نوعمر پاکستانی نوجوان کا حیران کن کارنامہ

برقی آیونز کی حرکت کی تصویر کشی اور حرارت کو ریکارڈ کیا

یہ تصویر دیکھیں، یہ کسی چھتے کی لگتی ہے نا؟ یہ "electric honeycomb” ہے یعنی "برقی چھتہ”۔ جب بجلی کے چارج شدہ ذرّات ایک نوکیلے اور ایک چٹپے الیکٹروڈ کے درمیان سفر کریں اور درمیان میں تیل ہو تو ایسی شکلیں ابھرتی ہیں۔ یہ تصویر سیال مادّوں میں بجلی کی حرکت کے بنیادی اصولوں کو ظاہر کرتی ہے اور پرنٹنگ، ہیٹنگ اور بایومیڈیسن کے شعبوں میں ٹیکنالوجی تیار کرنے میں اس کا اہم کردار ہے۔ لیکن ساتھ ہی یہ ہمیں بتاتی ہے کہ انسان ہی نہیں بلکہ بہت چھوٹی سی اور بے جان اشیاء بھی نظام فطرت میں توازن چاہتی ہیں۔ ماہرین طبیعیات دہائیوں سے اس بارے میں جانتے ہیں لیکن اب پاکستان کے ایک نوعمر طالب علم نے اس کا تصویری ثبوت حاصل کیا ہے۔

یہ 17 سالہ اسکول طالب علم محمد شہیر نیازی ہیں، جو 2016ء میں انٹرنیشنل ینگ فزسٹس ٹورنامنٹ میں شریک ہونے والے پہلے پاکستانی تھے، اور اسی میں انہوں نے اس عجوبے کو دہرایا تھا اور اپنا کام کو بالکل اس طرح پیش کیا، جیسے کوئی تجربہ کار سائنس دان کرتا ہے۔ وہ یہیں پر نہیں رکے، بلکہ چارجڈ آیونز (charged ions) کی بنائی گئی یہ تصویر بھی حاصل کی اور ان کا یہی کام گزشتہ روز رائل سوسائٹی اوپن سائنس کے جریدے میں شائع ہوا ہے۔

سوال تو بنتا ہے، آخر یہ چھتہ بنتا کیسے ہے؟ ہمارے گھر میں کوئی بھی ایسا آلہ جس میں capacitor ہو، جو بجلی کو محفوظ کرتا ہے بالکل بیٹری کی طرح۔ اس میں بجلی اوپر والے الیکٹروڈ سے سفر کرتی ہے، انسولیٹر سے ہوتے ہوئے نیچے، یا زمینی الیکٹروڈ تک آتی ہے۔ یہ ‘برقی چھتہ’ بھی گویا ایک capacitor کی طرح کام کرتا ہے۔ اس میں اوپر والا الیکٹروڈ ایک سوئی ہے، جس سے زبردست وولٹیج خارج کیا جاتا ہے جو نیچے زمین پر ایک ارضی الیکٹروڈ کی جانب جاتا ہے، لیکن درمیان میں تیل کی ایک پتلی سی سطح ہے۔

وولٹیج ہوا میں موجود الیکٹرونز کو استعمال کرتے ہوئے ‘کرونا ڈسچارج’ بناتا ہے اور ان برقی طور پر چارج ذرات، یا آیونز، کو کسی بھی پانی کی فوارے کی طرح نیچے تیل کی سطح پر پھینکتا ہے۔ بالکل ویسے ہی جیسے آسمانی بجلی زمین پر گرتی ہے۔ یہ آیونز نیچے الیکٹروڈ کو چھونا چاہتے ہیں لیکن کیونکہ بجلی کا اچھا موصل یعنی conductor نہیں ہے، اس لیے اس میں سے گزر نہیں پاتے۔

یوں آیونز تیل کی سطح پر جمع ہونا شروع ہو جاتے ہیں جب تک کہ ان کی طاقت بہت زیادہ ہو جائے، پھر یہ تیل پر ایک گڑھا بناتے ہیں، یہاں تک کہ نچلے الیکٹروڈ کو ظاہر کردیں اور اپنی منزل پا لیں۔

اس عمل کے دوران تیل کی سطح یکساں نہیں رہی۔ چند ملی سیکنڈز میں سطح پر درجنوں چھ کونوں والی اشکال بن چکی ہیں، جو آپ تصویر میں دیکھ رہے ہیں۔ یہ اشکال اس توازن کو برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہیں جن کا تقاضہ فطرت کرتی ہے۔ یہ کثير الاضلاعی شکلیں توانائی کے سسٹم میں داخل اور خارج ہونے کو برابر رکھتی ہیں، ایک توانائی کشش ثقل جو تیل کی سطح کو برابر رکھتی ہے اور دوسری برقی میدان، جو اس تیل کو نیچے کی طرف دباتا ہے۔

یہ ثابت کرنے کے لیے آیونز حرکت کرتے ہیں، شہیر نیازی نے ان کی تصویر کشی کی اور آیونز کے سوئی سے خارج ہونے پر ان کی ہوا اور تیل کے اندر رگڑ سے پیدا ہونے والی گرمی کو ریکارڈ کیا۔ سوئی سے نکلنے اور باہر پھیلنے والی گرمی وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی رہی، یہاں تک کہ یہ شکل بن جانے کے پانچ منٹ بعد بھی۔

یہ اسپین کی یونیورسٹی آف اشبیلیہ کے ماہر طبیعیات البرٹو ٹی پیریز ازکوئیرڈو کے لیے حیران کن تھا۔ آپ نے 1997ء میں اسی پہلو پر کام کیا تھا اور شہیر نیازی بھی انہی سے متاثر تھے۔ لیکن البرٹو، اور نہ ہی کوئی اور، اس سے پہلے تیل کی سطح پر درجہ حرارت میں آنے والی تبدیلیوں کو جانچ نہیں سکا تھا بلکہ البرٹو کا اندازہ تھا کہ کہیں حرارت کا یہ مظاہرہ کافی چھوٹا ہوگا۔ جہاں انہوں نے اس معاملے پر مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا، وہیں شہیر نیازی کی مہارت کو بھی سراہا اور کہا کہ "یہ اس عمر کے کسی بھی نوجوان کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔”

شہیر کو امید ہے کہ وہ برقی چھتے کے مزید راز دریافت کر سکیں گے اور مستقبل میں نوبیل انعام جیتنے کا خواب بھی رکھتے ہیں۔

شہیر نیازی