رینسم ویئر آج کل انتہائی عام ہیں۔ یہ وائرس کی ایسی قسم ہے جو کہ تاوان طلب کرتی ہے۔ دراصل اس وائرس کا شکار ہونے والے کمپیوٹر میں موجود تمام دستاویزات اِنکرپٹ ہو جاتی ہیں اور انھیں ڈی کرپٹ کرنے کے لیے خاص کیز کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ ہیکرز کے پاس موجود ہوتی ہیں اس لیے اپنی فائلز کو واپس اصل حالت میں لانے کے لیے تاوان دینا پڑتا ہے تبھی ہیکرز کیز دیتے ہیں۔
اس وائرس کا نشانہ بننے والے پی سی میں موجود دستاویزات جیسے کہ ورڈ یا ایکسل وغیرہ کی فائلز کے ایکسٹینشن کے آگے وائرس کا نام شامل ہو جاتا ہے جس سے پتا چلتا ہے کہ فائلز رینسم ویئر کا شکار ہو چکی ہیں۔ یہ فائلز ہیکرز کے پاس موجود کیز کے علاوہ کسی پروگرام سے ٹھیک نہیں ہوتیں۔
اس لیے کسی بھی نامعلوم شخص کی جانب سے ای میل اٹیچیمنٹ کے طور پر بھیجی جانے والی مائیکروسافٹ ورڈ یا آفس ڈاکیومنٹ کو ڈاؤن لوڈ کرنے اور کھولنے سے گریز کریں۔ معلوم افراد کی جانب سے بھیجی گئی مشکوک فائلوں کو بھی نہ کھولیں۔ اس وقت دنیا بھر میں کمپیوٹرز رانسم ویئر کی زد میں ہیں۔ سیکڑوں ممالک میں بڑی بڑی کمپنیاں اور ہسپتال رینسم ویئر سے متاثر ہوچکے ہیں اور ان کا ڈیٹا ضائع ہوچکا ہے۔
360 ڈاکیومنٹ پروٹیکٹ
رینسم ویئر سے بچنے کا طریقہ یہی ہے کہ اپنی اہم فائلز کا محفوظ ایکسٹرنل ڈرائیو میں بیک اپ ضرور رکھیں۔ اگر آپ اس کام کو آسان بنانا چاہتے ہیں تو معروف سکیوریٹی کمپنی 360 نے اس حوالے سے ایک پروگرام 360 Document Protector تیار کر کے مفت فراہم کر دیا ہے۔
یہ زبردست پروگرام آپ کی تمام ڈاکیومنٹ فائلز جیسے مائیکروسافٹ آفس فائلز اور پی ڈی ایف فائلز وغیرہ کو اِنکرپٹ کر کے اپنے پاس بطور بیک اپ محفوظ کرتا رہتا ہے۔
اگر خدانخواستہ کسی وقت سسٹم رانسم ویئر کا شکار ہو جائے تو یہ فوراً آپ کی متاثرہ فائلز کو اپنے پاس موجود اصلی فائلز سے بدل دیتا ہے۔ اس طرح آپ ایک بڑے نقصان سے بچ جاتی ہیں۔ اس پروگرام کے ہوتے ہوئے آپ کو بار بار فائلز کہیں بیک اپ کرنے کی بھی ضرورت نہیں رہتی۔
اگر فائلیں ون ڈرائیو یا کسی اور کلاؤڈ سرور پر بھی اپلوڈ ہوں تو کیا پھر بھی اس وائرس کا خطرہ باقی رہے گا؟