جب سے سائنس دانوں نے پہلی بار گریوی ٹیشنل ویوز یعنی ثقلی امواج دریافت کی ہیں، وہ مزید ایسی موجوں کی دریافت کے لیے سرگرم ہیں۔ گزشتہ روز یعنی بدھ کو امریکہ سے LIGO Scientific Collaboration اور اٹلی سے Virgo Gravitational-Wave Observatory نے مشترکہ طور پر اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ایک نئی گریویٹیشنل ویوو دریافت کی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے جب گریویٹیشنل ویووز کے تین ڈیٹیکرز نے بیک وقت ایک ہی گریویٹیشنل ویوو کو محسوس کیا ہے۔ اعلان کے مطابق یہ گریویٹیشنل ویوو 14 اگست کو زمین سے گزری تھی۔
گریویٹیشنل ویوز کا تصور خاصا پیچیدہ ہے۔ ان کے بارے میں ایک صدی قبل البرٹ آئن اسٹائن نے اپنے نظریہ اضافیت میں پیش گوئی کی تھی ٫۔ پہلی بار ثقلی موج 2015ء میں کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، میساچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور امریکی حکومت کے 620ملین ڈالر بجٹ کی خطیر رقم سے تیار کیے جانے والے پروجیکٹ ایڈوانسڈ لیزر انٹرفیرومیٹر گریویٹیشنل ویو آبزرویٹری (LIGO) کے سائنس دانوں نے دریافت کی جس کا باقاعدہ اعلان گیارہ فروری 2016ء کو کیا گیا۔ یوں آئن اسٹائن کی ایک اور پیش گوئی درست ثابت ہوئی۔
آئن اسٹائن نے پیش گوئی کی تھی کہ کائنات میں رونما ہونے والے عظیم دھماکوں یا تصادم جیسے کسی بڑے ستارے کے پھٹنے (سپر نوا) یا دو بڑی بلیک ہولز کا آپس میں ٹکراؤ یا دو بڑے ستاروں کے ایک دوسرے کے گرد گردش کرنے سے کائنات میں ایک بڑا انتشار پیدا کرتا ہے۔ یہ انتشار اسپیس (زماں)میں ایسی حرکت پیدا کرتا ہے جو کسی تلاب میں پتھر پھینکنے سے پیدا ہونے والے لہروں جیسا ہوتا ہے۔سائنسدان ان کو ثقلی امواج یا گریوی ٹیشنل ویوز کہتے ہیں۔ یہ جہاں سے گزرتی ہیں وہاں کے زماں و مکاں (اسپیس اینڈ ٹائم) میں تبدیلی کردیتی ہیں۔ یہ غیر مرئی لیکن روشنی کی رفتار سے سفر کرنی والی لہریں ہیں جو زمین تک پہنچتے پہنچتے بے حد کمزور ہوچکی ہوتی ہیں۔ پہلی دریافت کی گئی ثقلی موج آج سے ایک عشاریہ تین ارب سال پہلے ٹکرانے والے دو بلیک ہولز کی وجہ سے پیدا ہوئی تھی۔ دوسرے الفاظ میں کہیں تو وہ ثقلی موج ایک ارب سال سے پہلے ہونے والے واقع کی وجہ سے پیدا ہوئی تھی۔
چونکہ پہلی ثقلی موج دریافت کرنےو الے LIGO کے علاوہ اب VIRGO ڈیٹیکر بھی مکمل طور پر فعال ہے، اس لیے توقع کی جارہی ہے کہ جلد ہی مزید گریوی ٹیشنل ویوز بھی محسوس کی جائیں گی۔