کمپیوٹر کی ایجاد کے بعد سے محقق اس کوشش میں رہے ہیں کہ غیر طیاران پذیر (non-volatile)، تیزی سے ڈیٹا لکھنے پڑھنے والی اور کم قیمت میموری تیار کی جائے جو نہ صرف بطور RAMاستعمال ہوسکے بلکہ اسے ہارڈڈسک کے طور پر بھی استعمال کی جاسکے۔ NANDایک ایسی ہی غیر طیاران پذیر میموری ہے جو عام میموری کے مقابلے میں خاصی تیز رفتار ہے اور حالیہ دنوں میں اس کے استعمال اور پیداوار میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔ لیکن چونکہ انسانی فطرت کسی چیز کو ’’پرفیکٹ‘‘ ماننے کو مشکل سے تیار ہوتی ہے اس لئے ماہرین کا خیال ہے کہ NAND بھی اتنی تیز رفتار نہیں جتنا کہ وہ چاہتے ہیں۔ خاص طور پر NANDاور اس جیسی دوسری غیر طیران پذیر میموریز کی لکھنے اور پڑھنے کی صلاحیت وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جاتی ہے۔ ایک خاص وقت جیسے ایک لاکھ یا دس لاکھ بار لکھائی /پڑھائی کے بعد یہ میموری بیکار ہوجاتی ہیں۔
NANDکی چند خامیوں کا حل MRAM یعنی Magnetoresistive Random Access Memory کی شکل میں موجود ہے جس پر 1990ء سے کام کیا جارہا ہے۔ لیکن یہ اب تک عام صارفین کے لئے تجارتی پیمانے پر دستیاب نہیں تھی۔ Everspin ٹیکنالوجیز انکارپوریشن جو ایم ریم کے حوالے سے شہرت رکھتی ہے، نے حال ہی میں پہلی 64میگا بٹس اسٹوریج کی حامل ایم ریم متعارف کروائی ہے جو کہ DDR3میں ایک ماڈیول کے طور پر استعمال کی جاسکتی ہے۔ یعنی اب ایک مکمل DDR3ریم جو ایم ریم پر مبنی ہو، بنانا ممکن ہوگئی ہے۔ یہ ماڈیول DDR3کے کلا ک ریٹ یعنی 1600ملین بٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ہی ڈیٹا ٹرانسفر کرتا ہے لیکن ڈیٹا تک رسائی بے حد تیز رفتار ہوتی ہے۔ ڈیٹا تک رسائی کی یہ رفتار NANDکے مقابلے میں 500گنا تیز رفتار ہوتی ہے!
ایم ریم میں عام فلیش میموری کی طرح ڈیٹا کو الیکٹرک چارج کی شکل میں محفوظ نہیں کیا جاتا بلکہ اسے ایک مقناطیسی اسٹوریج ایلیمنٹ میں محفوظ کیا جاتا ہے۔ یہ ایلیمنٹ دو فیرو میگنیٹک( ferromagnetic) پلیٹس پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ دونوں پلیٹس مقناطیسی میدان محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ان دونوں پلیٹس کے درمیان میں ’’حاجز(Insulator) ‘‘ کی ایک پتلی پرت ہوتی ہے۔ دونوں پلیٹس میں سے ایک مستقل مقناطیس ہوتا ہے جس کی سمت یا پولیریٹی پہلے سے متعین ہوتی ہے۔ جبکہ دوسری پلیٹ کا مقناطیسی میدان کسی بیرونی مقناطیسی میدان کی مدد سے تبدیلکرکے ڈیٹا محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ یعنی اگر دونوں پلیٹس کی سمت ایک ہے تو بٹ ویلیو صفر ہوسکتی ہے اور دونوں پلیٹس کے مقناطیسی میدان مختلف ہونے پر بٹ ویلیو ایک ہوسکتی ہے۔
ایور اسپن ٹیکنالوجیز نے اس ایم ریم کی تیاری میں MTJیعنی single magnetic tunnel junction اور ایک ٹرانسسٹر کا استعمال کیا ہے۔ جب اسے کرنٹ فراہم کیا جاتا ہے تو اسپن پولارائزڈ الیکٹران حاجز کی تہہ سے گزر کر دوسری پلیٹ تک پہنچ جاتا ہے اور اس کا مقناطیسی میدان تبدیل کردیتا ہے۔ اس طرح بٹ محفوظ ہوجاتی ہے۔ یہ تبدیل شدہ مقناطیسی میدان اس وقت بھی قائم رہتا ہے جب کرنٹ منقطع کردیا جائے۔
ایم ریم کی جہاں بہت سے خوبیاں ہیں، وہیں اس کی کئی خامیاں بھی ہیں جن کی وجہ سے اب تک یہ NANDجتنی مشہور نہیں ہوپائی۔ NANDکے مقابلے میں اسے پانچ گنا زیادہ توانائی درکارہوتی ہے۔ جبکہ عام ریم جتنی گنجائش کی ایم ریم بنانا فی الحال ممکن نہیں۔ تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایم ریم کسی کام کی نہیں۔ ایسے آلات جن میں تیز رفتار لیکن کم گنجائش کی حامل ریم درکارہو، ایم ریم کام آسکتی ہے اور اگر ایم ریم کی گنجائش بڑھائی جاسکے تو سپر کمپیوٹرز میں اس کے استعمال سے ان کی افادیت مزید بڑھ جائے گی۔
ایور اسپن کی کوشش ہے کہ اب وہ 8میگا بائٹس گنجائش کی حامل ایم ریم آئی سی تیار کرے تاکہ عام کمپیوٹر میں استعمال ہونے والی DIMMSبھی ایم ریمز پر منتقل کی جاسکیں۔