈ ڈسک کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ہے۔ ان ایپلی کیشنز جن میں ڈیٹا تک رسائی کی رفتار سے زیادہ ڈیٹا محفوظ کرنے کی گنجائش اہم ہوتی ہے، میں عام ہارڈڈرائیو ز کا کوئی مقابلہ نہیں۔ سالڈ اسٹیٹ ہارڈڈرائیو کی فی گیگا بائٹ قیمت عام ہارڈڈرائیو سے سینکڑوں گنا زیادہ ہے اور جہاں زیادہ گنجائش درکار ہو، وہاں ان کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہے۔ فی الحال ان کا استعمال مہنگے لیپ ٹاپس، الٹر بکس اور اسمارٹ فونز وغیرہ میں کیا جارہا ہے۔ محدود پیمانے پر ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز میں بھی یہ موجود ہیں۔
ہارڈڈسک میں ایک دھاتی سطح پر موجود مقناطیسی نقطوں (Dots) پر ڈیٹا 1اور 0کی صورت میں محفوظ کیا جاتا ہے۔ اس طرح ہارڈڈسک کی گنجائش کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ دھاتی سطح پر کتنے مقناطیسی نقطے بنائے جاسکتے ہیں اور ان کے درمیان فاصلہ کتنا ہے۔ یہ نقطے جتنے قریب قریب ہونگے، ڈیٹا محفوظ کرنے کی گنجائش اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ اس وقت دستیاب زیر استعمال ٹیکنالوجی کی مدد سے مقناطیسی نقطے پہلے ہی ایک دوسرے کے اتنے قریب کئے جاچکے ہیں کہ ان کے درمیان فاصلہ مزید کم کرنا ممکن نہیں رہا۔ اگر ایسا کیا جاتا ہے تو ایک مقناطیسی نقطے کا مقناطیسی میدان دوسرے کے مقناطیسی میدان کو متاثر کرنا شروع کردے گا اور ان پر صارف کا محفوظ کیا ہوا ڈیٹا خراب ہوجائے گا۔
اس مسئلے کے حل کے لئے یونی ورسٹی آف ٹیکساس کے کیمیاء دانوں اور انجینئرز کی ایک ٹیم نے بلاک کو پولی مر (Block Copolymer) نامی مادے کی تہہ کو ہارڈڈسک کی دھاتی سطح پر لگا کر نکالا ہے۔ بلاک کو پولی مر ایک خاص طرح کا پولی مر ہوتا ہے جو کئی مختلف مونو مرز کے بلاکس کی مدد سے بنتا ہے۔ اس پولی مر کو جب حرارت پہنچائی جاتی ہے تو یہ خود کو ایک باقاعدہ پیٹرن کے مطابق ترتیب دے لیتا ہے۔ علاوہ ازیں، یہ اپنے اردگرد موجود اشیاء کے مطابق اپنی شکل ڈھال لیتا ہے۔ اسے پانی کی مثال سے سمجھا جاسکتا ہے جو کسی برتن میں ڈالنے پر اس ہی کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔
اس پولی مر کی تہہ جب دھاتی سطح پر لگائی جاتی ہے تو یہ مقناطیسی نقطوں کے درمیان چلا جاتا ہے اور ان کے مقناطیسی میدانوں کو ایک دوسرے سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس طرح مقناطیسی نقطوں کو مزید قریب کرنا بھی ممکن ہوگیا اور ڈیٹا کے خراب ہونے کا ڈر بھی نہ رہا۔
اس عمل میں جسے Direct self-assemblyکہا جاتا ہے، کی مدد سے ڈیٹا محفوظ کرنے کی گنجائش کو اب تک صرف دُگنا کیا جاسکا ہے۔ تاہم اس عمل میں مزید بہتری کی جارہی ہے اور امید کی جارہی ہے ڈیٹا محفوظ کرنے کی گنجائش میں کئی گنا مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی نہ مشکل ہے اور نہ ہی اسے استعمال کرنے میں کوئی رکاوٹ حائل ہے۔
اس وقت دو ٹیرا بائٹس تک کی ہارڈڈرائیوز مارکیٹ میں دستیاب ہیں جن کی قیمت نو ہزار روپے کے لگ بھگ ہے۔ اس قیمت میں دستیاب سالڈ اسٹیٹ ہارڈڈسک کی گنجائش صرف 120گیگا بائٹس تک ہوتی ہے۔ اگر اس پر کوئی جدید آپریٹنگ سسٹم جیسے ونڈوز سیون یا ونڈوز ایٹ انسٹال کرلیا جائے تو اس کا ایک چوتھائی حصہ تو صرف آپریٹنگ سسٹم ہی اپنے استعمال میں لے آئے گا۔
اگر کوپولی مر کا یہ عمل تجارتی پیمانے پر جلد ہی قابل عمل بنا لیا جاتا ہے تو دو ٹیرا بائٹس کی ہارڈڈسک کی جگہ جلد ہی 10ٹیرا بائٹس تک کی ہارڈڈرائیو مارکیٹ میں عام دستیاب ہوجائے گی اور وہ بھی اسی قیمت میں جس میں اس وقت 2ٹیرا بائٹس کی ہارڈڈرائیو دستیاب ہے۔
محققین کی ٹیم جس نے یہ عمل تیار کیا ہے وہ ویسٹرن ڈیجیٹل کے ایک ذیلی ادارے کے ساتھ مل کر اس عمل کو تجارتی پیمانے پر استعمال کرنے کے قابل بنانے میں مصروف ہے۔ امید ہے کہ وہ جلد ہی اس میں کامیاب بھی ہوجائیں گے۔
اس تحقیق کے بعد ہائبرڈ ہارڈڈرائیوز جن میں سالڈ اسٹیٹ ہارڈڈسک اور عام ہارڈڈسک کی خصوصیات کو یکجا کردیا گیا ہے، کی اہمیت اور افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اب ایسی ہارڈڈرائیوز بنانا بھی ممکن ہوجائے گا جو تیز رفتار، بہت زیادہ گنجائش کی حامل اور عام ڈرائیو جتنی ہی سستی ہوں۔