مصنف: عمار ابن ضیا
لینکس منٹ کے حوالے سے مزید رہنمائی کے لیے مصنف کا بلاگ وزٹ کیجیے
مائیکروسافٹ کی جانب سے ونڈوز ایکس پی کی سپورٹ ختم کر دی گئی ہے یعنی اب مائیکروسافٹ ونڈوز ایکس پی کے لیے کسی قسم کی کوئی اپ ڈیٹس جاری نہیں کرے گی۔ جس کے بعد ایکس پی میں دریافت ہونے والی سکیوریٹی خامیوں کو بھرنا مشکل ہو جائے گا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ہیکرز اور وائرسز بنانے والوں نے ایکس پی میں موجود کئی خامیوں کو ابھی تک استعمال نہیں کیا۔ کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ مائیکروسافٹ جب ایکس پی کی سپورٹ ختم کر دے تو ان خامیوں کو استعمال کرتے ہوئے ایکس پی کے صارفین کو نشانہ بنائیں۔ اس طرح بے یارومددگار ونڈوز ایکس پی کے لیے مزاحمت کرنا بے حد مشکل ہو جائے گا۔ اسی صورت حال کے پیش نظر مائیکروسافٹ اپنے صارفین کو بارہا کہہ چکی ہے کہ وہ اپنا آپریٹنگ سسٹم اپ گریڈ کر لیں۔ اس معاملے میں مائیکروسافٹ اپنی روایات کے خلاف جاتے ہوئے ونڈوز ایکس پی صارفین کے لیے مفت یا انتہائی سستا آپریٹنگ سسٹم ’’ونڈوز ایٹ ود بِنگ‘‘ متعارف کرانے کو بھی تیار ہے۔ جس کی خبر آپ کمپیوٹنگ کے گزشتہ شمارے میں پڑھ چکے ہوں گے۔
ونڈوز ایکس پی صارفین کے اپ گریڈ نہ ہونے کے پیچھے دو وجوہات ہیں۔ ایک تو ان کی ایپلی کیشنز یا پروگرام جو صرف ونڈوز ایکس پی پر بہترین کام کرتے ہیں۔ دوسرا ان کے سسٹم میں نصب ہارڈ ویئر جو کہ ونڈوز سیون یا ایٹ کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا۔
اگر ونڈوز ایکس پی پر چلنے والے پروگرامز کی بات کی جائے تو اس کے لیے مائیکروسافٹ نے ’’ونڈوز ایکس پی موڈ‘‘ فراہم کر رکھا ہے، جس کے ذریعے ونڈوز سیون میں رہتے ہوئے ایکس پی استعمال کی جا سکتی ہے۔ اس پر بھی تفصیلی آرٹیکل ہم کمپیوٹنگ میں شائع کر چکے ہیں۔
جیسا کہ ہم نے ذکر کیا کہ دوسرا بڑا مسئلہ ہارڈ ویئر کا ہے۔ ونڈوز ایکس پی استعمال کرنے کی بڑی وجہ یہی ہے۔ اگر آپ کے پاس ایک ہلکے ہارڈ ویئر کی مشین ہے اور آپ اس پر ایک محفوظ آپریٹنگ سسٹم استعمال کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو لینکس کی طرف دیکھنا ہو گا۔
اگر لینکس پر منتقل ہونے کا سوچیں تو پہلا سوال یہی اُٹھتا ہے کہ کون سی لینکس استعمال کی جائے۔ ونڈوز ایکس پی کے صارف کو اس معاملے میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ اگر ونڈوز ایکس پی سے بالکل مختلف انٹرفیس کا حامل آپریٹنگ سسٹم انسٹال کیا تو اسے قبول کرنے کے لیے کئی دن یا مہینوں درکار ہوں گے۔ اس کے علاوہ لینکس کا نام آتے ہی اکثر لوگوں کے ذہن میں بالکل ایک اجنبی سی تصویر بنتی ہے۔ ایک ایسے اجنبی آپریٹنگ سسٹم کی جس میں سب کچھ کمانڈز کے ذریعے ہوتا ہے۔ لیکن ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔
لینکس کے کئی ایسے ورژن دستیاب ہیں جو ونڈوز آپریٹنگ سسٹم استعمال کرنے والے صارفین کو ونڈوز سے ملتا جلتا ماحول فراہم کرتے ہیں اور صارف کو ونڈوز سے لینکس کی طرف منتقل ہوتے ہوئے زیادہ اجنبیت کا احساس نہیں ہوتے۔ ایسا ہی ایک ورژن لینکس منٹ (Linux Mint) ہے۔
لینکس منٹ
لینکس منٹ کی ابتدا 2006 میں ’’ایڈا‘‘ (Ada) نامی بے ٹا ورژن سے ہوئی، تاہم اسے مقبولیت دوسرے ورژن ’’باربرا‘‘ سے حاصل ہوئی جو چند ماہ بعد ہی جاری ہوا، جس کی بنیاد اونٹو 6.10 پر قائم تھی۔ اس ورژن نے لوگوں کی توجہ حاصل کی اور پھر لینکس منٹ عام ہوتی چلی گئی۔ اُس وقت سے لینکس منٹ اوبنٹو کے پیکیجز استعمال کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لینکس منٹ کے نئے ورژن کے اجرا کی از خود کوئی حتمی تاریخ نہیں ہوتی، بلکہ اوبنٹو کا نیا ورژن آنے کے چند ماہ بعد لینکس منٹ کا نیا ورژن بھی جاری کر دیا جاتا ہے۔
لینکس منٹ کا انحصار اگر اوبنٹو پر اتنا ہی ہے تو پھر اس میں مختلف کیا ہے؟ اس کا سادہ سا جواب یوں دیا جا سکتا ہے کہ لینکس منٹ اور اوبنٹو کا باطن بہت حد تک ایک ہے مگر ظاہر علیحدہ ہے۔ لینکس منٹ کے انٹرفیس کو مائیکروسافٹ ونڈوز سے ملتا جلتا رکھنے کی کافی کوشش کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لینکس منٹ میں ٹاسک بار اوبنٹو کے برعکس ڈیسک ٹاپ کے نچلے حصے میں اور کھلی ہوئی ونڈوز کو منی مائز، میکسی مائز اور کلوز کرنے کی سہولت ونڈوز کی دائیں طرف ہی دستیاب ہوتی ہے۔ جبکہ اوبنٹو میں اس کے بالکل برعکس ہوتا ہے۔ لوگ چونکہ ونڈوز استعمال کر نے کے عادی ہوتے ہیں اس لیے وہ اوبنٹو میں جھنجھلاہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
ایسا بھی نہیں کہ لینکس منٹ خود سے کچھ نہیں کرتی، بلکہ اوبنٹو پر ہی مکمل انحصار کرتی ہو۔ لینکس منٹ کی ٹیم نے خود بھی چند سافٹ ویئر تشکیل دیے ہیں جو لینکس منٹ کو مزیدہ دیدہ زیب اور مفید بناتے ہیں۔ مثلاً ونڈوز کے اسٹارٹ مینو کی طرح نچلی بائیں جانب ایک مینو بنایا گیا ہے جس کے بیشتر آپشنز اسٹارٹ مینو ہی کی طرح ہوتے ہیں۔ اسی طرح بیک اپ لینے کے لیے بھی سافٹ ویئر بنائے گئے ہیں۔ ٹاسک بار میں مینو کے ساتھ ونڈوز کی طرح ’’کوئیک ٹاسک بار‘‘ بھی موجود ہے۔ لینکس منٹ کی دیدہ زیب تھیمز اور خوبصورت رنگوں کا امتزاج اسے مزید پُرکشش بناتا ہے۔
ونڈوز کے مقابلے میں بیشتر لینکس آپریٹنگ سسٹم کمپیوٹر کے وسائل بہت کم استعمال کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہت پرانے کمپیوٹرز پر بھی لینکس نہ صرف یہ کہ باآسانی چل جاتی ہے بلکہ ڈرائیورز انسٹال کرنے میں بھی کوئی مسئلہ نہیں کرتی۔
دیگر بیشتر لینکس ورژنز کی طرح لینکس منٹ کی انسٹالیشن بھی بے حد آسان ہے۔ اس کا موجودہ ورژن 16 ہے جسے ’’پیٹرا‘‘ (Petra) کا نام دیا گیا ہے اور اس کی سپورٹ جولائی 2014 تک فراہم کی جائے گی۔ جبکہ مئی 2014 کے آخر میں اس کا اگلا ورژن 17 ریلیز کر دیا جائے گا، جسے Qiana کہا جائے گا۔
اوبنٹو کے wubi کی طرح لینکس منٹ کے لیے Mint4Win پروگرام موجود ہے جس کی مدد سے لینکس منٹ کو ونڈوز میں رہتے ہوئے ایک پروگرام کی طرح انسٹال کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح کنٹرول پینل سے اسے اَن انسٹال بھی کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اس طریقے سے انسٹال ہونے والی لینکس منٹ کی پرفارمنس قدرے کم ہوتی ہے اس لیے آئیے آپ کو مرحلہ وار اس کی انسٹالیشن کا طریقہ کار بتاتے ہیں۔
Nice, thanks for sharing.
اس جیسی معلوماتی اور مفید تحریریں وقتاً فوقتاً شائع کرتے رہا کریں۔ لگتا ہے عمار ابن ضیاء بھائی لینکس کا تجربہ رکھتے ہیں۔ اگر وہ لینکس آپریٹنگ سسٹم پر مشتمل ویب سرور سیٹ اپ کرنے کے لیے بھی کوئی تحریر تیار کر سکیں تو بہت اچھا ہوگا۔
kia is man dusry program masla photo shop Gom playe , browser aghir install hosky ga ya is k leye makhsus program he krny hongy?
Salam . kafee arsa pehly aap ki magazine man web domain ka 1 add deakha tha. 1000 salana, and create krny ka 1000. but kaye bar call kia rabita naho ska. malumat frham kejeyega
janab dual boot ka tareeka b btadien