دنیا کی آدھی آبادی اب بھی انٹرنیٹ سے محروم ہے

پوکیمون گو گیم کے آنے سے یوں لگتا ہے جیسے آدھی دنیا پوکیمون کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی ابھی تک انٹرنیٹ کی نعمت سے محروم ہے۔ انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشن یونین کے تخمینے کے مطابق تقریباً 3.9ارب افراد یا دنیا کی 53فیصد آبادی کو انٹرنیٹ تک رسائی ہی حاصل نہیں۔ یورپ جہاں کے سب سے زیادہ افراد انٹرنیٹ سے مستفید ہورہے ہیں وہاں بھی انٹرنیٹ 20.9 فیصد افراد کی پہنچ میں نہیں ہے۔ افریقا میں سب سے کم افراد کے پاس انٹرنیٹ ہے۔ افریقا کی 74.9 فیصد آبادی انٹرنیٹ سے محروم ہے۔ یہ اعداد وشمار انٹرنیشنل ٹیلی کیمونی کیشن یونین ،جو اقوام متحدہ کا ایک ذیلی ادارہ ہے، کی سالانہ رپورٹ سے حاصل کئے گئے ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امیرا ور غریب ممالک کےبیچ ابھی بھی وسیع خلیج حائل ہے۔ جب انٹرنیٹ کے استعمال کی بات آئے تو مرد اور خواتین صارفین میں بھی بہت فرق ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گوگل اور فیس بک کی جانب سے لوگوں کو انٹرنیٹ فراہم کرنے میںکافی تاخیر ہوسکتی ہے۔ گوگل بڑے بڑے ہوائی غباروں اور فیس بک اُڑنے والے جدید ڈرونز کے ذریعے دُور دراز کےعلاقوں میں انٹرنیٹ فراہم کرنے کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جہاں ترقی یافتہ ممالک میںہر 5 میں سے 4افراد انٹرنیٹ استعمال کرتےہیں، وہیں ترقی پذیر ممالک میں40فیصد لوگوں کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔ہیٹی، یمن، میانمار اور ایتھوپیا جیسے ممالک میں صرف 15.2فیصد افراد ہی انٹرنیٹ استعمال کر پاتے ہیں۔

انٹرنیٹ پر عورتوں کی شرح مردوں کے مقابلے میں بہت کم ہے اور یہ شرح بد سے بد تر ہوتی جارہی ہے۔ 2013ء میں مردوں اور عورتوں کے درمیان یہ فرق 11 فی صد کا تھا جو اب بڑھ کر 12.2 فی صد ہوگیا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں البتہ اس فرق میں کمی آئی ہے۔ زیادہ فرق غریب ممالک میں پیدا ہوا ہے۔
انٹرنیٹ کی قیمت بھی انٹرنیٹ تک رسائی نہ ہونے میں اہم وجہ ہے۔ترقی پذیر ممالک میں تو انٹرنیٹ پھر بھی کسی حد تک مناسب قیمت میں دستیاب ہے تاہم غریب ملک میں انٹرنیٹ تک رسائی ایک عیاشی ہے۔آئی ٹی یو کے مطابق اگر انٹرنیٹ کی قیمت کسی بھی شخص کی اوسط ماہانہ آمدن کے 5فیصد سے زیادہ ہے تو وہ بہت مہنگا انٹرنیٹ استعمال کر رہا ہے۔انٹرنیٹ تک رسائی میں موبائل فون بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ترقی پذیر ممالک میں موبائل کا استعمال بھی بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ پچھلے سال تک ترقی پذیر ممالک میں 41فیصد اور ترقی یافتہ ممالک میں 90 فیصد افراد موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔انٹرنیٹ آف تھنگز کا استعمال اگرچہ بڑھ رہا ہے لیکن اس کے باوجود ابھی تک انٹرنیٹ پر ان کا حصہ کچھ خاص قابلِ ذکر نہیں ہے۔ مشین سے مشین کمیونی کیشن کے لئے ترقی یافتہ ممالک میں بھی محدود پیمانے پر انٹرنیٹ کا استعمال کیا جارہا ہے۔ بدقسمتی سے انٹرنیٹ تک رسائی میں اضافے کے لئے زیادہ سنجیدہ کوششیں پرائیوٹ اداروں مثلاً گوگل اور فیس بک کی جانب سے نظر آرہی ہیں۔ حکومتیں اس معاملے میں روایتی سستی کا مظاہرہ کررہی ہیں جو انٹرنیٹ کے پھیلاؤ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ دنیا کی نصف آبادی کا انٹرنیٹ سے منقطع ہونا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ انسانوں کے درمیان وسائل کی تقسیم اور سہولیات کی دستیابی کا فرق کس قدر بڑا ہے۔