فلکیات دانوں کا کہنا ہے کہ کہکشاں کے کسی دور دراز مقام سے ایک سیارچہ نظامِ شمسی میں داخل ہوگیا ہے جو اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، اس سے پہلے سائنسدانوں کا خیال تھا کہ ستاروں کے درمیان سفر کرنے والے ایسے اجسام ضرور ہونے چاہئیں جو مختلف اور دور دراز نظام ہائے شمسی کے درمیان سفر کرتے ہوں، اس واقعے سے سائنسدانوں کا یہ خیال درست ثابت ہوگیا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ نظامِ شمسی کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کوئی باہر سے آیا ہوا جسم اس میں داخل ہوگیا ہو، سائنسدانوں کو ایسے کسی واقعے کا کئی دہائیوں سے انتظار تھا تاہم واقعے کی پختہ تصدیق کے لیے مزید ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔
اس سیارچے کو A/2017 U1 کا نام دیا گیا ہے۔
اس سیارچے کا قطر 400 میٹر ہے اور یہ 27 میل فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کر رہا ہے، سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ یہ سیارچہ ہمارے نظامِ شمسی میں گزشتہ ستمبر کی 2 تاریخ کو داخل ہوا ہوگا، سات دن بعد یہ ہمارے سورج کے نزدیک ترین مقام پر تھا اور 14 اکتوبر کو یہ زمین کے مدار کے نیچے سے 15 ملین میل کے فاصلے سے گزر گیا۔
سائنسدان اس سیارچے کا مشاہدہ کر کے مزید تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جس رفتار سے یہ سیارچہ سفر کر رہا ہے اس حساب سے یہ جلد ہی ہمارے نظامِ شمسی سے باہر نکل جائے گا اور پھر کبھی لوٹ کر نہیں آئے گا۔