8 اکتوبر کو برپا ہونے والے زلزلے سے پاکستان کے شمالی علاقے کے بعض شہر زبردست تباہی سے دوچار ہوئے ہیں۔ اس زلزلے کی شدّت ریکٹر اسکیل پر 7.8ریکارڈ کی گئی ہے۔ بہت سے ذہنوں میں یقیناً یہ سوال اُبھرا ہوگا کہ زلزلے کی شدّت کی پیمائش کس طرح کی جاتی ہے اور ریکٹر اسکیل یا ریکٹر پیمانہ کیا شے ہے؟ ریکٹر اسکیل کی تعریف اُردو وکی پیڈیا پر کچھ یوں موجود ہے:
’’زلزلے کی آمد، سمت اور زلزلوں کی شدّت معلوم کرنے کے لئے ماہرینِ ارضیات جو آلہ استعمال کرتے ہیں وہ سیسموگراف (Seismograph) کہلاتا ہے۔ اس آلہ کے ذریعے زمین میں آنے والے ارتعاش کو ریکارڈ کیا جاتا تھا۔ یہ آلہ بھی پنڈولم کی مدد ہی سے کام کرتا تھا۔ اس پنڈولم کے ساتھ ایک قلم بھی منسلک کی گئی تھی جو منسلک پیپر رول پر ایک لکیر کی صورت میں نشان بناتی چلی جاتی تھی۔ جب بھی زلزلے کی لہر اُٹھتی تو پنڈولم میں بھی ارتعاش پیدا ہوتا یوں پیپر رول پر ارتعاشی لہر کی نشاندہی ہوجاتی۔ جس پر زلزلے کی شدت کو 1 سے لے کر 12 درجے تک ناپا جاسکتا ہے۔ اس پیمائش کو ریکٹر اسکیل (Richter Scale) کا نام دیا جاتا ہے۔ ریکٹر اسکیل پر 1 سے لے کر 5 درجے تک کی پیمائش ہلکے سے درمیانی شدت کے زلزلے کو ظاہر کرتی ہے جبکہ 6 سے لے کر 12 تک کے درجے درمیانی شدت سے انتہائی شدت والے زلزلے کو ظاہر کرتے ہیں۔‘‘
چونکہ زلزلے کثرت سے آتے رہتے ہیں لیکن ان کی شدت کم ہوتی ہے، لوگ انھیں محسوس نہیں کرتے اس لیے آپ ان سے بے خبر رہتے ہیں اور میڈیا میں بھی ان کی کوئی خبر نہیں ہوتی۔
(یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ نومبر 2015 میں شائع ہوئی)